Jasarat News:
2025-04-25@08:37:41 GMT

کشمیر اور عالمی برادری

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

کشمیر اور عالمی برادری


وطن عزیز میں یومِ یکجہتی کشمیر ویسے تو ہر سال 5 فروری کو منایا جاتا ہے جس کا مقصد کشمیری عوام کے حق ِ خودارادیت کے لیے حمایت کا اظہار کرنا ہوتا ہے۔ درحقیقت اس دن کو قومی سطح پر منانے کے پیچھے بھارتی قبضے کے خلاف کشمیری عوام کی طویل جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنے اور عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کرنے کا محرک کارفرما ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ کشمیر کا مسئلہ 1947 میں تقسیم برصغیر کے موقع پر اس وقت پیدا ہوا جب بھارت نے کشمیری عوام کی خواہشات کے برخلاف مسلمانوں کی اکثریت کے حامل اس اہم اور تاریخی علاقے پر زبردستی قبضہ کیا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر پر 1947، 1965 اور 1999 میں جنگیں بھی ہو چکی ہیں مگر آج بھی دونوں ممالک کے درمیان یہ مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے۔ اقوامِ متحدہ کی 5 جنوری 1949 کی قرارداد میں کشمیری عوام کو استصوابِ رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا گیا تھا لیکن بھارت نے آج تک اس پر عمل درآمد نہیں کیا جس کے خلاف کشمیری عوام میں پچھلی سات دہائیوں کے دوران نفرت اور انتقام میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا ہے۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے نہتے اور بے گناہ کشمیری بہن بھائیوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ محتاط اندازے کے مطابق بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ سے زائد فوج تعینات کر رکھی ہے جو بیدردی سے کشمیریوں کے بنیادی حقوق سلب کر رہی ہے۔

بھارت کی طرف سے ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، خواتین کی بے حرمتی، نوجوانوں کو قید و بند میں رکھنا، اظہارِ رائے پر پابندی، ذرائع ابلاغ اور انٹرنیٹ کی بندش نیز کشمیری مسلمانوں کو جمعتہ المبارک اور عیدین حتیٰ کہ نماز جنازہ تک پڑھنے کی اجازت نہیں ہے جس سے کشمیری عوم میں بالعموم اور نوجوانوں میں بالخصوص بھارت کے خلاف نفرت اور اشتعال میں اضافہ ہورہا ہے۔ بھارت کی ہٹ دھرمی اور کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کی ظالمانہ رٹ کا اندازہ اس کی جانب سے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35-A کے خاتمے سے لگایا جاسکتا ہے جس کے بعد وہاں مزید جبر اور درندگی کا آغاز ہوا ہے۔

یہ بات قابل قدر ہے کہ پاکستان ہمیشہ کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور ہر فورم پر ان کی حمایت جاری رکھی ہے اسی طرح پاکستان میں ہر سال 5 فروری کو یومِ یکجہتی کشمیر قومی جوش وجذبے سے منایا جاتا ہے جب کہ اس دن ملک بھر کے علاوہ بیرون ملک مقیم پاکستانی دنیا کے کونے کونے میںکشمیری بھائیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مختلف شہروں میں ہاتھوں کی زنجیر بنا کر ان سے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس دن ملک بھر میں عوامی ریلیاں نکالی جاتی ہیں، جن میں کشمیر کی آزادی کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ تعلیمی اداروں، پریس کلبوں اور مختلف تنظیموں کی جانب سے کشمیر کی تاریخ، ثقافت اور جدوجہد پر مبنی سیمینار اور تقریری مقابلے منعقد کیے جاتے ہیں۔ اس روز مسئلہ کشمیر کو اُجاگر کرنے کے لیے اخبارات، ٹی وی چینلوں اور سوشل میڈیا پر خصوصی پروگرام اور دستاویزی فلمیں نشر کی جاتی ہیں۔ کشمیر اسی طرح کا ایک انسانی المیہ ہے جس کا سامنا اہل فلسطین اور غزہ کے مسلمان کررہے ہیں جس پر عالمی برادری کو فوری توجہ دینی چاہیے۔ اقوامِ متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارت پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ کشمیریوں کو ان کا جائز حق دے۔ یورپی یونین، امریکا اور دیگر عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے خلاف عملی اقدامات کریں اور بھارت کو ظلم و جبر سے باز رکھنے میں اپنا عالمی کردار ادا کریں۔

اس ضمن میں امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کا اسلام آباد میں قومی کشمیر کانفرنس سے اپنے خطاب میں یہ کہنا کہ محض سیاسی و اخلاقی حمایت کی یقین دہانیوں کرا کے کشمیریوں سے جان نہ چھڑائی جائے، کشمیر تحریک پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے، اسے ہر صورت تکمیل تک پہنچانا ہوگا، بھارت سے آلو، پیاز، ٹماٹر کی تجارت سے کشمیر آزاد ہوگا اور نہ ہی صرف کشمیر کمیٹی سے مسئلہ حل ہونے والا ہے، کشمیریوں کو اپنی آزادی کے لیے لڑنے کا حق اقوام متحدہ کا چارٹر دیتا ہے، فلسطین کی مثال سے ثابت ہوچکا ہے کہ طاقت کے بغیر مذاکرات نہیں ہوتے، مقبوضہ کشمیر بھی بزور شمشیر ہی آزاد ہوگا۔ حافظ صاحب کے اس واضح موقف کو اگر غزہ میں حماس کی تحریک مزاحمت کے تناظر میں دیکھا جائے تو ان کی بات میں کافی وزن نظر آتا ہے کہ اگر ہمارے حکمران اور مقتدر قوتیں کشمیر کی آزادی میں واقعئی مخلص اور سنجیدہ ہیں تو انہیں پھر بھارت کے ساتھ تجارت اور دوستی کی بھیک مانگنے کے بجائے دوٹوک انداز میں نہ صرف قوم کو تحریک آزادی کشمیر کی پشت پر کھڑا کرنا ہوگا بلکہ اس سلسلے میں جرأت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے تئیں بھی مظلوم ومقہور کشمیری عوام کا دست وبازو بننا ہوگا ورنہ قوم یہی سمجھے گی کہ ہمارے حکمران محض اپنی سیاست کی دکان چمکانے اور پاکستانی قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے کشمیر کارڈ استعمال کرتے ہیں۔

دراصل یومِ یکجہتی کشمیر ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ کشمیر کی آزادی صرف کشمیریوں کا ہی نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ ساتھ پوری امت ِ مسلمہ اور عالمی برادری کا بھی مسئلہ ہے۔ یہ دن صرف تقریروں اور نعروں کا نہیں، بلکہ عملی طور پر کشمیریوں کی ہر ممکن حمایت کا تقاضا کرتا ہے۔ پاکستان ہمیشہ سفارتی، اخلاقی، اور سیاسی سطح پر کشمیریوں کی حمایت کرتا رہے گا اور ان کی آزادی کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھے گا۔ ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ صرف ایک نعرہ نہیں، بلکہ پوری قوم کا خواب اور ایمان ہے، جو ایک دن ان شاء اللہ ضرور حقیقت بنے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عالمی برادری کشمیری عوام کی ا زادی کشمیر کی کے خلاف کے لیے اور ان

پڑھیں:

بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس

ترجمان حریت کانفرنس نے ماضی میں پٹھانکوٹ، اوڑی، بھارتی پارلیمنٹ، پلوامہ اور جموں میں فضائی اڈے جیسے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے بھارت اس طرح کے فالس فلیگ آپریشنز کرتا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے ضلع اسلام آباد کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت جعلی آپریشنز اور پاکستان مخالف پروپیگنڈے کے ذریعے کشمیریوں کی جائز جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ ذرائٰع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں 20مارچ 2000ء کو اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر چھٹی سنگھ پورہ میں سکھوں کے قتل عام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر اور پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے جعلی آپریشنز کرنے کی بھارت کی ایک طویل تاریخ ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ حملہ بھی امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے دورہ بھارت کے موقع پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ بھارت کشمیر میں اپنے مظالم سے توجہ ہٹانے کے لیے بڑے سفارتی واقعات سے پہلے اکثر اس طرح کے ڈرامے رچاتا رہا ہے۔ بیان میں ماضی میں پٹھانکوٹ، اوڑی، بھارتی پارلیمنٹ، پلوامہ اور جموں میں فضائی اڈے جیسے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے بھارت اس طرح کے فالس فلیگ آپریشنز کرتا رہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ سکھوں کے قتل عام کی تحقیقات میں بھارتی فورسز کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے بارے میں اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرے تاکہ بھارت کی طرف سے اس طرح کے جعلی آپریشنز کے نتیجے میں جنوبی ایشیا کو ایک بڑی تباہی سے بچایا جا سکے۔ ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت مظلومیت کا کارڈ کھیل کر عالمی برادری کو بار بار دھوکہ نہیں دے سکتی کیونکہ وہ پاکستان کے خلاف لگائے جانے والے الزامات کے حوالے سے ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ہمیشہ ناکام رہی ہے۔ ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے کہا کہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ اپنے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور ان کی تحریک آزادی کو عالمی سطح پر ایک منصفانہ جدوجہد کے طور پر تسلیم کیا جا چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہمیں دشمن نہ سمجھیں اور کشمیریوں کو نشانہ بنانا بند کریں، عمر عبداللہ
  • عالمی برادری خطے میں بھارتی جارحیت اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا نوٹس لے، سیکریٹری خارجہ
  • عالمی برادری مودی حکومت کے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے یکطرفہ اقدام کا نوٹس لے
  • بھارت کے خلاف کشمیری عوام سڑکوں پر نکل آئے
  • بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • پہلگام حملہ: بھارتی بیانیہ مسترد، کشمیریوں نے مودی سرکار کی ’چال‘ قرار دیدیا
  • پہلگام حملہ مودی حکومت نے کروایا، بھارت کشمیریوں کے ساتھ فلسطینیوں والا برتاؤ کرے گا، حافظ نعیم
  • مقبوضہ کشمیر کی عوام نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کر دیا، شدید نعرے بازی
  • مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کر دیا، شدید نعرے بازی
  • مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جس سے دو کروڑ انسانوں کا مستقبل وابستہ ہے