Nawaiwaqt:
2025-07-04@08:17:00 GMT
قلات: لیویز چوکی پر حملے میں ایک اہلکار شہید، 2 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
قلات میں لیویز چوکی پرحملےمیں ایک اہلکارشہید اور دو زخمی ہوگئے۔وزیراعظم اور وزیراعلی بلوچستان نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق چوکی پر حملے کے بعد لیویزفورس کےجوانوں کی جوابی کارروائی سے حملہ آور پسپا ہوکر فرار ہوگئے۔زخمی اہلکاروں کو کوئٹہ منتقل کر دیا گیا۔حملہ آوروں کی گرفتاری کےلیے سرچ آپریشن جاری ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے شہید اہلکارکوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس کے بلندی درجات اوراہلخانہ کے لیےصبرکی دعا کی.
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بلوچستان : مستونگ میں نامعلوم مسلح افراد کی تحصیل دفتر ‘ بینکوں اور بازار میں فائرنگ ایک بچہ ہلاک‘ پانچ افراد زخمی
کوئٹہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم جولائی ۔2025 )بلوچستان کے ضلع مستونگ میں نامعلوم مسلح افراد نے تحصیل کے دفتر اور بینکوں پر حملہ کیا ہے پولیس حکام کے مطابق ان حملوں میں اب تک کم از کم ایک بچہ ہلاک اور پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں ڈی ایس پی مستونگ محمد یونس مگسی نے بتایا کہ مسلح حملہ آوروں نے پہلے مستونگ شہر میں تحصیل آفس پر حملہ کیا ہے.(جاری ہے)
نجی ٹی وی کے مطابق یونس مگسی نے بتایا کہ اس حملے کے بعد پولیس اہلکار پہنچے اور حملہ آوروں کے ساتھ مقابلہ ہوا اور مقابلے کے بعد حملہ آور تحصیل آفس سے نکل کر ایک بینک میں داخل ہوئے جہاں پولیس اہلکاروں کے پہنچنے کے بعد انہوں نے راکٹ فائر کیے ڈی ایس پی کا کہنا تھاکہ ایف سی کی نفری بھی شہر میں پہنچ گئی ہے اور سکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں کا مسلح افراد کے ساتھ مقابلہ جاری ہے. انہوں نے بتایا کہ اس وقت جانی اور مالی نقصانات کا اندازہ لگانا مشکل ہے تاہم اب تک ایک بچے کی ہلاکت کے علاوہ پانچ افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے. دوسری جانب سرکاری حکام کے مطابق مستونگ کے ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کردی گئی ہے مسلح افراد کے حملے کے بعد شہر میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور شہر کے مرکزی علاقے خالی ہوگئے ہیں مستونگ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے متصل جنوب میں واقع ایک ضلع ہے جو کہ کوئٹہ سے 60 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے مستونگ کی آبادی مختلف بلوچ قبائل پر مشتمل ہے بلوچستان میں حالات کی خرابی کے بعد سے ضلع مستونگ میں بھی بدامنی کے واقعات پیش آتے رہے ہیں. مستونگ میں ماضی میں پیش آنے والے بڑے واقعات میں سے بعض کی ذمہ داری بلوچ عسکریت پسند تنظیمیں قبول کرتی رہی ہیں جبکہ بعض کہ ذمہ داری مذہبی شدت پسند تنظیموں کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہے حالیہ واقعے کی ذمہ داری فی الحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے ایک اور رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں کی جانب سے شہر کے مرکزی بازار میں بھی اندھا دھندفائرنگ کی گئی اور متعدد سرکاری گاڑیوں اور املاک کو نذر آتش کیا گیا واقعے کے بعد بازار بند ہوگیا ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی ہے.