اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ۹پاکستان ایئر فورس کا دستہ ایکسرسائز اسپیئرز آف وکٹری 2025 میں شرکت کے بعد وطن واپس پہنچ گیا۔ اسپیئرز آف وکٹری مشق 2025 کنگ عبدالعزیز ایئر بیس سعودی عرب میں منعقد ہوئی۔

 مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق دستے میں جے ایف 17 لڑاکا طیارے، فائٹر پائلٹس اور تکنیکی عملہ شامل تھا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق مشق کا مقصد فضائی افواج کے درمیان عصری فضائی جنگی منظر ناموں کے تناظر میں باہمی تعاون کی توثیق کرنا تھا۔  مشق میں سعودی عرب، پاکستان، بحرین، فرانس، یونان، قطر، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکی فضائیہ نے حصہ لیا۔ 

 اپنے ہرفیصلے کو اپنی زندگی کا یادگار واقعہ سمجھنے کی کوشش کیجیے، ایک ذہین، سمجھدار اور باصلاحیت شخص وہ ہے جو محض لفاظی کے بجائے عملی زندگی گزارتاہے

آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ مشق کے دوران جے ایف 17 تھنڈر نے اپنی غیر معمولی آپریشنل صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ مشق میں پی اے ایف کے فضائی اور زمینی عملے کی شرکت پی اے ایف کی آپریشنل تربیت کے اعلیٰ معیار کی عکاس ہے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

حادثات، ہلاکتیں اور بدنامی: بھارتی فضائیہ کا مگ 21 طیاروں سے جان چھڑانے کا فیصلہ

بھارتی فضائیہ میں 62 سال سے زیراستعمال روسی ساختہ مگ 21 جنگی طیاروں کا باب بالآخر بند ہونے جا رہا ہے، جب کہ ان کی جگہ اب بھارت میں تیار کردہ تیجس مارک-1 اے طیارے لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فضائیہ کا مگ 21 طیارہ حادثے کا شکار، 3 افراد ہلاک

بھارتی میڈیا کے مطابق مگ 21 طیاروں کا آخری اسکواڈرن 19 ستمبر 2025 کو باضابطہ طور پر فضائی بیڑے سے نکال دیا جائے گا۔ ان طیاروں کو کئی دہائیوں سے بھارتی فضائیہ کی ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا تھا، تاہم ان کے خطرناک ریکارڈ نے بالآخر ان کی سروس کا خاتمہ یقینی بنا دیا۔

رپورٹس کے مطابق بھارت نے مجموعی طور پر 876 مگ 21 طیارے حاصل کیے تھے، جن میں سے 490 مختلف حادثات کا شکار ہوئے۔ ان واقعات میں 200 سے زائد بھارتی پائلٹ اور 60 سے زیادہ شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ان خطرناک اعداد و شمار کے باعث بھارتی پائلٹ ان طیاروں کو ’فلائنگ کوفن‘ (اڑتا تابوت) کے نام سے پکارتے تھے۔

مگ 21 اس وقت بھی عالمی خبروں کی زینت بنا تھا جب 27 فروری 2019 کو پاک فضائیہ کے آپریشن “سوئفٹ ریٹورٹ” میں بھارت کے ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کا مگ 21 طیارہ مار گرایا گیا تھا اور وہ خود بھی گرفتار ہو گئے تھے۔

ان طیاروں نے 1965 اور 1971 کی جنگوں سمیت، کارگل جھڑپوں، آپریشن سندور اور بالاکوٹ حملے میں بھی حصہ لیا تھا۔ تاہم اب بھارت نے ان کی جگہ گھریلو ساختہ تیجس طیاروں کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی جنگی طیارے ’اڑتے تابوت‘ بن گئے، 550 سے زائد فضائی حادثات، 150پائلٹس ہلاک

دلچسپ بات یہ ہے کہ مارچ 2024 میں تیجس طیاروں کی پہلی کھیپ بھارتی فضائیہ کو ملنی تھی، لیکن تاخیر کے باعث اب تک یہ طیارے فراہم نہیں کیے جا سکے، جس کے نتیجے میں مگ 21 کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھارتی فضائیہ کے لڑاکا اسکواڈرن کی تعداد صرف 29 رہ جائے گی جو کئی دہائیوں کے دوران کم ترین سطح ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews باب بند بھارتی فضائیہ بیڑے سے باہر حادثات فیصلہ مگ 21 وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • فٹبال ناروے کپ 2025 میں شرکت کے لیے پاکستان سے دو ٹیمیں روانہ
  • چینی وزیر اعظم 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں شرکت کریں گے، وزارت خارجہ
  • چینی وزیر اعظم 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں شرکت کریں گے، وزارت خا رجہ
  • گلوبل ہیلتھ فورم 2025 میں شرکت کیلیے وزیر صحت مصطفیٰ کمال بیجنگ روانہ
  • پاکستان اسٹریٹ چلڈرن فٹبال کی ورلڈ کپ 2025 میں شرکت کی راہ ہموار
  • 9 مئی کیسز کے باعث مفرور حماد اظہر والد کے جنازے میں شرکت کے لیے رہائش گاہ پہنچ گئے 
  • حماد اظہر روپوشی ختم کرکے اپنے والد کی نماز جنازہ میں شرکت کے لئے پہنچ گئ
  • ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی ڈھاکا پہنچ گئے، بھارت نے میٹنگ سے پھر کنارہ کرلیا
  • حادثات، ہلاکتیں اور بدنامی: بھارتی فضائیہ کا مگ 21 طیاروں سے جان چھڑانے کا فیصلہ
  •   بھارت نے فائٹر طیاروں سے جان چھڑانے کا فیصلہ کرلیا