عرب وزرائے خارجہ اجلاس : غزہ کے لاکھوں فلسطینیوں کے جبری انخلا کا منصوبہ مسترد
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
عرب وزرائے خارجہ اجلاس : غزہ کے لاکھوں فلسطینیوں کے جبری انخلا کا منصوبہ مسترد WhatsAppFacebookTwitter 0 1 February, 2025 سب نیوز
جدہ (آئی پی ایس )عرب وزرائے خارجہ نے فلسطینی عوام کو غزہ سے اردن اور مصر میں جبری طور پر منتقل کرنے کے امریکی صدر کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔عرب وزرائے خارجہ نے فلسطینی عوام کو غزہ سے اردن اور مصر میں جبری طور پر منتقل کرنے کے امریکی صدر کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔وزرائے خارجہ نے متفقہ مقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنا کسی بھی طرح کے حالات میں قابل قبول نہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق قاہرہ اجلاس کے بعد ایک مشترکہ بیان میں مصر، اردن، سعودی عرب قطر، متحدہ عرب امارات، فلسطینی اتھارٹی اور عرب لیگ کے وزرائے خارجہ اور حکام نے کہا اس طرح کے اقدام سے خطے میں استحکام کو خطرہ ہوگا، تنازعات پھیل جائیں گے اور امن کے امکانات کو نقصان پہنچے گا۔ اجلاس میں فلسطینی اتھارٹی کو مقبوضہ علاقوں میں فلسطینی عوام کی سلامتی، خطے کے استحکام کے حوالے سے جامع انداز میں کام کرنے کے طریقہ کار پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کا خیر مقدم کیا گیا۔
عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس میں سعودی عرب اور فرانس کی سربراہی میں جون 2025 میں مسئلہ فلسطین اوردوریاستی حل کے لیے ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کو یقینی بنانے پر بھی بات چیت ہوئی۔مشاورتی اجلاس میں تنازعہ فلسطین اورغزہ کی تازہ ترین صورتحال اور جنگ بندی کو پائیدار بنانے کے علاوہ محفوظ طریقے سے پناہ گزینوں کی واپسی کے ساتھ امدادی کاموں تیز بنانے پر زوردیا گیا۔ مصر کی دعوت پر وزارئے خارجہ کے اجلاس میں فلسطین کے حوالے سے سات نکاتی ایجنڈے پر اتفاق کیا گیا۔
اجلاس میں جنگ بندی کے حوالے سے مصر اور قطر کی کوششوں کو سراہا گیا۔ امریکہ کے اہم کردار کی بھی تعریف کی گئی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اشتراک سے دو ریاستی حل اور خطے کو تمام تنازعات سے صاف کرنے کے حوالے سے بھی امکانات کا جائزہ لیا گیا۔ عرب وزارتی اجلاس میں مستقل بنیادوں پر جنگ بندی کی اہمیت پر زوردیتے ہوئے غزہ پٹی میں امدادی کی بھرپورطریقے سے ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے تمام رکاوٹوں کو فوری ختم کرنے کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
غزہ پٹی سے اسرائیلی فورسز کے مکمل انخلا اور غزہ پٹی کو تقسیم کرنے کی کسی بھی کوشش کی نفی کرتے ہوئے اسے مکمل طورپر مسترد کیا کیا گیا۔ اجلا س میں اس بات پر زور دیا گیا کہ فلسطینی اتھارٹی کو مکمل ذمہ داریاں سنبھالنے کی اجازت دی جائے۔ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین اونروا کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے اسے نظر انداز کرنے یا محدود کرنے کی کسی بھی کوشش کو واضح طورپر مسترد کیا گیا۔
اجلاس میں بین الاقوامی قانون کے تحت فلسطینیوں کے جائز حقوق کی پاسداری کے لیے ان کے ساتھ مکمل یکجہتی و تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے فلسطینیوں کو غزہ سے اردن اور مصر منتقل کیے جانے پر زور دیا تھا، اس مطالبے کے خلاف عرب وزرائے خارجہ نے متفقہ موقف پیش کیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
قطری این ایل جی سے مقامی پیداوار متاثر، کے پی کا جبری گیس بندش پر احتجاج
اسلام آباد:قطر سے درآمد کی جانے والی ایل این جی مقامی تیل و گیس کی پیداوار کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے جس کے باعث خیبرپختونخوا نے جبری پیداوار میں کمی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
صوبے کی جانب سے وفاقی حکومت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف پیداوار متاثر ہوئی بلکہ صوبائی حکومت کو رائلٹی اور ونڈ فال لیوی کی مد میں بھاری مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔
مقامی آئل اینڈ گیس کمپنیوں جن میں او جی ڈی سی ایل اور ایم او ایل شامل ہیں کو بھی گیس کی جبری بندش کے باعث پیداوار میں کمی اور ریونیو میں نقصان کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیں: او جی ڈی سی ایل کی ضلع چکوال میں راجیان آئل فیلڈ سے تیل کی پیداوار بحال
اس حوالے سے ان کمپنیوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے بھی رابطہ کیا ہے اور تحفظات کا اظہار کیا ہے۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے توانائی و بجلی نے حالیہ اجلاس میں وفاقی حکومت کو بتایا کہ جبری گیس بندش نہ صرف ذخائر کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ صوبے کی مالی بنیادوں کو بھی کمزور کر رہی ہے۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ مستقبل میں اس نوعیت کے اقدامات سے بچنے کے لیے ایک مؤثر اور مستقل نظام بنایا جائے۔ذرائع کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اس مسئلے کو قومی نوعیت کا قرار دیتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ تمام فریقین کی مشاورت سے مسئلے کا پائیدار حل نکالا جائے گا۔
دوسری جانب مقامی پیداوار کو نظرانداز کرتے ہوئے مہنگی ایل این جی درآمد کرنے سے نہ صرف گردشی قرضوں میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ ملکی درآمدی بل پر بھی دباؤ بڑھ رہا ہے۔
مزید پڑھیں: ریکوڈک منصوبے سے 2028 تک سونے اور تانبے کی پیداوار متوقع، ترجمان او جی ڈی سی ایل
پاور سیکٹر ایل این جی اٹھانے سے گریزاں ہے جس سے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو سخت مالی مشکلات کا سامنا ہے۔جبری گیس بندش کے باعث اٹک ریفائنری لمیٹڈ (اے آر ایل) نے بھی اپنے مرکزی کروڈ ڈسٹلیشن یونٹ کو یکم جون 2025 تک بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ یونٹ یومیہ 32,400 بیرل کی صلاحیت رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ سابقہ حکومت نے قطر سے ایل این جی کے معاہدے بغیر مکمل تجزیہ اور منصوبہ بندی کے کیے جس کا خمیازہ آج توانائی کے شعبے کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ ملک میں موجود دو ایل این جی ٹرمینلز میں سے ایک بدانتظامی کے باعث جزوی طور پر چل رہا ہے، جس سے توانائی کی ترسیل کا نظام مزید کمزور ہو گیا ہے۔