پاکستان کا جنوبی وزیرستان میں 30 عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک —
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ سیکیورٹی فورسز نے افغانستان سے ملحق ایک ضلع میں کارروائی کے دوران” کم از کم 30 شر پسند وں” کو ہلاک کر دیا ہے۔”
منگل کے روز جاری فوجی بیان میں کہا گیا کہ یہ ہلاکتیں جنوبی وزیرستان کے علاقے سروراکا میں عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے پر رات بھر کے دوران کی جانے والی ایک کارروائی میں ہوئیں۔ یہ آپریشن انٹیلیجینس کی اطلاعات کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔
ہلاک ہونے والے افراد کو ’’خوارج ‘‘ قرار دیا گیا ، جو حکومت کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان یا عسکریت پسند گروپ ٹی ٹی پی کے ارکان کے لیے استعمال کی جانے والی ایک مقامی اصطلاح ہے ۔
ٹی ٹی پی نے ان جھڑپوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، اور تشدد سے متاثرہ ضلع میں آزاد ذرائع سے حکومتی دعوؤں کی تصدیق کرنا ممکن نہیں ہے۔
وزیرستان کے علاقے اور افغان سرحد کے ساتھ واقع قریبی اضلاع میں پاکستانی فوجیوں، پولیس افسروں اور مختلف سرکاری اداروں کو تقریباً روزانہ عسکریت پسندوں کی جانب سے ہدف بنا کرکیے گئے حملوں کا سامنا ہوتا ہے ، جن میں سے بیشتر کی ذمہ داری ٹی ٹی پی قبول کرتی ہے۔
تشدد کے ان واقعات میں 2025 کے صرف پہلے دو ماہ میں درجنوں پاکستانی سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوجی حکام کا دعویٰ ہے کہ جوابی کارروائیوں میں حالیہ دنوں میں اہم عسکریت پسند کمانڈروں سمیت ٹی ٹی پی کے متعدد کارندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
اسلام آباد کا الزام ہے کہ ٹی ٹی پی، جسے اقوام متحدہ کی جانب سے عالمی دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج کیا گیا ہے، سرحد پار سے دہشت گرد حملوں کے لیے افغانستان میں محفوظ ٹھکانوں اور تربیتی کیمپوں کا استعمال کرتی ہے۔
کابل میں طالبان حکومت جسے کسی بھی ملک نے تسلیم نہیں کیا ہے ، پاکستان کے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم کی جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ میں پاکستان کے خدشات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی نے ملک کے اندر اور افغان سرزمین سے اپنے حملوں میں "نمایاں اضافہ” کر دیا ہے ۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کابل "ٹی ٹی پی کو لاجسٹک اور کارروائیوں کے لیے جگہ اور مالی مدد فراہم کرتا رہا ہے۔” رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ عسکریت پسند گروپ نے افغانستان کے صوبوں کنڑ، ننگرہار، خوست اور پکتیکا میں نئے تربیتی مراکز قائم کیے ہیں، جبکہ ٹی ٹی پی کے عملے کی بھرتیوں میں اضافہ کیا ہے جن میں افغان طالبان بھی شامل ہیں۔
طالبان حکومت نے اقوام متحدہ کے نتائج کو "غلط” اور حقیقت کے برعکس قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: عسکریت پسند کی جانب سے ٹی ٹی پی کہا گیا گیا ہے
پڑھیں:
جنوبی بھارت میں دو ہولناک دھماکے: دوا ساز فیکٹری اور آتش بازی کے کارخانے میں 41 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تلنگانہ : جنوبی بھارت کی دو ریاستوں تلنگانہ اور تامل ناڈو میں پیش آنے والے دو الگ الگ ہولناک حادثات میں کم از کم 41 افراد جاں بحق ہو گئے، پہلا واقعہ تلنگانہ کے سنگا ریڈی ضلع میں واقع ایک دوا ساز فیکٹری میں پیش آیا جبکہ دوسرا دھماکہ تامل ناڈو کے سیواکاشی علاقے میں ایک آتش بازی کی فیکٹری میں ہوا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق تلنگانہ کے ضلع سنگاریڈی میں واقع معروف دوا ساز ادارے Sigachi Industries کی ایک یونٹ میں زوردار دھماکہ اور اس کے بعد خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس کے باعث 36 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔
ریسکیو حکام کے مطابق آگ لگنے سے فیکٹری کی عمارت کا ایک حصہ گر گیا، جس کے ملبے تلے کئی مزدور دب گئے تھے،ہمیں اب تک ملبے سے 36 لاشیں ملی ہیں، کچھ مزدور ابھی بھی لاپتہ ہیں۔
واقعے کے فوراً بعد فائر بریگیڈ، ریسکیو ٹیمیں اور پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور آگ پر کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد قابو پایا گیا۔
تلنگانہ حکومت نے واقعے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ وزیراعلیٰ کے دفتر سے جاری بیان میں کہا ہے کہ کمیٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ حادثے کی وجوہات کا جائزہ لے اور آئندہ اس قسم کے سانحات سے بچاؤ کے لیے جامع سفارشات پیش کرے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ “جانی نقصان پر دل گرفتہ” ہیں، انہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے مالی امداد اور زخمیوں کے علاج کے اخراجات کے لیے امداد دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔
دوسری جانب تامل ناڈو کے ویرودھو نگر ضلع کے سیواکاشی علاقے میں واقع ایک پٹاخہ بنانے والی فیکٹری میں زوردار دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں کم از کم 5 مزدور ہلاک ہو گئے۔
فائر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق فیکٹری میں آتش گیر مواد کا ذخیرہ موجود تھا، جس کے سبب دھماکہ شدید نوعیت کا تھا۔
واضح رہے کہ سیواکاشی آتش بازی کے سامان کا بھارت میں سب سے بڑا مرکز ہے، جہاں ماضی میں بھی اس طرح کے حادثات اکثر ہوتے رہے ہیں، کئی فیکٹریاں غیر قانونی یا حفاظتی اصولوں سے ہٹ کر کام کر رہی ہیں۔