گلگت بلتستان: جماعت پنجم اور ہشتم کے نتائج میں طالبات نے میدان مار لیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
گلگت بلتستان بورڈ آف ایلیمنٹری کے تحت سال 25-2024 کے جماعت پنجم اور جماعت ہشتم کے نتائج میں طالبات نے میدان مار لیا۔
جماعت ہشتم کے نتائج کے مطابق گرلز ہائی اسکول جٹیال گلگت کی طالبہ نصیب ولد افتخار نے 800 میں سے 729 نمبر لے کر پہلی پوزیشن حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیں گلگت بلتستان: تعلیم اور زراعت سمیت مختلف محکموں میں فیسوں اور ٹیکس کا نفاذ معطل
اسی طرح جماعت ہشتم میں دوسری پوزیشن گرلز ہائی اسکول مہدی آباد اسکردو کی طالبہ عقیلہ مریم ولد محمد تقی نے 725 نمبروں کے ساتھ حاصل کی، جبکہ تیسری پوزیشن بھی گرلز ہائی اسکول جٹیال گلگت کی طالبہ مسرت سیف اللہ کے حصے میں آئی، جنہوں نے 724 نمبر حاصل کیے۔
جماعت پنجم میں بھی طالبات نے نمایاں کامیابی حاصل کی۔ گرلز مڈل اسکول چھلت پائین نگر کی طالبہ اقرا زہرا نے 615 میں سے 535 نمبر لے کر پہلی پوزیشن حاصل کی۔
نتائج کے مطابق گرلز پرائمری اسکول ہارنگس تھلے گانچھے کی معصومہ بتول نے 531 نمبروں کے ساتھ دوسری پوزیشن اپنے نام کی، جبکہ بوائز ہائی اسکول کوواس (امیرآباد، ضلع گانچھے) کی بشریٰ مرتضیٰ نے 525 نمبروں کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔
مجموعی طور پر نتائج مایوس کن رہے، خصوصاً سرکاری اسکولوں میں کامیابی کی شرح کم رہی۔ جماعت پنجم میں کامیابی کا مجموعی تناسب 28.
جماعت پنجم میں سب سے کم ترین کامیابی کا تناسب شگر میں 17.04 فیصد، دیامر میں 17.18 فیصد، استور میں 17.87 فیصد، نگر میں 19.14 فیصد اور گانچھے میں 24.87 فیصد رہا۔
سب سے بہتر کارکردگی گلگت میں 51.69 فیصد کے ساتھ رہی جو کہ انتہائی کم تناسب ہے، غذر میں 34.22 فیصد، کھرمنگ میں 32.58 فیصد، ہنزہ میں 31.37 فیصد اور اسکردو میں 28.17 فیصد کامیابی دیکھی گئی۔
جماعت ہشتم میں بھی کئی اضلاع کی کارکردگی انتہائی خراب رہی۔ استور میں کامیابی کا تناسب سب سے کم 22.74 فیصد جبکہ اسکردو میں 31.01 فیصد رہا۔ سب سے زیادہ کامیابی کا تناسب گلگت میں 72.11 فیصد، غذر میں 58.11 فیصد، کھرمنگ میں 50.97 فیصد، ہنزہ میں 47.69 فیصد، نگر میں 36.52 فیصد، گانچھے اور شگر میں 35.02 فیصد اور دیامر میں 32.44 فیصد رہا۔
انتہائی مایوس کن نتائج کی بنیادی وجوہات میں اساتذہ کی کمی، اسکولوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان، غیر معیاری نصاب اور حکومتی پالیسیوں پر عمل درآمد میں سستی شامل ہیں۔ جس پر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل بھی نہم اور دہم کے نتائج مایوس کن رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں حکومت کا گلگت بلتستان میں عالمی معیار کا کوہ پیمائی اسکول قائم کرنے کا اعلان
اگر تعلیمی اصلاحات پر فوری توجہ نہ دی گئی تو یہ بحران مزید سنگین ہوسکتا ہے۔ حکومت تعلیمی اداروں، اساتذہ اور والدین کو مل کر تعلیمی نظام میں بہتری لانے کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ گلگت بلتستان کے طلبہ کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews جماعت پنجم جماعت ہشتم گلگت بلتستان نتائج وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان نتائج وی نیوز کامیابی کا تناسب گلگت بلتستان ہائی اسکول کے نتائج فیصد رہا کی طالبہ کے ساتھ حاصل کی
پڑھیں:
کیا اسد عمر دوبارہ میدانِ سیاست میں کودنے والے ہیں؟
پاکستان تحریکِ انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر کے 2 سال قبل سیاست سے خاموشی سے کنارہ کش ہونے کے بعد، اب ایک بار پھر ان کی واپسی سے متعلق قیاس آرائیاں زور پکڑنے لگی ہیں۔ حالیہ دنوں میں ان کے جانب سے متعدد سیاسی، معاشی، بین الاقوامی اور قومی امور پر دیے گئے بیانات نے سیاسی حلقوں میں یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا اسد عمر عملی سیاست میں دوبارہ متحرک ہونے جا رہے ہیں؟
وی نیوز نے اسد عمر سے متعدد بار رابطوں کی کوشش کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا اسد عمر ایک مرتبہ پھر سے سیاسی میدان میں قدم رکھنے والے ہیں؟ تاہم اسد عمر نے اس حوالے سے کوئی جواب نہ دیا۔
ماضی میں عمران خان کے قریبی رفقاء میں شامل اسد عمر نے 2023 میں سیاست سے دستبرداری اختیار کی تھی۔ تاہم سوشل میڈیا پر ان کی حالیہ سرگرمیاں، پی ٹی آئی قیادت سے تعلق کا اظہار، حکومتی پالیسیوں پر شدید تنقید اور بین الاقوامی امور پر رائے دینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دوبارہ سیاسی دھارے کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے فیصلے تحریک انصاف کے حق میں ہوں یا خلاف، پاکستان میں ہونے چاہییں، اسد عمر
معاشی محاذ پر بات کرتے ہوئے اسد عمر نے موجودہ وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار پر سخت تنقید کی اور کہا کہ آئی ایم ایف نے اسحاق ڈار کو ہیرا پھیری کرنے پر پہلے بھی پکڑا تھا، اور اس بار 11 ارب ڈالر کے معاملے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ان کا یہ بیان حکومت کی معاشی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان بن گیا ہے۔
بین الاقوامی معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے امریکا کی جانب سے بگرام ایئر بیس دوبارہ حاصل کرنے کی ممکنہ کوشش پر کہا کہ چین، روس، پاکستان، بھارت، افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک کا اس کوشش کی مخالفت کرنا خوش آئند ہے۔ ان کے بقول، ایسی کسی بھی کوشش سے پورے خطے میں عدم استحکام پیدا ہوگا۔
جوڈیشل نظام سے متعلق 26ویں آئینی ترمیم پر انہوں نے اسے عدالتی ڈھانچے کا بگاڑ قرار دیا ان کے بقول، یہ آئینی ترمیم طویل عرصے تک اثر انداز ہوتی رہے گی۔ ان کا یہ بیان ایک غیر سیاسی مگر پالیسی پر مبنی سنجیدہ نقطہ نظر کو ظاہر کرتا ہے۔
اپنی سیاسی وابستگی کے سوال پر بھی اسد عمر کھل کر سامنے آئے۔ انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو سالگرہ کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا ’دعا ہے کہ آپ جلد اپنے چاہنے والوں کے درمیان ہوں‘۔ یہ بیان اُن کے عمران خان سے اب بھی قائم جذباتی اور نظریاتی تعلق کی غمازی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنانے کا فیصلہ غلط تھا، اسد عمر کی عمران خان پر سخت تنقید
انھوں نے حال ہی میں رہائی پانے والے پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے عطاء اللہ اور ایم پی اے سعید آفریدی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور کہا کہ 7 ہفتے ناحق قید کے بعد ان کی واپسی خوش آئند ہے، ان پر الزام صرف یہ تھا کہ انہوں نے قبائلی علاقوں میں امن کے لیے آواز بلند کی۔
بھارت کے حوالے سے اپنے بیان میں اسد عمر نے 2019 اور 2024 کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مودی کو اپنی اوقات میں رہنا چاہیے، افواجِ پاکستان نے دونوں بار اسے ’چنگا ٹھوکا‘ اور سبق سکھایا۔
اسی طرح فلسطین کے معاملے پر بھی انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ فیصلہ کرلیں کہ یہ نام نہاد غزہ امن منصوبہ اچھا ہے یا برا؟ یا پھر یہ شریف خاندان کا وہی پرانا ’اچھا بچہ، برا بچہ‘ فارمولا ہے؟
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی والوں کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے، اس میں اختلافات ہونا بڑی بات نہیں، اسد عمر
ان بیانات سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ اسد عمر دوبارہ سیاسی گفتگو کا حصہ بننے کے لیے پوری طرح تیار نظر آ رہے ہیں۔ اگرچہ انہوں نے اب تک کسی بھی سطح پر عملی سیاست میں واپسی کا باضابطہ اعلان نہیں کیا، تاہم ان کی گفتگو اور عوامی رابطے یہ عندیہ دے رہے ہیں کہ وہ مستقبل قریب میں سیاسی میدان میں دوبارہ قدم رکھ سکتے ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اسد عمر جس طرح سے معاشی و قومی معاملات پر کھل کر اظہار خیال کر رہے ہیں، وہ صرف ’ریٹائرڈ سیاستدان‘ کا کردار نہیں ہو سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسد عمر پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی عمران خان