پشاور: بھانہ ماڑی میں پولیس وین کے قریب بم دھماکا، 4 اہلکار زخمی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
پشاور کے علاقے بھانہ ماڑی تھانے کی حدود میں کوہاٹ روڈ پر ایک سرکاری وین کے قریب ہونے والے بم دھماکے میں قانون نافذ کرنے والے کم از کم 4 اہلکار زخمی ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور: پولیس موبائل کے قریب دھماکا، 2 اہلکار شہید
پشاور کے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) ڈاکٹر میاں سعید نے ڈان کو بتایا کہ حملے کا ہدف پولیس تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش سے پتا چلتا ہے کہ دھماکہ خیز مواد پولیس موبائل کی گزرگاہ پر نصب کیا گیا تھا۔ زخمیوں میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
دوسری جانب پشاور کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) انویسٹی گیشن نے بتایا کہ یہ ابھی واضح نہیں ہو سکا کہ دھماکے میں ریموٹ کنٹرول ڈیوائس استعمال ہوئی یا دستی طور پر تیار کردہ دھماکہ خیز مواد۔
مزید پڑھیے: پشاور دھماکا: کے پی حکومت کے 417 ارب کا آڈٹ ہونا چاہیے: شہباز شریف
پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکھٹے کرنا شروع کر دیے ہیں جب کہ زخمی اہلکاروں کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھانہ ماری بھانہ ماڑی پشاور پشاور دھماکا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھانہ ماری بھانہ ماڑی پشاور پشاور دھماکا
پڑھیں:
سرینگر کے قلب میں اس مقدار دھماکہ خیز مواد پولیس اسٹیشن کیسے پہنچایا گیا، عمر عبداللہ کا سوال
وزیراعلٰی نے کہا کہ کن حالات میں دھماکہ خیز مواد یہاں پہنچایا گیا، کیسے تحقیقات ہوئی، دھماکہ کیسے ہوا، اس معاملے پر جوابات جلد سامنے آئینگے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے منگل کو نوگام سرینگر پولیس اسٹیشن میں حادثاتی دھماکے میں ہوئے زخمی افراد کی عیادت کی۔ سرینگر کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج زخمیوں کو فراہم کئے جا رہے علاج و معالجہ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوے وزیراعلٰی نے کہا کہ اس بلاسٹ کی تحقیقات شروع ہوگئی ہے اور امید ہے کہ لوگوں کو جلد جواب ملے گا۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے پولیس اسٹیشن میں ہوئے دھماکے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہوا، جس میں قیمتی جانیں چل گئیں۔
انہوں نے کہا کہ کن حالات میں دھماکہ خیز مواد یہاں پہنچایا گیا، کیسے تحقیقات ہوئی، دھماکہ کیسے ہوا، اس معاملے پر جوابات جلد سامنے آئیں گے اور اس معاملے پر مقامی اسپتال نے بہتر اور اچھ رول ادا کیا، جو قابل ستائش ہے۔ جانی نقصان پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے حادثے میں فوت ہوئے مقامی درزی کے اہل خانہ کو سرکاری نوکری فراہم کرنے کی بھی وکالت کی۔ انہوں نے کہا "میں افسران سے کہوں گا کہ اس معاملے پر ماضی کی طرح متاثرہ کے اہل خانہ کو سرکاری نوکری فراہم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں"۔ تعمیری لحاظ سے ہوئے نقصان کا ذکر کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ اس حوالے سے وہ پروسیجر کے مطابق ہی رقم ادا کریں گے۔