ڈکی بھائی کو بڑا دھچکا : ایک ہفتے میں 4 لاکھ سبسکرائبر کم ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
پاکستانی یوٹیوبر سعد الرحمٰن، جو اپنے نام ڈکی بھائی سے مشہور ہیں، حال ہی میں ایک بڑے تنازع کے باعث اپنے چینل سے 400,000 سے زائد سبسکرائبرز کھو بیٹھے ہیں۔
یہ تنازع سات سال قبل شروع ہوا تھا جب ڈکی بھائی نے یوٹیوبر شام ادریس کے روزانہ ویلاگز پر تنقید کی تھی۔ حال ہی میں شام ادریس نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں انہوں نے ڈکی بھائی پر الزام لگایا کہ وہ چھوٹے مواد تخلیق کاروں کو بُلی کرتے ہیں، دھمکیاں دیتے ہیں اور یہاں تک کہ ان پر جسمانی حملہ بھی کرتے ہیں۔
ادریس نے اس ویڈیو میں یہ بھی اعتراف کیا کہ انہوں نے ڈکی بھائی کا فیس بک پیج بند کرانے میں بھی کردار ادا کیا تھا، جس کی وجہ نامناسب مواد قرار دی گئی۔
ان الزامات کی وجہ سے مداحوں نے ڈکی بھائی کا چینل سبسکرائب کرنا چھوڑ دیا جس کے نتیجے میں ان کے سبسکرائبرز میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ان کا سبسکرائبرز کا شمار تقریباً 8.
اب تک ڈکی بھائی نے ان الزامات کا عوامی طور پر کوئی جواب نہیں دیا ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کی یوٹیوب کمیونٹی میں اخلاقیات اور ذمہ داری کے حوالے سے بحث شروع ہو گئی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کیلئے سوشل میڈیا استعمال کیلئے اصول جاری کر دیئے
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فیس بک، ٹوئٹر، واٹس ایپ، انسٹا گرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب سمیت تمام پلیٹ فارمز پر احتیاط لازم ہے، ایسا مواد جس سے قومی سلامتی، امن عامہ یا اخلاقیات متاثر ہوں، سختی سے منع ہے۔ حکومت یا عدالت کی توہین، غیر قانونی افعال یا فرقہ واریت پھیلانے والا مواد ناقابل برداشت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کیلئے سوشل میڈیا استعمال سے متعلق نئے اصول جاری کر دیئے ہیں۔ اس بارے میں ایس اینڈ جی اے ڈی کی جانب سے سرکاری ملازمین کو مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے، جس میں سول سرونٹس کو سوشل میڈیا پر بیانات، رائے یا معلومات شیئر کرنے کیلئے محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ مراسلے کے مطابق بغیر منظوری کے حکومتی پالیسی پر اظہار رائے یا ذاتی آراء دینا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ افسران کا عمل عوامی تاثر پر اثر انداز ہوتا ہے، انہیں محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فیس بک، ٹوئٹر، واٹس ایپ، انسٹا گرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب سمیت تمام پلیٹ فارمز پر احتیاط لازم ہے، ایسا مواد جس سے قومی سلامتی، امن عامہ یا اخلاقیات متاثر ہوں، سختی سے منع ہے۔ حکومت یا عدالت کی توہین، غیر قانونی افعال یا فرقہ واریت پھیلانے والا مواد ناقابل برداشت ہے، ذاتی شہرت یا سوشل میڈیا پر خود نمائی سختی سے ممنوع قرار دی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر اعلیٰ اخلاقی معیار، دیانت اور ذمہ داری لازم قرار دی گئی ہے، ہدایات پر عمل نہ کرنیوالے افسران کیخلاف سخت انضباطی کارروائی ہوگی۔