الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا نے بھارت میں لوگوں کو ملازمت پر رکھنے کا آغاز کردیا اور ٹیکنالوجی ٹائیکون ایلون مسک کی کمپنی نے بانی کی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے چند دن بعد اشتہار جاری کردیا۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ٹیسلا نے اپنی ویب سائٹ پر دارالحکومت نئی دہلی اور اقتصادی مرکز ممبئی دونوں کے لیے اسٹور مینیجر اور سروس ٹیکنیشنز سمیت ایک درجن سے زائد اسامیوں کے لیے فہرست جاری ہے۔

ملازمت کی فہرستیں پیر کو روزگار کی ویب سائٹ لِنکڈ اِن پر پوسٹ کی گئیں۔ یہ پیشرفت ایلون مسک کی واشنگٹن میں نریندر مودی سے ون آن ون ملاقات کے چند روز بعد سامنے آئی ہے، اس ملاقات کے بعد ان سوالات نے جنم لیا تھا کہ آیا دنیا کے سب سے امیر شخص بھارتی رہنما سے سرکاری یا کاروباری کس صلاحیت میں مل رہے ہیں۔

ایلون مسک دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں کاروباری مواقع تلاش کر رہے ہیں، گزشتہ سال میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ فیکٹری اور شو روم کے مقامات کی تلاش کر رہے تھے۔

انہوں نے بھارت میں اپنی سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس ’اسٹارلنک‘ کا آغاز کرنے کی کوشش کی ہے، نومبر میں وزیر مواصلات جیوترادتیا سندھیا نے کہا تھا کہ اگر کمپنی ’سیکیورٹی‘ ضوابط کی تعمیل کرتی ہے تو اسے کام کرنے کی اجازت ہوگی۔

دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں اسٹارلنک، جو زمینی مدار والے سیٹلائٹس کے نیٹ ورک کے ساتھ دور دراز اور منقطع مقامات پر انٹرنیٹ فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، کا ممکنہ آغاز سخت پالیسی مباحثوں اور مبینہ قومی سلامتی کے خدشات کو بھی جنم دے سکتا ہے۔

ایلون مسک نے 2024 میں بھارت کا دورہ کرنا تھا، جہاں ان سے سرمایہ کاری کے بڑے منصوبوں کے اعلان کی امید کی جارہی تھی، لیکن بعد میں انہوں نے ’ٹیسلا کی بھاری ذمہ داریوں‘ کی وجہ سے یہ دورہ منسوخ کر دیا تھا۔

اگرچہ بھارت کی الیکٹرک کاروں کی مارکیٹ چھوٹی ہے، لیکن اس میں اب بھی ٹیسلا کے لیے ترقی کے مواقع موجود ہیں جو چینی مسابقت میں اضافے اور الیکٹرک گاڑیوں کی سالانہ فروخت میں پہلی بار کمی سے لڑ رہی ہے۔

بھارت میں طویل عرصے سے الیکٹرک گاڑیوں پر درآمدی ٹیکس عائد ہے اور ایلون مسک نے ایک بار شکایت کی تھی کہ یہ ’دنیا میں سب سے زیادہ‘ میں سے ہیں، جس نے مقامی مینوفیکچرنگ کی عدم موجودگی کے باوجود ٹیسلا کی گاڑیوں کر سڑکوں پر آنے سے روک رکھا تھا۔

لیکن بھارت نے گزشتہ سال ان عالمی کار ساز اداروں کے لیے الیکٹرک گاڑیوں پر درآمدی ٹیکس کم کر دیا تھا جنہوں نے 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے اور تین سال کے اندر مقامی پیداوار شروع کرنے کا عہد کیا۔

نئی دہلی نے نریندر مودی کے دورہ واشنگٹن سے قبل فوری ٹیرف رعایت کی پیشکش کی تھی، جس میں اعلیٰ درجے کی موٹرسائیکلوں پر ڈیوٹی میں کمی بھی شامل ہے جس سے ہارلے ڈیوڈسن کو فروغ دینا ہے جو امریکا کی مشہور مینوفیکچرر ہے جس کی بھارت میں جدوجہد نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ناراض کردیا تھا۔

ٹرمپ کے امیگریشن کریک ڈاؤن کے ایک حصے کے طور پر بھارت پہلے ہی تین امریکی فوجی پروازوں کے ذریعے آنے والے 300 سے زیادہ تارکین وطن کو قبول کر چکا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایلون مسک بھارت میں ملاقات کے سے زیادہ کے لیے

پڑھیں:

بی ایل اے بے نقاب: دہشت گردی اور مودی کی پشت پناہی کا گٹھ جوڑ

بی ایل اے بے نقاب: دہشت گردی اور مودی کی پشت پناہی کا گٹھ جوڑ WhatsAppFacebookTwitter 0 12 August, 2025 سب نیوز

تحریر: محمد محسن اقبال


امریکہ نے باضابطہ طور پر بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کو، جو بلوچستان میں بدامنی اور دہشت گردی پھیلانے کے لیے بدنام ہے، ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ برسوں کے ایسے شواہد کے بعد سامنے آیا ہے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ بی ایل اے نے نہ صرف معصوم پاکستانیوں کو خون میں نہلایا بلکہ پرتشدد کارروائیوں کے ذریعے خطے کو غیر مستحکم کیا اور پاکستان کی خودمختاری کے خلاف علیحدگی پسند منصوبوں کو آگے بڑھایا۔ اب یہ امر پوری طرح عیاں ہو چکا ہے کہ یہ سازشیں بھارت کی مودی سرکار کی خفیہ معاونت سے تیار کی گئیں، جو پاکستان کے خلاف طویل عرصے سے مذموم عزائم رکھتی ہے۔ یہ اعلان پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ایک بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو اس موقف کو مزید مضبوط کرتا ہے کہ ظلم اور خونریزی کرنے والے بالآخر عالمی انصاف کے کٹہرے میں ضرور لائے جائیں گے۔


مودی حکومت نے طویل عرصے سے بی ایل اے کو مادی، افرادی اور نظریاتی مدد فراہم کی، تاکہ اسے ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے اندر لسانی تقسیم کو ہوا دے اور اندرونی کمزوری پیدا کی جا سکے۔ بھارت کی یہ منصوبہ بندی نہ تو نئی ہے اور نہ ہی پوشیدہ، بلکہ دہائیوں سے اس کے آثار واضح ہیں۔ وہ دن دور نہیں جب نریندر مودی کو بھی، دہشت گرد گروہوں کی مستقل سرپرستی اور ریاستی دہشت گردی کے لیے، عالمی سطح پر ایک دہشت گرد قرار دیا جائے گا۔ مودی حکومت کا دامن نہ صرف مسلمانوں بلکہ بھارت کے اندر غیر مسلم اقلیتوں کے بے گناہ خون سے بھی تر ہے، جو نفرت، ظلم اور سیاسی تشدد کی سوچے سمجھے منصوبوں کے ذریعے بہایا گیا۔
بی ایل اے کے جرائم خود اس کے خلاف ثبوت ہیں۔ اس نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر کام کرنے والے چینی انجینئروں اور مزدوروں کو نشانہ بنایا، تاکہ پاکستان کے معاشی مستقبل کے لیے اہم ترقیاتی منصوبوں کو سبوتاژ کیا جا سکے۔ اس کی مثالوں میں 11 مئی 2019 کو گوادر کے پرل کانٹینینٹل ہوٹل پر حملہ، جس میں کئی جانیں ضائع ہوئیں، 29 جون 2020 کو کراچی اسٹاک ایکسچینج پر حملہ، جسے بہادری سے ناکام بنایا گیا، اور 23 نومبر 2018 کو کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملہ شامل ہیں۔ یہ گروہ بارہا سکیورٹی اہلکاروں، عام شہریوں اور معاشی ڈھانچے کو نشانہ بنا چکا ہے اور اکثر فخر سے ذمہ داری قبول بھی کرتا ہے۔ اس کے حربے جدید شورش پسندی کے خطرناک ترین نسخوں سے لیے گئے ہیں، جن میں گوریلا حملوں کو میڈیا پروپیگنڈے کے ساتھ جوڑ کر خوف اور عدم استحکام پیدا کیا جاتا ہے۔


سیاسی نعروں کے پیچھے چھپی حقیقت یہ ہے کہ بی ایل اے پاکستان کی ارضی سالمیت کے دشمن غیر ملکی طاقتوں کی کرائے کی فوج کے طور پر کام کرتی ہے۔ پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کے جمع کردہ شواہد، جن کی آزاد ذرائع سے بھی تصدیق ہوئی، نے اسلحے، گولہ بارود اور مالی معاونت کے راستے بھارت تک پہنچائے ہیں۔ گرفتار دہشت گردوں کے اعترافات نے سرحد پار تربیتی کیمپوں، محفوظ ٹھکانوں اور فنڈنگ کے ذرائع کو بے نقاب کیا۔ بھارت کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی ”را” کا ان کارروائیوں سے بارہا تعلق سامنے آیا ہے، اور کمانڈر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اس مداخلت کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔


نریندر مودی کا ذاتی تعلق بھی دہشت گردی سے بھرپور ہے۔ بطور وزیراعلیٰ گجرات، اس کے دور میں بھارت کی تاریخ کے بدترین مسلم کش فسادات ہوئے، جن میں ہزاروں لوگ مارے گئے اور ریاستی سرپرستی کا رنگ نمایاں تھا۔ عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان مظالم کو ریاستی پشت پناہی کے ساتھ ہونے والے قتل عام قرار دیا۔ مزید برآں معتبر رپورٹس اور تحقیقات نے مودی اور اس کے حامیوں کو ایسے جھوٹے منصوبوں سے جوڑا جن کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔ 18 فروری 2007 کو سمجھوتہ ایکسپریس کو آگ لگانے کا واقعہ، جس میں درجنوں پاکستانی اور بھارتی مسافر جاں بحق ہوئے، اور 2008 کے ممبئی حملے، دونوں ہی ایسے واقعات ہیں جن پر ریاستی سازش کے شبہات آج تک موجود ہیں۔ مودی کی ان سرگرمیوں میں شمولیت اتنی واضح تھی کہ ایک وقت میں امریکہ نے اس کے داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔


مودی کی سیاست کی فکری بنیادیں بھی کم خطرناک نہیں۔ بطور عمر بھر کے رکن، وہ راشٹریہ سویم سیوک سنگ (آر ایس ایس) کے ہندو بالادستی کے نظریے کا پیروکار ہے، جو کثیر المذہبی بھارت کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔ یہی نظریہ 1947 کی تقسیم کے خونریز واقعات، 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کے انہدام، اور حالیہ دنوں میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر حملوں اور امتیازی قوانین کے پیچھے کارفرما ہے۔ یہی زہریلا نظریہ 1971 میں بھی عملی شکل میں سامنے آیا، جب بھارت نے کھلے عام مکتی باہنی کو اسلحہ اور مدد فراہم کی۔ ڈھاکا میں شیخ حسینہ واجد کے ساتھ کھڑے ہو کر مودی نے فخریہ اعتراف کیا کہ اس نے پاکستان کو توڑنے میں ان قوتوں کی مدد کی۔ یہ اقرار اس کے کردار اور نیت پر ایک مستقل فرد جرم ہے۔


جو لوگ نفرت، تقسیم اور خونریزی بوتے ہیں، ان کا انجام شاذونادر ہی ان کے شکار سے مختلف ہوتا ہے۔ شیخ حسینہ واجد، جس نے مودی سے اتحاد کر کے اور پاکستان دشمنی کو سیاسی سرمایہ بنایا، آج سیاسی زوال کا شکار ہے۔ تاریخ ہمیشہ ان کا احتساب کرتی ہے جو امن سے زیادہ ذاتی مفاد کو ترجیح دیتے ہیں۔ وقت زیادہ دور نہیں جب مودی اور اس کی پروپیگنڈے، خوف اور خونریزی پر مبنی سیاسی مشینری بھی اسی انجام کو پہنچے گی۔


پاکستان، جو دو دہائیوں سے زائد عرصے سے عالمی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے محاذ پر کھڑا ہے، نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ لاکھوں شہری اور فوجی شہید ہو کر ملکی خودمختاری اور خطے میں امن کے لیے جان قربان کر چکے ہیں۔ بی ایل اے کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا پاکستان کے موقف کی دیر سے سہی مگر بڑی عالمی تائید ہے، جو اس بات کو تقویت دیتی ہے کہ ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف بھی بین الاقوامی کارروائی ہونی چاہیے، چاہے سرپرست کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں۔


دہشت گردی کے خلاف جنگ محض عسکری مہم نہیں بلکہ یہ بیانیے کی جنگ اور سیاسی عزم کا امتحان بھی ہے۔ پاکستان کی استقامت، جو اپنے شہداء کے خون اور عوام کی یکجہتی سے مضبوط ہوئی ہے، نے بارہا دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا ہے۔ بی ایل اے اور اس کے غیر ملکی آقا مقامی مسائل کو بہانہ بنا کر اپنی سازشیں چلاتے رہے، مگر ان کا ایجنڈا بلوچ عوام کی بھلائی نہیں بلکہ غیر ملکی مفاد کے لیے کام کرنا ہے، یہ بات دنیا پر عیاں ہو چکی ہے۔
یہ حالیہ پیش رفت یاد دلاتی ہے کہ جب حقائق ناقابل تردید ہوں تو عالمی رائے عامہ بدلی جا سکتی ہے۔ یہ اس بات کی بھی دعوت ہے کہ ان عناصر کو مزید بے نقاب اور تنہا کیا جائے جو سیاست، لسانی حقوق یا مذہبی نظریات کے نام پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تاریخ کے طویل سفر میں، سچ اور انصاف اگرچہ اکثر تاخیر سے آتے ہیں، مگر جھوٹ اور ظلم پر غالب آتے ہیں۔ بی ایل اے کو دہشت گرد قرار دینا ایک قدم ہے، مگر یہ اس نیٹ ورک کو توڑنے کی سمت میں نہایت اہم قدم ہے جو فریب، خونریزی اور غیر ملکی سرپرستی پر پلتا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان سٹاک مارکیٹ میں ہنڈرڈ انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا سردار ایاز صادق، جامعہ نعیمیہ اور حلقہ کی تبدیلی واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج آزادی کا مطلب کیا؟ — تجدیدِ عہد کا دن اوورسیز پاکستانی: قوم کے گمنام ہیرو اسلام میں عورت کا مقام- غلط فہمیوں کا ازالہ حقائق کی روشنی میں حرام جانوروں اور مردار مرغیوں کا گوشت بیچنے اور کھانے والے مسلمان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • امریکا کی بھارت پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی
  • ٹرمپ پیوٹن مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید ٹیرف لگائیں گے، امریکا کی مودی سرکار کو وارننگ
  • پاکستان کے یومِ آزادی پر مودی کا نفرت انگیز پیغام
  • بھارت میں توہم پرستی کی انتہا، خاتون نے ’لبوبو ڈول‘ کی پوجا شروع کردی
  • اگر ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیاں ہیں تو مودی کو استعفیٰ دے دینا چاہیئے، ابھیشیک بنرجی
  • خیبرپختونخوا میں ڈبل شفت اسکول سسٹم شروع کرنے کا فیصلہ
  • خیبرپختونخوا میں ڈبل شفٹ اسکول سسٹم شروع کرنے کا فیصلہ
  • بلاول بھٹو کا نیا این ایف سی ایوارڈ جاری کرنے کا مطالبہ
  • بی ایل اے بے نقاب: دہشت گردی اور مودی کی پشت پناہی کا گٹھ جوڑ
  • بھارت نے شروع کی ہم نے عبرتناک شکست دیکر جنگ مکمل کی : بلاول