آئی ایم ایف شرط، ایف بی آر ٹیکس وصولی تک محدود، پالیسی وزارت خزانہ بنائے گی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزارت خزانہ نے ٹیکس پالیسی آفس قائم کردیا، ٹیکس پالیسی سازی اور وصولی کو الگ الگ کر دیا گیا۔ اس اقدام سے ایف بی آر صرف ٹیکس وصولی تک محدود رہے گا اور پالیسی سازی وزارت خزانہ کے تحت ہوگی، ٹیکس پالیسی آفس براہ راست وزیر خزانہ و ریونیو کو رپورٹ کرے گا۔ اس اقدام کے بعد ایف بی آر ریونیو بڑھانے کے لیے ٹیکس تجاویز پر عمل درآمد پر توجہ دے گا، ٹیکس پالیسی آفس حکومتی اصلاحاتی ایجنڈا اور ٹیکس تجاویز کا تجزیہ کرے گا۔ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی کی پالیسیاں اب وزیر خزانہ کو رپورٹ ہوں گی، ٹیکس فراڈ روکنے اور خامیوں پر قابو پانے کے لیے نئے اقدامات کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو ٹیکس پالیسی اور وصولی کو خودمختار رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ٹیکس پالیسی ا
پڑھیں:
مقامی مصنوعات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس ملک دشمن پالیسی ہے، چیئرمین اپٹما کامران ارشد
— فائل فوٹواپٹما کے چیئرمین کامران ارشد کا کہنا ہے کہ درآمدات زیرو ریٹ کرکے مقامی مصنوعات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس ملک دشمن پالیسی ہے۔
اپٹما ہاؤس کراچی میں ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم کے مسائل پر جوائنٹ پریس کانفرنس منعقد ہوئی۔
چیئرمین اپٹما نے کہا کہ مقامی صنعت کے لیے ای ایف ایس ختم کرکے شدید نقصان پہنچایا گیا۔ ای ایف ایس سابقہ چیئرمین ایف بی آر نے ختم کیا، فیصلے سے 120 اسپننگ ملیں اور 800 سے زائد جننگ فیکٹریاں بند ہو چکی، ہم نے بہت دروازے کھٹکھٹائے آئی ایم ایف سے بھی ملے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ دھاگا اور کپڑے کو ای ایس ایف سے نکالا جائے، بھاری ٹیکسوں کے ساتھ یہ شعبہ نہیں چل سکتا، مجبور نہ کریں کہ صنعت بند کر کے ہجرت کر جائیں۔
اس موقع پر چیئرمین کراچی کاٹن ایسوسی ایشن (کے سی اے) خواجہ محمد زبیر نے کہا کہ یہ محض اسپننگ اور جننگ انڈسٹری کا معاملہ نہیں ہے، ملیں بند کرکے بےروزگاری نہ پھیلائیں، ایک ایس آر او سے یہ ٹھیک ہوسکتا ہے۔