جنوبی وزیرستان میں کرفیو نافذ کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
تمام تحصیلوں میں نقل و حرکت پر پابندی عائد ہو گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق تودہ چینہ تا مکین، سراروغہ، کوٹکئی اور سپینکئی روٹس مکمل بند کر دیئے گئے ہیں، مکین تا کانی گرم اور شیروانگی تک آمدورفت نہیں ہو سکے گی۔ اسلام ٹائمز۔ جنوبی وزیرستان میں سکیورٹی خدشات کے باعث آج صبح 6 سے شام 7 بجے تک مکمل کرفیو نافذ کر دیا گیا، جس کے تحت تمام تحصیلوں میں نقل و حرکت پر پابندی عائد ہو گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق تودہ چینہ تا مکین، سراروغہ، کوٹکئی اور سپینکئی روٹس مکمل بند کر دیئے گئے ہیں، مکین تا کانی گرم اور شیروانگی تک آمدورفت نہیں ہو سکے گی۔ اس کے علاوہ عزیز آباد چوک سے شین وارسک، مولا خان سرائے اور چگملائی کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ ایمرجنسی کی صورت میں شناختی کارڈ اور دستاویزات کے ساتھ سفر ممکن ہو گا۔ نوٹیفکیشن میں شہریوں سے کہا گیا کہ سکیورٹی فورسز کی گاڑی دیکھ کر گاڑی کو 100 میٹر دور کھڑی کیا جائے، عوام امن و امان کے لیے تعاون کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن نے ستمبر میں لاپتہ افراد کے 113 کیسز نمٹا دیئے
چیئرمین کی متحرک قیادت میں کمیشن نے گزشتہ 3 ماہ کے دوران 289 کیسز نمٹائے۔ کمیشن نے ہر ماہ 96 کیسز نمٹائے، لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کیے، کمیشن نے گمشدہ افراد کے اہلِ خانہ کی سہولت کیلئے خصوصی سیل بھی تشکیل دیا۔ اسلام ٹائمز۔ جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن نے ستمبر 2025ء میں لاپتہ افراد کے 113 کیسز نمٹا دیئے۔ جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن نے ستمبر 2025ء کے لیے اپنی رپورٹ جاری کر دی، مارچ 2011ء سے ستمبر 2025ء تک 10 ہزار 636 کیسز میں سے 8 ہزار 986 کیسز نمٹائے گئے۔ رپورٹ کے مطابق کوئٹہ میں کمیشن کا علاقائی دفتر صوبہ بلوچستان سے متعلق کیسز کو نمٹاتا ہے، بلوچستان میں ستمبر 2025ء کے دوران 14 لاپتہ افراد گھر واپس پہنچے۔
چیئرمین جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ کی متحرک قیادت میں کمیشن نے گزشتہ 3 ماہ کے دوران 289 کیسز نمٹائے۔ کمیشن نے ہر ماہ 96 کیسز نمٹائے، لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کیے، کمیشن نے گمشدہ افراد کے اہلِ خانہ کی سہولت کیلئے خصوصی سیل بھی تشکیل دیا۔ سیل گمشدہ افراد کے بچوں کے ب فارم، پنشن فراہمی اور دیگر معاملات میں ریلیف فراہم کرتا ہے۔
تعلیم، صحت اور دیگر امور میں مدد کے لیے وفاقی، صوبائی حکومتوں کے اعلیٰ حکام کو ضروری ہدایات بھی جاری کر دی گئیں۔ کمیشن میں زیرِ تفتیش اور "جبری گمشدگی" قرار نہ دیئے گئے کیسز میں مسلسل معاونت کی فراہمی کیلئے تمام متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر منصوبہ بھی تیار کیا جا رہا ہے۔