چیمپئنز ٹرافی کا بڑا ٹاکرا: روایتی حریف پاکستان اور بھارت آج دبئی میں آمنے سامنے WhatsAppFacebookTwitter 0 23 February, 2025 سب نیوز

دبئی: چیمپئنز ٹرافی 2025 کے ہائی وولٹیج میچ میں آج روایتی حریف پاکستان اور بھارت دبئی میں آمنے سامنے ہوں گے۔

اس سے قبل نیوزی لینڈ سے ایونٹ کا پہلا میچ ہارنے کے بعد اب سیمی فائنل تک پہنچنے کے لیے پاکستان کے لیے اس میچ کو جیتنا ناگزیر ہے۔

ایونٹ کا سب سے اہم سمجھے جانے والے پاک بھارت میچ کو دیکھنے کے لیے دبئی کے کرکٹ اسٹیڈیم میں 25 ہزار کا مجمع ہوگا جب کہ کروڑوں لوگ لائیو براڈکاسٹ کے ذریعے میچ دیکھیں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی میزبانی میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں بھارت نے اصرار کرکے اپنے میچز پاکستان کے بجائے دبئی کے نیوٹرل وینیو میں رکھے جبکہ اس بین الاقوامی ایونٹ کے دوسرے تمام میچز پاکستان میں منعقد ہورہے ہیں۔

چیمپئز ٹرافی میں 8 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جنہیں 2 گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہر گروپ سے 2، 2 ٹیمیں سیمی فائنل تک رسائی حاصل کریں گی۔ پاکستان نیوزی لینڈ سے میچ ہارنے کے بعد اپنے گروپ میں اس وقت چوتھے یعنی سب سے آخری نمبر پر ہے اور اسے سیمی فائنل تک پہنچنے کے لیے آج دبئی میں بھارت کو ہرانا پڑے گا۔

اس سے قبل 2017 میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی پاکستان نے جیتی تھی اور بحیثیت دفاعی چیمپئن پاکستان کو اپنی ٹائٹل کا دفاع بھی کرنا ہے۔

پاکستان کو ایونٹ کے پہلے ہی میچ سے ٹیم کے سب سے اہم بلے باز فخر زمان سے اس وقت محروم ہونا پڑا جب وہ انجری کی وجہ سے ٹورنمنٹ سے باہر ہوگئے۔ کرکٹ کے مبصرین کے نزدیک فخر زمان کے ٹیم میں نہ ہونے کا پاکستان کی بلے بازی پر اثر پڑسکتا ہے۔

دوسری طرف اس ایونٹ میں بھارت کو فیورٹ ٹیم قرار دیا جارہا ہے، جو 2017 کی چیمپئنز ٹرافی کے بعد سے اب تک پاکستان سے ہونے والے 6 میں سے 5 میچز میں فاتح رہا ہے۔

روہت شرما کی سربراہی میں بھارتی ٹیم اس ایونٹ کے اپنے پہلے میچ میں بنگلہ دیش کو شکست دے کر اپنی پوزیشن پہلے ہی سے مستحکم بناچکی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی

پڑھیں:

سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟

یو این ایڈزاقوام کا کہنا ہے کہ سنہ2024  کے بعد ایڈز سے متعلقہ اموات اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں لیکن طبی مقاصد کے لیے درکار امدادی وسائل کی قلت کے باعث اس بیماری پر قابو پانے کی کوششوں میں رکاوٹوں کا سامنا ہے جو ہر منٹ میں ایک انسان کی جان لے لیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی امدادی پروگرامز میں تعطل سے 5 لاکھ بچوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں

اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام نے خبردار کیا کہ اب اس پروگرام کو مستقل مالی کٹوتیوں کا خطرہ درپیش ہے۔ امداد کی متواتر فراہمی جاری نہ رہنے کے نتیجے میں سنہ 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ اموات ہو سکتی ہیں اور مزید 60 لاکھ افراد کے اس مرض میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔

اقوام متحدہ کی نائب سیکریٹری جنرل امینہ محمد نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 3 کروڑ سے زیادہ لوگ ایچ آئی وی کے علاج سے مستفید ہو رہے ہیں اور اس حوالے سے ایڈز کے خلاف اقوام متحدہ کے اقدامات کثیرفریقی طریقہ کار کی کامیابی کی واضح مثال ہیں۔ تاہم، وسائل کی کمی دنیا بھر میں ایچ آئی وی کے خلاف طبی خدمات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

کامیابیاں ضائع ہونے کا خدشہ

نائب سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ ایچ آئی وی/ایڈز پر قابو پانے کے لیے کیے گئے وعدے پورے نہیں ہو رہے اور گزشتہ دہائیوں میں اس بیماری کے خلاف حاصل کی جانے والی تمام کامیابیاں ضائع ہو جانے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مالی مدد میں کمی آںے کے نتیجے میں بہت سی جگہوں پر کلینک بند ہو رہے ہیں اور علاج معالجے کا سامان ختم ہونے لگا ہے لہٰذا ایسے حالات میں نوعمر لڑکیوں اور نوجوان خواتین کے اس بیماری سے متاثر ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی حکومت کے اقدام ‘پیپفار’ کی بدولت افریقہ میں ایچ آئی وی کی روک تھام میں نمایاں مدد ملی لیکن اب اس پروگرام کو مستقل مالی کٹوتیوں کا خطرہ درپیش ہے۔

مزید پڑھیے: ایڈز کے خاتمے کے لیے عالمی اتحاد کی تجاویز کیا ہیں؟

امینہ محمد نے کہا ہے کہ مختصر مدتی مالی کٹوتیوں کے باعث طویل مدتی پیش رفت ضائع ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف جنگ جاری رہنی چاہیے اور مالی وسائل کے بحران کو ہنگامی بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ذیلی صحارا افریقہ کے نصف ممالک قرضوں کی ادائیگی پر جس قدر رقم خرچ کرتے ہیں وہ ان کے ہاں طبی سہولیات کی فراہمی پر ہونے والے اخراجات سے کہیں زیادہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے ممالک کو قرضوں میں سہولت دینے، ٹیکس اصلاحات اور بڑے پیمانے پر عالمی مدد کی ضرورت ہے۔

طبی خدمات سے محرومی

انہوں نے انسانی حقوق پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ پسماندہ سماجی گروہوں کے خلاف تادیبی قوانین، تشدد اور اظہار نفرت کے باعث ایڈز سے وابستہ بدنامی میں شدت آ رہی ہے اور لوگ ضروری طبی خدمات سے محروم ہو رہے ہیں۔

امینہ محمد نے بتایا ہے کہ مقامی سطح پر ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف کام کرنے والی بہت سی تنظیمیں مالی وسائل نہ ہونے کے باعث بند ہو چکی ہیں جبکہ اس وقت ان کے کام کی اشد ضرورت تھی۔

مزید پڑھیں: کیا پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈز کا مرض وبائی صورت اختیار کر گیا ہے؟

ان کا کہنا ہے کہ ان تنظیموں کو اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی جانب سے مدد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سنہ 2030 تک ایڈز کے پھیلاؤ کا خاتمہ ناممکن نہیں لیکن موجودہ حالات میں اس حوالے سے کامیابی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایچ آئی وی ایڈز ایڈز کے مریض یو این ایڈز

متعلقہ مضامین

  • یورپین چیمپئنز اسپین کو شکست، پرتگال نے دوسری بار نیشنز لیگ ٹائٹل جیت لیا
  • نسلی تعصب؛ حریف ٹیم کے کوچ کیخلاف شکایت درج
  • کراچی، کار چوری کی فوٹیج سامنے آگئی
  • بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا، جلیل عباس جیلانی
  • عید کا تحفہ: پاکستانی ریسلر اطہر زاہد کی بھارتی حریف کو شکست
  • پاکستانی ریسلر کا پاکستانیوں کوعید کا بڑا تحفہ ، بھارتی حریف کو ہرا کر عالمی چیمپئن شپ ٹائٹل کا دفاع
  • عید الاضحیٰ پر عائزہ خان اور دانش تیمور کی خوبصورت تصاویر وائرل
  • سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟
  • ثنا جاوید اور شعیب ملک کی عید کی تصاویر نے سب کی توجہ سمیٹ لی
  • بلاول بھٹو نے بھارت کیخلاف پاکستان کا مقدمہ ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے پیش کردیا