اینگرو ایکسیمپ ایگرو پروڈکٹس کی 100 فیصد شیئر ہولڈنگ کے حصول کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر) کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے میسرز میپ رائس ملز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کو اینگرو ایکسیمپ ایگرو پروڈکٹس (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی 100 فیصد شیئر ہولڈنگ کے حصول کی منظوری دے دی ہے۔اینگرو ایکسیمپ ایگرو پروڈکٹس (پرائیویٹ) لمیٹڈ ایک رجسٹرڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی ہے جو مختلف خام، تیار شدہ اور پراسیس شدہ خوراکی مصنوعات، بشمول زرعی اور کاشتکاری مصنوعات اور مشینری کی پیداوار، تیاری اور تجارت کے کاروبار سیء منسلک ہے۔ کمیشن کے تجزیے کے مطابق پروڈکٹ مارکیٹ کو باسمتی اور نان باسمتی چاول کی درجہ بندی میں تقسیم کیا گیا۔ میسرز میپ رائس ملز کا مارکیٹ شیئر پہلے ہی کم ہے اور یہ ٹرانزیکشن مکمل ہونے کے بعد بھی ، معمولی اضافے کے ساتھ کم ہی رہے گا۔کمیشن کے مسابقتی تجزیے کے بعد فیصلہ دیا گیا ہے کہ یہ لین دین مارکیٹ میں غلبے یا کمپٹیشن میں کمی کا سبب نہیں بنے گا۔ میپ رائس ملز (پرائیویٹ) لمیٹڈ ملکی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں چاول اور متعلقہ مصنوعات کی پروسیسنگ اور فروخت سے منلسک ہے۔ سی سی پی مارکیٹ میں انضمام اور حصول کی ٹرانزیکشنز کو مسابقتی قوانین کے مطابق یقینی بنانے اور ایک منصفانہ اور مسابقتی مارکیٹ کا فروغ کے لئے سرگرم ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ویسا باپ نہیں بنوں گا جیسے میرے والد تھے: عثمان مختار نے بچپن کی تلخ یادیں شیئر کردیں
معروف پاکستانی اداکار عثمان مختار کا کہنا ہے کہ جو میرے والد نے غلطیاں کیں وہ میں اپنی بیٹی کے ساتھ نہیں دہراؤں گا۔حال ہی میں اداکار نے ایک انٹرویو میں اپنے بچپن کی تلخ یادوں پر بات چیت کی۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ویسا باپ نہیں بنوں گا جیسے میرے والد تھے، میرے والد کا رویہ میرے ساتھ بہت زیادہ سخت تھا، ہو سکتا ہے کہ وہ اسے درست سمجھتے ہوں لیکن میرے لیے وہ ٹھیک نہیں تھا۔اداکار کے مطابق ان کے والد کے رویے نے انہیں بہت متاثر کیا، جس کی بنیاد پر ویسا رویہ اپنی بیٹی کے ساتھ اختیار نہیں کرنا چاہتے۔انہوں نے کہا کہ ان کا جو رویے میرے ساتھ تھا، میں ویسا رویہ اپنی بیٹی کے ساتھ اختیار نہیں کرنا چاہتا تاہم انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ اسی بنیاد پر میں اپنی بیٹی کے لیے ایک بہتر والد بننا چاہتا ہوں۔عثمان مختار کا کہنا تھا اگر وہ (والد) ویسے نہیں ہوتے تو آج میں جیسا ہوں ویسا نہیں ہوتا، میں اپنی بیٹی کے لیے ایسا نہیں سوچتا اس کی اتنی فکر نہیں کرتا، بچپن میں پیش آنے والے واقعات انسان کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔انہوں نے ایک دلچسپ قصہ سناتے ہوئے خود کو ایک وہمی باپ قرار دیا اور کہا کہ بیٹی کے پیدا ہونے سے قبل ہی میں ڈاکٹر کے کلینک پہنچ گیا تھا تاکہ یہ جان سکوں کہ جب وہ پیدا ہوجائے گی تو اسے کس طرح کی ویکسین کی ضرورت پیش آئے گی، طبی طور پر اس کا خیال کس طرح رکھنا ہے۔