امریکی فوجی ہیلی کاپٹر کی طیارے سے ٹکر؛ ہلاک ہونے والوں میں خاتون ملٹری آفیسر کون ہیں ؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
امریکی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ملٹری ہیلی کاپٹر اور مسافر طیارے تصادم میں ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون اہلکار بھی شامل ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہلاک ہونے والی خاتون ملٹری آرمی ایوی ایشن آفیسر 28 سالہ ربیکا لوباچ تھیں جو2019 سے فوج سے منسلک تھیں۔
ربیکا بولاچ کا تعلق شمالی کیرولینا کے شہر ڈرہم سے تھا اور انھوں نے آرمی کمنڈیشن میڈل، آرمی اچیومنٹ میڈل، نیشنل ڈیفنس سروس میڈل اور آرمی سروس ربن سمیت متعدد اعزازات حاصل کیے تھے۔
ہلاک ہونے والی خاتون ملٹری آفیسر نے وائٹ ہاؤس کے فوجی سماجی معاون کے طور پر بھی رضاکارانہ سرکاری کاموں میں بھی مدد کی تھی۔
ربیکا لوباچ کے اہل خانہ، دوستوں اور ساتھی اہلکاروں نے کہا کہ یہ بہت بڑا نقصان ہے وہ انسان دوست اور ایک ماہر پائلٹ تھیں۔
یاد رہے کہ ریگن ایئرپورٹ پر طیارے سے ٹکرانے پر ہلاک ہونے والے ہیلی کاپٹر میں سوار دیگر دو اہلکاروں کی شناخت اسٹاف سارجنٹ 28 سالہ ریان آسٹن اوہارا اور چیف وارنٹ آفیسر 39 سالہ اینڈریو لائیڈ ایوز کے ناموں سے ہوئی۔
اس حادثے میں طیارے میں سوار تمام 64 افراد بھی دریا میں گر کر ہلاک ہوگئے تھے۔ اس طرح مجموعی ہلاکتیں 67 تھیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہلاک ہونے
پڑھیں:
فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
اسرائیلی فوج کی چیف لیگل افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے اس وقت استعفیٰ دے دیا جب ان کے خلاف ایک ویڈیو لیک کی تحقیقات شروع ہوئیں جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر بدترین تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کے افشا کی اجازت دی تھی۔ اس ویڈیو سے متعلق تحقیقات کے نتیجے میں 5 فوجیوں پر مجرمانہ الزامات عائد کیے گئے، جس پر ملک بھر میں شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا۔ دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مذمت کی اور مظاہرین نے دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
واقعے کے ایک ہفتے بعد، ایک سیکیورٹی کیمرے کی ویڈیو اسرائیلی چینل این12 نیوز پر لیک ہوئی جس میں فوجیوں کو ایک قیدی کو الگ لے جا کر اس کے اردگرد جمع ہوتے دکھایا گیا، جبکہ وہ ایک کتے کو قابو میں رکھے ہوئے اور اپنی ڈھالوں سے منظر کو چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔
وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کو تصدیق کی کہ ویڈیو لیک سے متعلق فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور تومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
تومر یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ انہوں نے یہ اقدام فوج کے قانونی محکمے کے خلاف پھیلنے والے پراپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا، جو قانون کی بالادستی کے تحفظ کی ذمہ داری ادا کر رہا تھا مگر جنگ کے دوران شدید تنقید کی زد میں تھا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا میں فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج کرنے والی خاتون پر پولیس کا تشدد
ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں شریک حماس کے جنگجوؤں سمیت بعد میں گرفتار کیے گئے فلسطینی قیدی رکھے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس دوران فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی سنگین رپورٹس دی ہیں۔
ان کے استعفے پر سیاسی ردِعمل فوری آیا۔ وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ جو لوگ اسرائیلی فوجیوں کے خلاف جھوٹے الزامات گھڑتے ہیں وہ وردی کے اہل نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل تشدد غزہ فلسطین قیدی