UrduPoint:
2025-11-04@05:11:33 GMT

افغانستان کے لیے امریکی امداد کی معطلی کا کیا مطلب ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

افغانستان کے لیے امریکی امداد کی معطلی کا کیا مطلب ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 فروری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یو ایس ایڈ کے آپریشنز کو کم کرتے ہوئے امریکی غیر ملکی ترقیاتی امداد کو معطل کرنے کے اقدام سے افغانستان پر بڑے اثرات مرتب ہوں گے۔ یہ ملک ضروری خدمات کے لیے بیرونی امداد پر منحصر ہے۔

ٹرمپ کی جیت افغانستان کے لیے کیا معنی رکھتی ہے؟

اگست 2021 میں افغانستان سے اپنی افواج کے انخلاء کے باوجود امریکہ ملک کا سب سے بڑا عطیہ دہندہ ہے۔

انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن (ایس آئی جی اے آر) کی ایک رپورٹ کے مطابق، طالبان کے ملک پر مکمل کنٹرول کے بعد سے واشنگٹن نے افغانستان اور افغان مہاجرین کے لیے 21 بلین ڈالر سے زیادہ کی امداد مختص کی ہے یا دوسری صورت میں فراہم کی ہے۔

(جاری ہے)

ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی افغان شہریوں کے لیے بڑا دھچکہ

امریکہ کا موقف ہے کہ امدادی رقوم کا رخ افغان عوام کی طرف ہوتا ہے، اور طالبان کو ان تک رسائی سے روکنے کے لیے ضروری انتظامات کیے گئے ہیں۔

طالبان کو 'افراتفری' کا سامنا

تاہم، افغانستان میں امریکی ڈالر کی ترسیل سے طالبان کو بالواسطہ فائدہ ہوا ہے۔ اس سے افغان کرنسی کو مستحکم کرنے اور تیزی سے افراط زر کے خطرے کو کم کرنے میں مدد ملی ہے۔ امریکی امداد کی معطلی سے اس نازک توازن کے بگڑنے کا خطرہ ہے۔

ایک سابق افغان سفارت کار غوث جان باز نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "امریکی غیر ملکی امداد، بشمول یو ایس ایڈ کی فنڈنگ روکنا، طالبان میں افراتفری کا باعث بنا ہے۔

"

بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان کو غیر ملکی امداد، بشمول امریکہ کی طرف سے سالانہ فراہم کی جانے والی کروڑوں ڈالر کی امداد نے نادانستہ طور پر طالبان کو ملک پر کنٹرول برقرار رکھنے میں مدد کی ہے۔

ان کا خیال ہے کہ فنڈز کے بہاؤ میں کمی کے ساتھ، طالبان یا تو بین الاقوامی مطالبات کے سامنے جھک سکتے ہیں یا انہیں افغانستان کے اندر سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

جاں باز نے مزید کہا، "گزشتہ تین سالوں میں، طالبان ایک خود کفیل معیشت قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں، جس کی وجہ سے وہ اس طرح کی امداد پر بہت زیادہ منحصر ہیں۔"

'افغان عوام کو قیمت ادا کرنا پڑے گی'

افغانستان پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے، طالبان نے منظم طریقے سے خواتین کے بنیادی حقوق بشمول تعلیم اور گھر سے باہر کام کرنے پر روک لگادی ہے۔

طالبان کے دور حکومت میں افغان خواتین کو نقاب کے بغیر گھر سے باہر نکلنے پر پابندی ہے۔ خواتین کے حقوق کا مسئلہ، کسی بھی ملک کے طالبان کے ساتھ باضابطہ تعلقات قائم کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ رہا ہے۔

اس کے نتیجے میں، دنیا کے کسی بھی ملک نے طالبان کو افغانستان کی جائز حکومت کے طور پر باضابطہ طور پر اب تک تسلیم نہیں کیا۔

طالبان ایک شمولیتی حکومت کے قیام یا افغان شہریوں کے لیے عوامی زندگی میں حصہ لینے کا عمل متعارف کرانے میں بھی ناکام رہے ہیں۔

اگرچہ طالبان پر دباؤ بڑھانے کے مطالبات میں اضافہ ہوا ہے، تاہم کچھ لوگ اس لیے احتیاط برت رہے ہیں کہ اہم امداد میں کٹوتی افغان عوام کے لیے مزید مصائب کا باعث بنے گی۔

ملک سے باہر مقیم افغان خواتین کے حقوق کی ایک کارکن عظمی فروغ نے کہا،"اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق، افغانستان میں 26 ملین لوگ اپنی بقا کے لیے غیر ملکی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔

" فروغ افغانستان میں اب بھی کام کرنے والی امدادی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "اگر انسانی ہمدردی کی تنظیمیں فنڈز تک رسائی کھو دیتی ہیں، تو وہ سب سے بنیادی امداد بھی فراہم کرنے سے قاصر ہوں گی۔"

انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کے پاس افغان عوام کی حمایت یا ترقی کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔

صرف اقوام متحدہ، بین الاقوامی ایجنسیوں اور افغان امدادی تنظیموں سے مدد ملتی ہے،" انہوں نے خبردار کیا کہ ٹرمپ کے امداد میں کٹوتی کے فیصلے سے عام افغانوں کے حالات کافی خراب ہوں گے۔" افغانستان کے لیے ٹرمپ کا کوئی منصوبہ نہیں؟

افغانستان کے لیے امداد میں کمی صدر ٹرمپ کے بڑے انتظامی احکامات کا نتیجہ ہے، جن کا ہدف خاص طور پر افغانستان پر نہیں تھا، بلکہ مجموعی طور پر ترقیاتی امداد کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایسا لگتا ہے کہ افغانستان اس وقت ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کے اس ایجنڈے کے حاشیے پر ہے، جس میں مشرق وسطیٰ اور یوکرین کے تنازعات پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔

چار فروری کو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ایک افغان صحافی نے ٹرمپ سے افغانستان کے بارے میں ان کے منصوبوں کے بارے میں پوچھا۔ جس پر ٹرمپ نے کہا، "آپ کے خوبصورت لہجے" کو میں سمجھ نہیں پا رہا ہوں۔

اس سے یہ واضح نہیں کہ آیا ٹرمپ واقعی اس سوال کو سمجھنے میں ناکام رہے یا اس سے مکمل طور پر گریز کر رہے تھے۔

فروغ نے ​​کہا، "مجھے نہیں لگتا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے پاس افغانستان کے لیے ابھی کوئی منصوبہ ہے۔"

تاہم، ٹرمپ طالبان سے اپنے مطالبات کے بارے میں آواز اٹھا رہے ہیں - یعنی امریکہ کے پیچھے چھوڑے گئے فوجی سازوسامان کی واپسی اور بگرام ایئربیس پر کنٹرول، جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ اب چین کے زیر اثر ہے، اس دعوے کی طالبان نے تردید کی ہے۔

جاں باز کے مطابق، یہ ریمارکس افغانستان کے حوالے سے امریکی ٹھوس حکمت عملی کی عکاسی نہیں کرتے بلکہ ٹرمپ کی مہم کے بیانات کا حصہ ہیں۔

جاں باز کا خیال ہے، "آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ ٹرمپ افغانستان کو کس طرح سنبھالتے ہیں، لیکن جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ ان کا نقطہ نظر پچھلی انتظامیہ کی طرح نہیں ہو گا۔"

ج ا ⁄ ص ز (مسعود سیف اللہ)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے افغانستان کے لیے کے بارے میں افغان عوام طالبان کے طالبان کو غیر ملکی کی امداد ٹرمپ کی کہ ٹرمپ رہے ہیں کے ساتھ

پڑھیں:

استنبول مذاکرات بارے حقائق کو ترجمان افغان طالبان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا: پاکستان

استنبول مذاکرات بارے حقائق کو ترجمان افغان طالبان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا: پاکستان WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس ) پاکستان نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن بیان کو مسترد کر دیا۔وزارت اطلاعات و نشریات کے مطابق استنبول مذاکرات سے متعلق حقائق کو افغان طالبان کے ترجمان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا۔

پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشتگردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، افغان فریق کے دعوے پر پاکستان نے فوری طور پر تحویل کی پیشکش کی۔وزارت اطلاعات و نشریات کے مطابق پاکستان کا مقف واضح، مستقل اور ریکارڈ پر موجود ہے، پاکستان کے خلاف غلط بیانی قابلِ قبول نہیں۔

وزارت اطلاعات کے مطابق افغانستان کی جانب سے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں، پاکستان نے واضح کیا کہ دہشتگردوں کی حوالگی سرحدی اینٹری پوائنٹس سے ممکن ہے، کسی بھی متضاد دعوے کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا گیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرافغان مہاجرین کی وطن واپسی: صرف ایک دن میں 10 ہزار افراد افغانستان روانہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی: صرف ایک دن میں 10 ہزار افراد افغانستان روانہ شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات،سیاسی صورتحال پر مشاورت تیسرا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا جنوبی افریقا کیخلاف ٹاس جیت کر بولنگ کا فیصلہ اسلام آباد میں ریسٹورنٹس اور فوڈ پوائنٹس کیلیے نئے ایس او پیز جاری اسلام آباد بار کونسل انتخابات،نتائج سامنے آ گئے،حامد خان گروپ صرف ایک سیٹ پر کامیاب سابق وزیراعلی سندھ آفتاب شعبان میرانی انتقال کرگئے،صدر مملکت کا اظہار تعزیت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں‘ طالبان
  • امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، طالبان کا الزام
  • افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ذبیح اللہ مجاہد
  • امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، طالبان کا الزام
  • امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں؛ طالبان کا الزام
  • مذاکرات: افغان ہٹ دھرمی نئے تصادم کا باعث بن سکتی ہے،پاکستان
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • افغانستان ثالثی کے بہتر نتائج کی امید، مودی جوتے کھا کر چپ: خواجہ آصف
  • استنبول مذاکرات بارے حقائق کو ترجمان افغان طالبان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا: پاکستان
  • افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا: طلال چوہدری