امریکا افغانستان میں دوبارہ جنگ پر غور کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ امریکا ایک بار پھر افغانستان میں دوبارہ جنگ شروع کرنے پر غور کررہا ہے، اور ہم پراکسی اسٹیٹ کا کردار ادا کرنے کو تیار ہورہے ہیں۔
پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم جرگوں کی عزت کرتے ہیں، قومی جرگے میں شامل ہونا اعزاز ہے، ہم امن کے لیے نکلے ہیں اس لیے کہ ہمارے خطے میں امن نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 8 فروری ملکی تاریخ کا سیاہ دن، خیبرپختونخوا میں بھی دھاندلی سے اکثریت بنائی گئی، مولانا فضل الرحمان
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج ہمارے حکمران امریکا اور مغرب کے غلام ہیں، ہم اپنے بھائی کو دشمن کہتے نہیں تھکتے اس لیے کہ کہیں امریکا نہ ناراض ہوجائے، وہ امریکا جو کبھی کہتا ہے کہ فلسطین کے مسلمانوں کو مصر اور اردن میں آباد کردیا جائے اور امرکا کا کٹھ پتلی نیتن یاہو کہتا ہے کہ سعودی عرب کے اندر فلسطینیوں کو بسایا جائے۔
’یعنی ہمارا گھر کوئی نہیں ہے، ہمارے گھر کی ملکیت تمہارے پاس اور اگر آپ کے اس دعوے کو ہم تسلیم نہ کریں تو پھر تم ہم پہ جنگ مسلط کرتے ہو، انسانی حقوق کا سوال پیدا کرتے ہو جھوٹے دعوے کے ساتھ۔‘
یہ بھی پڑھیں: جب تک صرف اسٹیبلشمنٹ کے فورم پر فیصلے ہوں گے تو مسائل بڑھیں گے، مولانا فضل الرحمان
انہوں نے کہا کہ آج پھر امریکا اس بات پر غور کررہا ہے کہ افغانستان میں دوبارہ جنگ شروع کی جائے اور ہم ایک بار پھر افغانوں کو آپس میں لڑانے کے لیے پراکسی اسٹیٹ کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہورہے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ اب باتیں چھپتی نہیں ہیں، اپنے مسلمان بھائی کو دشمن کہنا اور عالمی کفر کے اتحادی ہونے پر فخر کرنا، اس سے بڑھ کر پاکستان دشمنی ہوسکتی ہے نہ اسلام دشمنی اور ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کو جو لائے وہی چلا رہے ہیں، جس روز حمایت ختم ہوئی گر جائےگی، مولانا فضل الرحمان
انہوں نے کہا کہ یہاں پر اگر پشتون اپنے حقوق کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں تو ہم ان پر گولیاں چلاتے ہیں اور ان پر پابندیاں بھی لگاتے ہیں۔’میں سوچتا ہوں کہ اگر میری جماعت پر پابندی لگائی جاتی ہے تو یہ الزام ہے، اس الزام کی سزا مجھے اس وقت دی جاسکتی ہے جب کھلی عدالت میں میرے اوپر الزام ثابت ہوجائے، پھر ریاست کو مجھے سزا دینے کا اختیار ہے، لیکن اگر آپ مقدمہ کسی بھی عدالت میں لے کر نہیں گئے اور میری پارٹی اور کارکنوں پر پابندی لگاتے ہوتو آئین کی خلاف ورزی تم کررہے ہو، ہم نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغانستان امریکا پاکستان جنگ جے یو آئی ڈونلڈ ٹرمپ مولانا فضل الرحمان نیتن یاہو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان امریکا پاکستان جے یو ا ئی ڈونلڈ ٹرمپ مولانا فضل الرحمان نیتن یاہو مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان
اسلام آباد:جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، کے پی میں حکومت کی رٹ کہیں بھی نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کا اجلاس 19 اور 20 اپریل کو لاہور میں منعقد ہوا، جے یو آئی فلسطین کی جہدوجہد آزادی کی حمایت بھرپور انداز میں جاری رکھے گی، اسرائیل ناجائز ریاست اس کی حیثیت عرب سرزمینوں پر قابض جیسی ہے، نیتن یاہو دفاع کی بات کرتا ہے مگر کیا کوئی عام شہریوں پر دفاع میں بمباری کرتا ہے؟کیا دفاع میں چھوٹے بچوں، خواتین، بوڑھوں اور غیر مسلح لوگوں پر بمباری کی جاتی ہے؟
انہوں ںے کہا کہ 50 ہزار سے زائد پُرامن شہریوں کو سفاکیت کا نشانہ بنایا گیا، نیتن یاہو جنگی مجرم ہے عالمی عدالت انصاف نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، حکومتیں اس جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہی ہیں اقوام متحدہ کا ادارہ انسانی حقوق ہو، جنیوا ہو، یورپی یونین ہو سب جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہے ہیں یہ سب ایک صف اور ایک ہی جرم کے مرتکب ہورہے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستانی قوم، تاجروں سے اپیل ہے وہ مالی جہاد میں شریک ہوں، معصوم فلسطینیوں کو سفاک ملک کے حوالے نہیں کرسکتے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی کی جنرل کونسل نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا، بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ ممبران نے بل کی حمایت کی، حمایت کرنے والے اراکین سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے وضاحت سے پارٹی مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ رکنیت معطل کردیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کے پی، بلوچستان، سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، مسلح دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں، کہیں بھی حکومت کی رٹ نہیں ہے، والدین بچوں کو اسکول نہیں بھیج سکتے کاروباری طبقہ پریشان ہے، تاجروں سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں، حکومت اور سیکیورٹی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام نظر آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے نتیجے میں وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں، جے یو آئی نے 2018ء اور 2024ء کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا نتائج مسترد کئے، ان اسمبلیوں کو عوامی نمائندہ نہیں کہہ سکتے، ووٹ عوام کی امانت ہوتی ہے، عوام کے ووٹ اور رائے کو مسترد کرکے من مانے نتائج دے کر سیلکٹڈ حکومتیں مسلط کردی جاتی ہیں، جے یو آئی نے اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی۔