’’آئی ایم ایف کی شرائط کے باوجود اخراجات بے قابو ہیں‘‘
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
لاہور:
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ وزیرخزانہ محمد اورنگ زیب نے اس ہفتے کہا ہے کہ ہم تنخواہ دار طبقے کے لیے فی الحال ٹیکس کے ریٹس کم نہیں کر سکتے لیکن ان کے لیے گوشوارے جمع کرانے کا پراسیس آسان کر رہے ہیں۔
انھوں نے اسٹینڈنگ کمیٹی میں کہا کہ جب گوشوارہ جمع کرواتے ہیں تو اس میں 672 کالم ہیں، تنخواہ دار طبقے کے لیے خاص طور پر ایک نیا گوشوارہ بن رہا ہے جس میں صرف 18کالم ہوں گے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے باوجود اخراجات بے قابو ہیں، ترقیاتی بجٹ کم سیاستدانوں کے فنڈز بڑھ گئے، سیاستدانوں کی اسکیموں کے فنڈز کے لیے تنخواہ دار طبقے کی ایک بار پھر قربانی دے دی گئی.
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا حکومت اپنے اخراجات پر کنٹرول نہیں کر رہی، پارلیمنٹرینز کو ترقیاتی پروگراموں کے نام پر جو فنڈز دیے جاتے ہیں، یہ ایک طرح کی کرپشن ہے، ان کے لیے اربوں روپے کی اسکیمیں ڈول آ?ٹ کرتی ہے تاکہ ان کو استعمال کر کے اپنے ووٹ بینک کو پکا کرے، باوجود اس کے کہ ہمیں اپنے اخراجات کم کرنے چاہئیں، خزانے کا منہ پارلیمنٹیرینز کے لیے کھول دیا گیا ہے.
انھوں نے کہا کہ چین کی چھوٹی سی کمپنی نے امریکہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے، دوسری طرف امریکہ اس حد تک پریشان ہے کہ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ ایک ویک اپ کال ہے اور ساتھ ہی ان کے جو متعلقہ ادارے ہیں وہ یہ بھی تحقیقات کر رہے ہیں کہ یہ جو چین کا اے آئی کا نیا ماڈل ہے ان کی سلامتی کے لیے خطرہ تو نہیں ہے۔
ڈیجیٹل رائٹس ایکٹوسٹ ہارون بلوچ نے کہا ڈیپ سیک کی پیش رفت بہت بڑی ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن ایسی بھی کوئی بات نہیں ہے کہ امریکی بالکل بے خبر تھے، چین کی اپنی مارکیٹ اتنی اوپن نہیں ہے، وہ کسی بیرونی کمپنی کو اپنے ملک میں آکر آزادانہ کام کرنے کی اجازت نہیں دیتے، چین اس وقت سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی حاصل کرنا چاہتا ہے، چین کی کوشش ہے کہ وہ اس ٹیکنالوجی کو لے کر ریورس انجینئرنگ کرے اور اس سے فائدہ اٹھائے، ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ڈیپ سیک ٹیکنالوجی سے سارے مستفید ہوں گے، یہ جو بھونچال سا مچا ہوا ہے، یہ سب وقتی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انھوں نے نہیں ہے کہا کہ کے لیے نے کہا
پڑھیں:
غزہ میں جنگ بندی وقت کی ضرورت ہے؛ شامی صدر کی اسرائیلی جارحیت کی مذمت
شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں اپنے ملک پر عائد پابندیوں کو اُٹھانے کا مطالبہ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شامی صدر احمد الشرع نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔
شامی صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل نے حالیہ دنوں میں شام پر بھی متعدد حملے کیے جس کی مذمت کرتے ہیں۔
تاہم انھوں نے ساتھ ہی اس بات پر بھی زور دیا کہ شامی حکومت مذاکرات کے لیے پرعزم ہے اور بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔
شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے یقین دلایا کہ ملک میں فرقہ ورانہ جنگ کی جگہ نہیں ہے۔ انصاف و مساوات کے قیام کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
انھوں نے سابق حکومت کے دور میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں، بشمول کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ناانصافی، محرومی اور ظلم برداشت کیا۔ پھر ہم اپنی عزت اور وقار کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
شام کے عبوری صدر نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشنز کو ملک میں آنے کی اجازت بھی دے دی تاکہ شفافیت قائم کی جا سکے۔
انھوں نے شام پر عائد تمام پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوامی مشکلات میں اضافے کا باعث ہیں۔