آڈیو لیک کیس؛ علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے آڈیو لیک کیس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف آڈیو لیک کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج عبد الغفور کاکڑ نے کی۔ علی امین گنڈا پور آج بھی عدالت میں پیش نہ ہوئے۔
علی امین گنڈاپور کے وکیل راجہ ظہور الحسن ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ شریک ملزم اسد فاروق عدالت میں پیش ہوئے اور حاضری لگائی۔عدالت نے علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
کیس کی آئندہ سماعت 6 مارچ کو ہوگی۔ علی امین گنڈاپور کے خلاف تھانہ گولڑہ میں مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور کے
پڑھیں:
عظمیٰ بخاری کی جعلی ویڈیو مقدمہ، ملزم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
فائل فوٹو۔لاہور ہائیکورٹ میں وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی جعلی ویڈیو کے مقدمہ میں ملزم علی حسن کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ضمانت پر سماعت کی۔
اس موقع پر عظمٰی بخاری کے وکیل نے کہا کہ ملزم نے فیک ویڈیو وائرل کی، ضمانت کامستحق نہیں، ایف آئی اے تفتیش میں ملزم گناہ گار ثابت ہوا۔
اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے پی ٹی اے کی ٹیکنیکل رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا ملزم نے ویڈیو پر تبصرہ کرکے اسے شیئر کیا جو قانون کی نظر میں جرم ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمے میں علی حسن طور کا ذکر ہے مگر جو ویڈیو اپ لوڈ ہوئی وہ تو اس کی اپنی ہے۔ سیلفی ویڈیو کو اپ لوڈ کرنا اور اس میں ذکر کرنا دو مختلف باتیں ہیں۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ سیلفی ویڈیو میں ملزم نے کیا بولا یہ تو ٹرائل کی باتیں ہیں، لکھنے اور بولنے میں چیزوں کا فرق تو عدالت کے سامنے واضح ہوگیا۔
انھوں نے کہا کہ جس حد تک معاملے کو سنجیدہ بتایا گیا عدالت کےسامنے ہے، اسی ویڈیو کا بتا کر سنجیدہ رپورٹس بنا کر عدالت میں پیش کی گئیں۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ ایسے تو لاکھوں ویڈیوز اور ٹک ٹاک ہوتے ہیں، فارنزک رپورٹ عدالت تک آنے میں کتنے سال لگیں گے۔ بتایا جائے ان ویڈیوز کی بنیاد پر تفتیشی افسر نے ملزم کو کس حد تک فکس کیا۔
ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ مقدمے کا چالان عدالت جمع ہوچکا ہے۔
عدالت عالیہ نے اس پر ایف آئی اے کے وکیل کو ہدایت کی کہ جو پوچھا جا رہا ہے وہ بتایا جائے، جس وقت تفتیشی رپورٹ بنائی گئی اس وقت تو وہ ویڈیوز ریکارڈ پر بھی نہیں تھیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا جس فیک ویڈیو کا ذکر کیا جا رہا ہے وہ ملزم کے اکاؤنٹ سے شئیر نہیں ہوئی، اگر یہ بات ثابت ہوجائے تو ہم ضمانت کی درخواست واپس لینے کو تیار ہیں۔