پاکستان میں ترقی کے دروازے کھل چکے، امن و امان اور اعتماد کی فضا قائم ہے، سید قمر رضا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
چیئرمین اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن حکومت پاکستان سید قمر رضا نے دنیا بھر سے اسلام آباد آنے اوورسیز سے پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سب سے پہلے کا نعرہ لگا کر ہی ہم دنیا کے ساتھ ترقی کے میدان میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا موجودہ حالات میں پاکستان میں ترقی کے دروازے کھل چکے ہیں، امن و امان اور اعتماد کی فضاء قائم ہے سرمایہ کاروں کےلیے نت نئے منصوبے موجود ہیں۔
سید قمر رضا نے کہا کہ پاکستان کا ہر ادارہ ملک کی ترقی میں ساتھ نبھانے کو تیار ہے، آئیے اپنے ملک پاکستان کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کریں۔
دریں اثناء پاکستان اوورسیز ایسوسی ایشن فاؤنڈیشن کے سربراہ چوہدری اکرم منہاس اور لندن سلاؤ سٹی کے سابق میئر راشد بٹ نے چیئرمین سید قمر رضا سے خصوصی ملاقات کر کے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے اور اوورسیز پاکستانیوں کو متحد منظم کر کے پاکستان کا اصل چہرہ اجاگر کرنے لیے اپنی گزارشات پیش کیں۔
ان رہنماؤں نے بحیثیت چیئرمین تعیناتی پر سید قمر رضا کو پھول بھی پیش کیے، سید قمر رضا نے دنیا بھر سے آئے ہوئے اوورسیز پاکستانیوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر) وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر محمدامان پراچہ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی سود کی شرح کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کوحقا ئق کے مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک غیرمتنازع مانیٹری پالیسی جس میں شرح سود سنگل ڈیجٹ میں ہو، صنعتی پیداوار میں اضافہ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور قیمتوں کے استحکام کے لیے ضروری ہے،اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنا موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں ”ناقابلِ فہم” ہے۔ امان پراچہ نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کی شرح کو مدِنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو کم کرکے ابتدائی مرحلے میں سنگل ڈیجٹ اور بعدازاں 6 سے 7 فیصد کے درمیان لانا چاہیے تاکہ معاشی حقائق سے ہم آہنگی پیدا ہو اور ترقی کو فروغ ملے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ اگست 2025 میں مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک آ چکی ہے اور زیادہ شرح سود براہِ راست پیداواری لاگت کو متاثر کرتی ہے،پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پہلے ہی کہیں زیادہ ہے جو معاشی سرگرمیوں کوبری طرح سے متاثر کرتی اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جبکہ زیادہ شرح سود کرنسی کے بہاؤ کو محدود کرتی ہے، جس سے معاشی سرگرمیاں اور ترقی متاثر ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سود کی شرح کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو سخت متاثر کرے گا، سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرے گا اور معاشی بحالی کو روکے گا،اس لئے کاروبار کو فروغ دینے اور عالمی منڈی میں مسابقتی رہنے کے لیے ضروری ہے کہ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے۔