حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سافکو ہیڈ آفس میں پاکستان کا مائیکرو فنانس منظرنامہ ابھرتے ہوئے مواقع اور بڑھتے ہوئے چیلنجز کے عنوان سے ایک سیشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سید محسن احمد اور ہیڈ آف آپریشنز علی بشارت نے سافکو عملے کے سوالات کے جوابات دیے اور انہیں پاکستان کے مالیاتی شعبے کی موجودہ صورتحال اور مستقبل کے چیلنجز کے بارے میں آگاہ کیا۔ پی ایم این کے سربراہ سید محسن احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سافکو ہیڈ آفس کے دورے سے ملک میں مالیاتی خدمات کے شعبے کو درپیش چیلنجز اور نئے رجحانات پر نتیجہ خیز گفتگو کرنے کا موقع ملا۔ سافکو کی خدمات اور اس نے مالیاتی شعبے میں حاصل کی گئی حیثیت کو سراہتے ہوئے انہوں کہا کہ تمام رکاوٹوں اور مشکلات بشمول کووڈ اور سیلاب کی تباہ کاریوں، معاشی بحرانوں، افراط زر اور مہنگائی اضافے کے باوجود سافکو اس وقت جہاں موجود ہے یہ اس کی قیادت، وژن اور دانشمندی کا نتیجہ ہے جس کی وجہ سے سافکو کا شمار نہ صرف ملکی بلکہ عالمی مالیاتی اداروں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سافکو نے 1986ء سے ایک این جی او کے طور پر آغاز کیا اور پھر ملک کی معیشت میں کردار ادا کرنے والی ایک اہم کمپنی ‘ایس ایم سی ایل’ قائم کی جو کہ پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک کے بانیوں میں سے ایک سلیمان جی ابڑو کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک این جی او سے مالیاتی کمپنی تک کے مشکل سفر کے بعد سافکو نے ملک میں ایک مثال قائم کی ہے اور ہر قسم کے حالات میں نہ صرف خود کو برقرار رکھا بلکہ خود کو ثابت بھی کیا ہے۔ مائیکرو فنانس سیکٹر کی مستقبل کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے سید محسن احمد نے کہا کہ کمرشل بینکوں، سرمایہ کاروں اور حکومتوں کی توجہ چھوٹے کاروباروں کے لیے مالیاتی خدمات فراہم کرنے کی طرف بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مائیکرو فنانس سیکٹر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کرنے والوں کو مالی سہولیات اس طرح فراہم کرتا ہے تاکہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں اور ان کی زندگی میں خوشحالی آئے۔ سید محسن نے کہا کہ اس شعبے کے مسائل حل ہونا شروع ہو گئے ہیں، اور یہ شعبہ پہلے سے زیادہ ترقی کر رہا ہے۔ ورلڈ بینک بھی پاکستان کے مائیکرو فنانس سیکٹر کو فروغ دلانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے، جس میں آفات سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے میں مدد کے لیے فنڈز مختص کرنا بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور ادارہ پی ایم این ہماری کوشش ہے کہ ایسی پالیسی لائیں اور ایسے فیصلے کیے جائیں جن سے نہ صرف اس شعبے کو فائدہ پہنچے بلکہ مالیاتی خدمات حاصل کرنے والوں کو بھی حقیقی معنوں میں فائدہ پہنچے اور مالیاتی ادارو کے توسط سے انسانیت کی خدمت ہو سکے۔ قبل ازیں منیجنگ ڈائریکٹر ایس ایم سی ایل سید سجاد علی شاہ نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا جبکہ سافکو بزنس آپریشنز کے سربراہ بشیر احمد ابڑو نے پی ایم این کی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ مائیکرو فنانس

پڑھیں:

دیامر سیلاب: ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 3 دن بعد مل گئی

بابوسر ٹاپ پر سیلاب میں جاں بحق ہونے والی خاتون ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے سیلاب میں لاپتا ہونے والے 3 سالہ بیٹے کی لاش 3 روز بعد مل گئی۔  ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے بیٹے عبد الہادی کی لاش کو کل شام 7 بجے مقامی افراد نے بابوسر کے قریب ڈاسر کے مقام پر دیکھا اور حکام کو اس حوالے سے آگاہ کیا۔ گلگت بلتستان اسکاؤٹس نے اطلاع ملنے پر 3 سال کے عبد الہادی کی لاش کو نالےسے نکال چلاس میں اسپتال پہنچایا۔ واضح رہے کہ چند روز قبل لودھراں سے پکنک منانے کیلئے جانے والی فیملی اسکردو سے واپس آتے ہوئے بابوسرٹاپ کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہہ گئی تھی۔سیلابی ریلے میں بہہ کر ڈاکٹر مشعال فاطمہ اور ان کا دیور فہد اسلام جاں بحق ہوئے تھے جب کہ ریلے میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ کا 3 سالہ بیٹا عبدالہادی بھی بہہ گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • روس میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، 48 افراد ہلاک
  • ٹرمپ کا گوگل، مائیکرو سافٹ جیسی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کا انتباہ
  • وزیراعلیٰ مریم نواز کی میٹرک میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلباء کو مبارکباد
  • روس میں مسافر طیارہ گر کر تباہ ، تمام مسافر ہلاک
  • دیامر سیلاب: ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 3 دن بعد مل گئی
  • فیصل بینک اور Faureeنے اسلامک ڈیجیٹل سپلائی چین فنانس اینڈ ایگری ڈیجیٹائزیشن پلیٹ فارم متعارف کرادیا
  • بارش کی تباہ کاریوں کیخلاف کسی صوبے کو مدد چاہیے تو حاضر ہیں، شرجیل میمن
  • اربعین پالیسی 2025 ایران کی زائرین کے لیے خدمات قابل تحسین ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • دیامر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، نظامِ زندگی مفلوج
  • مون سون بارشوں سے تباہی جاری، ہلاکتوں کی تعداد 221 تک جا پہنچی، 800 سے زائد مکانات مکمل تباہ