جنوبی بھارت میں دو ہولناک دھماکے: دوا ساز فیکٹری اور آتش بازی کے کارخانے میں 41 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تلنگانہ : جنوبی بھارت کی دو ریاستوں تلنگانہ اور تامل ناڈو میں پیش آنے والے دو الگ الگ ہولناک حادثات میں کم از کم 41 افراد جاں بحق ہو گئے، پہلا واقعہ تلنگانہ کے سنگا ریڈی ضلع میں واقع ایک دوا ساز فیکٹری میں پیش آیا جبکہ دوسرا دھماکہ تامل ناڈو کے سیواکاشی علاقے میں ایک آتش بازی کی فیکٹری میں ہوا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق تلنگانہ کے ضلع سنگاریڈی میں واقع معروف دوا ساز ادارے Sigachi Industries کی ایک یونٹ میں زوردار دھماکہ اور اس کے بعد خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس کے باعث 36 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔
ریسکیو حکام کے مطابق آگ لگنے سے فیکٹری کی عمارت کا ایک حصہ گر گیا، جس کے ملبے تلے کئی مزدور دب گئے تھے،ہمیں اب تک ملبے سے 36 لاشیں ملی ہیں، کچھ مزدور ابھی بھی لاپتہ ہیں۔
واقعے کے فوراً بعد فائر بریگیڈ، ریسکیو ٹیمیں اور پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور آگ پر کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد قابو پایا گیا۔
تلنگانہ حکومت نے واقعے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ وزیراعلیٰ کے دفتر سے جاری بیان میں کہا ہے کہ کمیٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ حادثے کی وجوہات کا جائزہ لے اور آئندہ اس قسم کے سانحات سے بچاؤ کے لیے جامع سفارشات پیش کرے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ “جانی نقصان پر دل گرفتہ” ہیں، انہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے مالی امداد اور زخمیوں کے علاج کے اخراجات کے لیے امداد دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔
دوسری جانب تامل ناڈو کے ویرودھو نگر ضلع کے سیواکاشی علاقے میں واقع ایک پٹاخہ بنانے والی فیکٹری میں زوردار دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں کم از کم 5 مزدور ہلاک ہو گئے۔
فائر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق فیکٹری میں آتش گیر مواد کا ذخیرہ موجود تھا، جس کے سبب دھماکہ شدید نوعیت کا تھا۔
واضح رہے کہ سیواکاشی آتش بازی کے سامان کا بھارت میں سب سے بڑا مرکز ہے، جہاں ماضی میں بھی اس طرح کے حادثات اکثر ہوتے رہے ہیں، کئی فیکٹریاں غیر قانونی یا حفاظتی اصولوں سے ہٹ کر کام کر رہی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فیکٹری میں کے لیے
پڑھیں:
حب میں قائم فیکٹری مقامی افراد کو روزگار فراہم کرے‘ سلیم خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( پ ر) حب میں نجی سیمنٹ فیکٹری بھاری منافع کما نے کے باوجود مقامی افرادکو آبادی کے تناسب سے روزگاردیتی ہے نہ ہی کوئی اور فلاحی کام کرتی ہے جبکہ فیکٹری کے زیرانظام چلنے والے اسکول میں بچوں کوبھی بھی کسی قسم کی سہولت حاصل نہیں ہے۔ ساکران کی سماجی شخصیت سلیم خان نے یہاں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ نجی فیکٹری کے حب میں قائم پلانٹ ماہانہ اربوں روپے کامنافع کماتے ہیں مگر فیکٹری کی انتظامیہ قریبی آبادی کوکسی قسم کی سہولت فراہم نہیں کرتی۔ گوٹھ محمد رمضان مری میں فیکٹری کے زیرانتظام چلنے والے اسکول کے ساتھ تعاون بھی ختم کردیا ہے۔ انہو ں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی ، صوبائی وزیر زراعت میر علی حسن زہری اور ضلعی انتظامیہ ڈپٹی کمشنر حب نثار احمد لانگو سے خصوصی اپیل کی ہے کہ فیکٹری کومقامی آبادی کو روزگار دینے اور اسکول کو دوبارہ فعال کرنے پر مجبور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگرہماری دادرسی نہ کی گئی تو ہم لوگ بچوں سمیت فیکٹری انتظامیہ کے خلاف شدید احتجاج کریں گے۔ سلیم خان نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی میں کام کرنے والے اکثر مقامی ورکرز کو نام نہاد ٹھیکیداروں کے رحم و کرم پر ہیں‘ ان تمام ورکرز کو کمپنی انتظامیہ لیبر قوانین کے مطابق کسی قسم کی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فیکٹری انتظامیہ سو سوشل ویلفیئر اور ای او بی آئی کے مد بھی ہیر پھیر کرکے گورنمنٹ کو کروڑوں روپے کا چونا لگا رہی ہے جبکہ لیبر، ای او بی آئی سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کا فیکٹری میں کام کرنے والے ورکرز کے ساتھ ہونے والے ناانصافی پر مکمل چپ سادھ رہنا اور مکمل خاموشی اختیار کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔