مودی حکومت نے جو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی ہے اقوام متحدہ اسے بحال کروائے، مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم ایس او کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان مظلوم کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی میں ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور آزادی کے حصول کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا، ہمارا مطالبہ ہے کہ اقوام عالم کشمیر میں جاری مظالم کا نوٹس لے۔ اسلام ٹائمز۔ مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن جنوبی پنجاب کے ناظم حیدر معاویہ نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ساوتھ پنجاب حکومت وقت کا شکریہ ادا کرتی ہے کہ انہوں نے اس کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کیا، چونکہ اظہارِ یکجہتی کا مقصد کشمیر میں بھارت کا قبضہ اور مظلوم کشمیری مسلمانوں کی مزاحمتی جدوجہد کی حمایت ہے، اس پر مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن بھارتی تسلط اور کشمیر میں جاری بربریت کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور نہتے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کے ساتھ ساتھ جو بچے بوڑھے نوجوان اور عورتیں بھارتی فوج کی بربریت سے شہید ہوئے مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ان کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، جبکہ ایم ایس او پاکستان کا ہر کارکن کشمیر کی آزادی اور استحکام پاکستان کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایم ایس او پاکستان مظلوم کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی میں ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور آزادی کے حصول کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا، ہمارا مطالبہ ہے کہ اقوام عالم کشمیر میں جاری مظالم کا نوٹس لے، مودی حکومت نے جو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی ہے اقوام متحدہ اسے بحال کروائے، اقوام متحدہ کشمیری عوام کو ان کی امنگوں کے مطابق ان کا حق خودارادیت تسلیم کر کے ان کی منشا کے مطابق فیصلہ کرے۔
اقوام متحدہ بھارت میں بے گناہ قید حریت رہنما یاسین ملک کی رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ کشمیر کاز کے لیے بنائی گئی کمیٹی کو فعال کیا جائے اور کشمیر کو ان کا حق دلوانے کے لیے اپنی جدوجہد تیز کرے، پریس کانفرنس میں ناظم ملتان محمد اسامہ، ناظم اطلاعات عثمان علی شاہ، ناظم عمومی ملتان حذیفہ قریشی، ناظم مالیات ملتان معاویہ، ابوبکر، خلیل الرحمن شارف ناظم عمومی بی زیڈ یو، محمد حسان و دیگر رہنما موجود تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ آج پانچ فروری پوری قوم کشمیری مسلمانوں کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کے طور پر منا رہی ہے اسی سلسلے میں آج مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ملک بھر میں اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں سے اظہارِ یک جہتی کے لیے پریس کانفرنسز، ریلیز اور سیمینار کا انعقاد کر رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن مظلوم کشمیری اقوام متحدہ کی جدوجہد کے لیے
پڑھیں:
پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اصلاحات اور توسیع میں او آئی سی کے رکن ممالک مناسب نمائندگی پر زور دیتے رہے ہیں۔ پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے۔ پاکستان کو امید ہے کہ یہ ڈائیلاگ نئی سوچ کو اجاگر اور نیا عزم لائے گا تاکہ جرات مندانہ اقدام کیا جائے۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے یہ بات اقوام متحدہ اور اسلامی کانفرنس تنظیم کے باہمی تعاون سے متعلق سلامتی کونسل میں بریفنگ سے خطاب میں کہی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کے عرصے میں پاکستان کا یہ دوسرا اور آخری سگنیچر ایوانٹ تھا۔ اسحاق ڈار نے اس موضوع کو پاکستان کی ملٹی لیٹرل ازم پالیسی اور تقریبا دو ارب لوگوں کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کی امنگوں کا ترجمان قرار دیا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ یہ بریفنگ ایسے وقت ہورہی ہے جب گلوبل ڈس آڈر گہرا تر ہورہا ہے، سزا کے خوف کے بغیرجنگیں مسلط کی جارہی ہیں، احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے اور نفرت پر مبنی نظریات معمول بن رہے ہیں۔ اس صورتحال میں باہمی رابطوں اور اصولی اقدامات کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کو یقین ہے کہ اس تخریب کا شکار دنیا میں او آئی سی کلیدی سیاسی کردار رکھتی ہے اور تنظیم کی اقوام متحدہ سے شراکت داری مضبوط تر، گہری اور مزید موثر ادارہ جاتی کی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی اور اقوام متحدہ کا تعاون یو این چارٹر کے تحت ہے جو اس بات کوواضح کرتا ہے کہ عالمی امن اور سلامتی برقرار رکھنے سے متعلق سلامتی کونسل کی بنیادی زمہ داری میں علاقائی اہتمام کا تعاون اہمیت رکھتا ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے بعد دوسری بڑی بین الحکومتی تنظیم کے طور پر او آئی سی نے ہمیشہ عالمی اور علاقائی کوششوں میں پل کا کردار ادا کیا ہے اور سیاسی ترجیحات کو ہیومینیٹرین ترجیحات سے جوڑا ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ آزادی اور ریاست کے حق سے متعلق فلسطینی عوام کا معاملہ ہو،جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی وکالت ہو اور بھارت کے غیرقانونی قبضے کے خاتمے کی بات ہو، لیبیا، افغانستان، شام، یمن، ساحل اور اس سے باہر امن کی کوششوں میں تعاون ہو، اقوام متحدہ کیلئے او آئی سی ہمیشہ ناگزیر مذاکرات کار رہی ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے۔ بطور تنظیم کے بنیادی رکن اور کثیرالجہتی عمل پر مکمل یقین رکھنے والے ملک کے ناطے ہمارا موقف ہے کہ یہ شراکت داری ارتقا کی نئی جہتوں کو چھوتی ہوئی عملی ہم آہنگی میں بدلنی چاہیے۔
اسحاق ڈار نے زور دیا کہ زمینی حقائق پر مبنی ایسا پیشگی خبرداری کا نظام، اعتماد پر مبنی مشترکہ ثالثی فریم ورک اور مستقل سیاسی اور تکنیکی تعاون ہونا چاہیے جو ٹھوس نتائج مرتب کرے۔
نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ سیاسی تغیرات میں ثالثی سے لے کر ہیومینیٹرین ہنگامی صورتحال، غیرمسلح کیے جانے سے متعلق اشوز کی وکالت، ترقی اور مذہبی و ثقافتی ورثہ کے تحفظ تک اقوام متحدہ اور اوآئی سی کے روابط میں اضافہ ہورہا ہے تاہم ادارہ جاتی تعلق میں مزید اضافہ ممکن ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ انتہاپسندی کی بڑھتی لہر خصوصا اسلاموفوبیا کو روکنے سے زیادہ اور کس چیز میں یہ تعاون بڑھنا چاہیے کیونکہ مذہبی منافرت اقوام متحدہ کے چارٹر پر ضرب کے مترادف ہے۔
15 مارچ کو اسلاموفوبیا کا مقابلے کا دن منانے سے متعلق پاکستان کے انیشی ایٹو اور اس ضمن میں اقوام متحدہ کا خصوصی مندوب مقرر کیے جانے کو اسحاق ڈار نے سراہا اور کہا کہ عالمی سطح پر احترام، شمولیت اور بین المذاہب ہم آہنگی کوبڑھانے کے لیے مندوب کے کردار کو مزید ادارہ جاتی بنانا چاہیے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ او آئی سی اُن عالمی امن اور استحکام کی کاوشوں میں اہم شراکت دار رہی ہے جہاں اقوام متحدہ کا تنہا وجود ناکافی ثابت ہوا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا رہنما اقوام متحدہ کا چارٹرہونا چاہیے جو کہ اصولوں کے مطابق ہو نہ کہ جیوپالیٹکس پر۔کیونکہ عالمی چیلنجز عالمی شراکت داری کا تقاضا کرتے ہیں۔اس ضمن میں اقوام متحدہ اور او آئی سی جیسی علاقائی تنظیموں کا تعاون سفارتی لوازمہ نہیں ناگزیر ضرورت ہے۔
تقریر کے اختتام پر نائب وزیراعظم نے صدارتی بیان پر شرکا کی جانب سے اتفاق پر پیشگی اظہار تشکر کیا اور امید ظاہر کی کہ اس سے اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان شراکت داری اور تعاون مزید مستحکم ہوگا۔
تجزیہ کاروں کے نزدیک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کے عرصے میں دو اہم سیگنیچر ایونٹس سے انتہائی اہم خطاب اور غیرمعمولی تجاویز پیش کرکے اسحاق ڈار نے سفارتکاری کے میدان میں اپنے جوہر عالمی سطح پر منوالیے ہیں۔