ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے سربراہ اجے ساہنی کا کہنا ہے کہ ٹی آر ایف بنیادی طور پر لشکر طیبہ کا ہی ایک حصہ ہے، یہ وہ گروپس ہیں جو گذشتہ کچھ برسوں کے دوران بنائے گئے تھے خاص طور پر جب پاکستان، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے دباؤ میں تھا اور وہ جموں اور کشمیر میں دہشت گردی میں ملوث ہونے سے انکار کر رہا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر ریزسٹنس نامی گروپ جسے دی ریزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) کہا جاتا ہے نے 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ بھارت کی جانب سے اس حملے کو 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملوں کے بعد بدترین واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔ 

ٹی آر ایف کیا ہے؟
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ٹی آر ایف گروپ 2019 میں سامنے آیا اور اسے پاکستان میں موجود کالعدم جہادی گروپ لشکر طیبہ کی ذیلی شاخ سمجھا جاتا ہے۔ تھنک ٹینک ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے مطابق پاکستان کسی بھی دہشت گرد گروپ کی حمایت کی تردید کرتا ہے۔ انڈین سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ٹی آر ایف سوشل میڈیا اور آن لائن فورمز پر کشمیر ریزسٹنس کا نام استعمال کرتا ہے۔ اس گروپ نے اسی نام سے انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ 

واضح رہے کہ کالعدم لشکر طیبہ کو امریکہ نے بھی ایک غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے، اس گروپ پر نومبر 2008 میں ممبئی پر ہونے والے حملے سمیت انڈیا اور مغرب میں حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام ہے۔ ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے سربراہ اجے ساہنی کا کہنا ہے کہ ٹی آر ایف بنیادی طور پر لشکر طیبہ کا ہی ایک حصہ ہے، یہ وہ گروپس ہیں جو گذشتہ کچھ برسوں کے دوران بنائے گئے تھے خاص طور پر جب پاکستان، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے دباؤ میں تھا اور وہ جموں اور کشمیر میں دہشت گردی میں ملوث ہونے سے انکار کر رہا تھا۔

اجے ساہنی کے مطابق ماضی میں اس گروپ نے کسی بڑے واقعے کی ذمہ داری قبول کی اور نہ ہی کسی بڑی کارروائی میں اس کا نام سامنے آیا۔ ٹی آر ایف کے تمام آپریشنز بنیادی طور پر لشکر طیبہ کی کارروائیاں ہیں۔ اس گروپ کو اس حد تک آپریشنل آزادی حاصل ہے کہ اس نے زمین پر کہاں کارروائی کرنی ہے، تاہم اس کے احکامات لشکرِ طیبہ کی طرف سے ہی آتے ہیں۔ 

انڈیا کی وزارت داخلہ نے 2023 میں پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ ٹی آر ایف گروپ جموں و کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور شہریوں کے قتل کی منصوبہ بندی میں ملوث ہے۔ وزارت داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ گروپ عسکریت پسندوں کی بھرتی اور سرحد پار ہتھیاروں اور منشیات کی سمگلنگ میں بھی مُلوث ہے۔ انٹیلی جنس حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ ٹی آر ایف گذشتہ دو برسوں سے انڈین نواز گروپوں کو آن لائن دھمکیاں بھی دے رہا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ وہ کشمیریوں کی صرف اخلاقی اور سفارتی حمایت کرتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی ذمہ داری قبول ٹی ا ر ایف اس گروپ

پڑھیں:

وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات،علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال

اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات، مشرق وسطیٰ سمیت علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعظم شہبازشریف سے پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی، ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اس سال کے اواخر میں برطانیہ کی قیادت کے ساتھ اپنی ملاقات کے منتظر ہیں۔

انہوں نے برطانوی حکومت کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن(پی آئی اے) کی پروازوں کی بحالی کے حالیہ فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس مثبت پیش رفت سے برطانوی پاکستانی کمیونٹی کو درپیش مشکلات دور کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے درمیان تبادلے بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اس سلسلے میں برطانوی ہائی کمشنر کے مثبت کردار کو سراہا۔

پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دوطرفہ تعاون کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند ثابت ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی برطانیہ کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے، جس کی اس وقت پاکستان کے پاس صدارت ہے۔

ملاقات میں جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کی علاقائی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم نے پاک-بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے برطانیہ کے کردار کو سراہتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل پر بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

برطانوی ہائی کمشنر نے وزیراعظم کو اپنے حالیہ دورہ لندن کے بارے میں بتایا جہاں انہوں نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات کو بڑھانے کے حوالے سے وسیع مشاورت کی۔

برطانوی ہائی کمشنر نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں حکومت کی معاشی کارکردگی کو سراہا اور وزیراعظم کے ساتھ جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں ہونے والی علاقائی پیش رفت پر برطانیہ کے نکتہ نظر کے حوالے سے گفتگو کی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور چین کی افواج کے درمیان تعلق باہمی تعلقات کا اہم ستون ہیں، چینی فوجی کمیشن
  • علما نے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ ناگزیر قرار دیدیا
  • پریس کانفرنس کرنیوالوں کو معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال، اسد قیصر 
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات،علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • پاکستان علما کونسل نے بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیدیا
  • روس میں انٹرنیٹ پرانتہا پسندی سے متعلق مواد سرچ کرنیوالوں پرجرمانہ لگانے کا اعلان
  • بلوچستان واقعہ: علماء نے مقتولہ کے والدین کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیدیا
  • پاکستان علماء کونسل نے بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کا بیان قرآن و سنت کے منافی قرار دیدیا
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم شہبازشریف سے پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر محترمہ جین میریٹ کی ملاقات