پاکستان ریاض میں ہونے والی لیپ کانفرنس میں بھی شرکت کرے گا،جام کمال
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
سید مسرت خلیل جام کمال
جدہ (سید مسرت خلیل) پاکستان کے وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ جدہ میں میڈ ان پاکستان ایگزیبشن کے بعد پاکستان ریاض میں ہونے والی لیپ کانفرنس میں بھی شرکت کررہا ہے۔ وہ جمعرات کی شام کوجدہ انٹرنیشنل ایگزیبیشن اینڈ کنونشن سینٹرمیں نمائندہ جسارت سے خصوصی گفتگو کررہے تھے۔ انھوں نے بتایا لیپ کانفرنس میں پاکستان کے آئی ٹی منسٹراورکمپنیوں کے نمائندے شرکت کریں گے۔ وفاقی وزیرتجارت نے بتایا کہ میڈ ان پاکستان ایگزیبشن میں بہت اچھا رسپانس ملا۔ سعودی اداروں اورکمپنیوں کا بڑا تعاون رہا ۔ سعودی کمیونٹی کے افراد نے افتتاحی تقریب میں بڑی تعداد میں شرکت کی۔ نمائش کے اختتام کے بعد پتا چلے گا کہ کتنے لوگوں نے وزٹ کیا، کس سیکٹر سے کتنے لوگ آئے اور کتنے مفاہمت کتنی یاد داشتوں (ایم او یو) پر دستخط ہوئے۔ انھوں نے کہا میری جدہ چیمبر کے عہدیداروں سے ملاقات ہوئی ہے، ان کی طرف سے بھی مثبت رسپانس ملا ہے۔ ان رابطوں کے نتیجے میں اب سعودی وفد کے آئندہ دورہ پاکستان کے لیے ہم بہت زیادہ فوکس انداز میں کام کر سکیں گے۔ جام کمال خان نے بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہم نے بی ٹو بی (بزنس ٹو بزنس) جو بات چیت کی اس میں 28 ایم او یوز پردستخط ہوئے جن میں آٹھ میٹریلائز ہو چکے ہیں جن کی مالیت 600 ملین یو ایس ڈالر کے قریب ہے جبکہ دیگر کو بھی آپ فائنل سمجھیں۔ جب ایم یوز فائنلائز ہو جائیں گے تو ان کی مالیت 2.
انھوں نے اس بات پرخوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی وفود کا پاکستان آنا اور ہمارے بزنس مینوں کا ایک دوسرے کے ساتھ ملنا مجموعی طور پر یہ خوش آئند ہے۔ آنے والے مہینوں میں آپ بہتری ہی دیکھیں گے۔ سعودی عرب میں جاری مییگا پروجیکٹ میں شراکت کے حوالے سے سوال پر وزیر تجارت کا کہنا تھا ’پاکستانی کمپنیوں نے سعودی کمپنیوں کے ساتھ ایم او یوز پر دستخط کیے ہیں۔ ہماری آخری بی ٹو بی میٹنگ اسلام آباد میں ہوئی تھی۔ تعمیراتی شعبے اور ریئل سٹیٹ ڈیولپمنٹ میں دلچسپی لی گئی تھی، پاکستان کی بڑی تعمیراتی کمپنیاں پہلے ہی سعودی عرب میں کام کر رہی ہیں۔ انھوں نے کہا وزیرآعظم پاکستان محمد شہبازشریف کی کوششوں سے پاکستان مسلسل ترقی کی طرف گامزن۔ ہمیں اس وقت قومی یکجیتی کی بےپناہ ضرورت ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پرائیویٹ اسکیم میں بدانتظامی، رقوم واپس ملنے کے باوجود ہزاروں لوگ حج نہیں کرپائیں گے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نجی حج اسکیم کے تحت حج کی ادائیگی کی امید رکھنے والے ہزاروں پاکستانی شہریوں کا خواب چکناچور ہو گیا۔ 89,800 میں سے صرف 23,620 افراد اس سال حج کی سعادت حاصل کر سکیں گے جب کہ 67 ہزار سے زائد پاکستانی نجی کوٹے سے حج کی ادائیگی سے محروم رہ جائیں گے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق رواں سال 29 اپریل سے عازمین حج کی روانگی کا سلسلہ شروع ہونے جا رہا ہے، مگر نجی حج اسکیم کے تحت بیشتر پرائیویٹ ٹور آپریٹرز مقررہ وقت تک واجبات جمع نہ کرا سکے، جس کی وجہ سے انہیں ویزا اور دیگر حج امور کی تکمیل میں مشکلات درپیش آئیں۔
وفاقی وزیر سردار یوسف کے مطابق سعودی حکومت سے صرف 10 ہزار عازمین کے لیے ہی خصوصی رعایت حاصل کی جا سکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مزید اجازت ملی تو ویزا، ادائیگی اور دیگر حج امور کے لیے سعودی حکومت سے توسیع کی درخواست کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق نجی حج آپریٹرز، سعودی حکام اور پاکستان حج مشن کے درمیان معاہدہ 10 دسمبر کو ہوا تھا، جب کہ سعودی عرب میں عازمین حج کی سہولیات کی بکنگ کی آخری تاریخ 14 فروری مقرر کی گئی تھی۔ اس وقت تک واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث ہزاروں افراد کا نام فہرست سے خارج ہو چکا ہے۔
وزارت مذہبی امور نے معاملے کی سنگینی کے پیش نظر نجی حج کوٹے کے استعمال نہ ہونے کے اسباب اور ذمہ داران کا تعین کرنے کے لیے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، جو صورتحال کا تفصیلی جائزہ لے کر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
اس صورت حال سے متاثر ہونے والے ہزاروں خاندانوں میں شدید مایوسی پائی جاتی ہے، جنہوں نے برسوں کی جمع پونجی حج کے لیے وقف کی تھی، لیکن بدانتظامی اور بروقت اقدامات نہ ہونے کے باعث ان کا خواب ادھورا رہ گیا۔
مزیدپڑھیں:سرکاری عہدہ رکھنے والوں اور غیر فعال کارکنان کو پارٹی میں شامل نہ کرنیکی ہدایات