جرمن چانسلر کا امریکی نائب صدر پر جوابی وار، یورپی جمہوریت میں مداخلت کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
برلن: جرمن چانسلر اولاف شولز نے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کی میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں کی گئی تقریر پر سخت ردعمل دیا ہے اور ان کے خیالات کو یورپی جمہوریت میں مداخلت قرار دیا ہے۔
اولاف شولز نے ہفتے کے روز اپنے خطاب میں کہا کہ "بیرونی عناصر ہماری جمہوریت اور انتخابات میں مداخلت کر رہے ہیں" اور "دوست اور اتحادیوں کی طرف سے اس قسم کی مداخلت ناقابل قبول ہے۔"
انہوں نے جرمنی میں بڑھتی ہوئی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کی حمایت کو نازی ازم کے خلاف جرمنی کے عزم سے متصادم قرار دیا۔
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے جمعہ کو اپنی تقریر میں یورپی جمہوریت پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ "یورپ میں آزادانہ اظہار پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔" وینس نے کہا کہ "معلومات کو غلط بیانی اور سنسرشپ کے ذریعے دبایا جا رہا ہے۔"
جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریس نے بھی وینس کے خیالات کو "ناقابل قبول" قرار دیا اور ان کے بیانات کو "یورپ کو آمرانہ ریاستوں سے تشبیہ دینے کے مترادف" کہا۔
ایلون مسک نے جرمنی کی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کی کھل کر حمایت کی ہے۔ انہوں نے جنوری میں ایک ورچوئل ریلی میں شرکت کی اور کہا کہ "اے ایف ڈی جرمنی کو دوبارہ عظیم بنائے گی۔"
اولاف شولز نے مسک کے رویے کو "یورپی جمہوریت کے لیے نقصان دہ" قرار دیا اور ان کی "ماضی کے جرائم پر زیادہ زور دینے" والی تنقید کو ہولوکاسٹ کے حوالے سے غیر حساس قرار دیا۔
ایلون مسک نے اولاف شولز کو "Oaf Schitz" جیسے توہین آمیز ناموں سے پکارا اور انہیں "نااہل احمق" کہا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قرار دیا
پڑھیں:
کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
کراچی:وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا ہے اجلاس کل 17 ستمبر کو ہونا ہے۔
اطلاع یے کہ اجلاس کے انعقاد سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے ایوان صدر چانسلر سیکریٹریٹ سے گزارش کی ہے کہ انتظامی نظم و نسق کے معاملے پر یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مرتب ہونے تک یہ اجلاس موخر کردیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ایک خط وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوان صدر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی یے کہ گورننس اور ایڈمنسٹریٹوو معاملات کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی ایچ ای سی میں بنائی گئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں
ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر نے اجلاس کے انعقاد کے لیے قائم مقام ایک رکن سینٹ کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اراکین سینیٹ سے رابطے کرکے انہیں اجلاس میں شرکت پر آمادہ کریں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے سبب 3 ستمبر کو عین انعقاد کے وقت ملتوی ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سالہ دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار رہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے اور کم و بیش 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی۔
جبکہ ٹریژرار کے دفتری زرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے زیادہ مقرر ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔
وائس چانسلر تحقیقات سے قبل اپنی تنخواہ کی منظوری سینٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر قانونی پہلوئوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔