بھارت کشمیریوں کو اپنی منصفانہ جدوجہد آزادی جاری رکھنے سے روک نہیں سکتا، حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
حریت ترجمان نے مزید کہا کہ ہندوتوا کے زیر اثر بی جے پی اور سنگھ پریوار مقبوضہ علاقے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضا کو متاثر کر رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارت وحشیانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیری عوام کو اپنے حق خودارادیت کے حصول کی منصفانہ جدوجہد جاری رکھنے سے روک نہیں سکتا اورنہ ہی انہیں محکوم رکھ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیر ایک سیاسی تنازعہ ہے جسے فوجی طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ دھمکیوں، خوف و دہشت، مظالم اور کالے قوانین کے ذریعے کشمیریوں کو اپنی جدوجہد آزادی جاری رکھنے سے روکا نہیں جا سکتا۔انہوں نے واضح کیا کہ حریت رہنماء اور کارکن 7سال سے زائد عرصے سے غیر قانونی طور پر نظربند ہیں، جس سے کشمیری عوام کے خلاف مودی حکومت کے تعصب کی عکاسی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین کے نفاذ کے ساتھ ساتھ مہلک ہتھیاروں سے لیس بڑے پیمانے پر قابض فوجیوں کی تعیناتی کے ذریعے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے میں غیر کشمیریوں کی آبادکاری پر بھی کڑی تنقید کی جس کا مقصد بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔
حریت ترجمان نے مزید کہا کہ ہندوتوا کے زیر اثر بی جے پی اور سنگھ پریوار مقبوضہ علاقے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضا کو متاثر کر رہی ہیں۔ آر ایس ایس، بی جے پی، وشوا ہندو پریشد سمیت دیگر ہندوتوا تنظیمیں جنہیں قابض فوج کی پشت پناہی حاصل ہے مبینہ طور پر جموں میں مسلمانوں کو خوف و دہشت کا نشانہ بنا رہی ہیں اور وادی کشمیر کے نوجوانوں میں منشیات کے استعمال کو فروغ دے رہی ہیں۔ انہوں نے بھارت اور مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظربند تمام کشمیریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ حریت ترجمان نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ کشمیری نظربندوں کی فوری رہائی کے لیے بھارت پر دبائو ڈالیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مقبوضہ علاقے علاقے میں کے ذریعے انہوں نے رہی ہیں کہا کہ
پڑھیں:
بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو لیکر اسلامی تعاون تنظیم کے ریمارکس کو مسترد کر دیا
او آئی سی نے ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کیساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کیلئے انکی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے مسلم ممالک کی متحدہ تنظیم "آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن" (او آئی سی) کے جموں و کشمیر کے بارے میں کچھ ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارت نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے پاس ہندوستان کے داخلی معاملات پر بات کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ او آئی سی نے پیر کو ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کے لئے ان کی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ بھارت نے آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کے ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ہم ان بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔ اس سے قبل اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکریٹریٹ نے سپریم کورٹ آف انڈیا کے دفعہ 370 کی منسوخی پر قانونی مہر ثبت کرنے کے فیصلے کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اس ضمن میں او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں جموں و کشمیر کے مسئلے سے متعلق اسلامی سربراہی اجلاس اور او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے فیصلوں اور قراردادوں کے حوالے سے حکومتِ ہند سے 5 اگست 2019ء کے بعد سے اٹھائے گئے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسلامک اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے اگلے ماہ ڈھاکہ کے منصوبہ بند سفر کی خبروں پر ایک سوال کے جواب میں رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہندوستان کو توقع ہے کہ وہ جہاں بھی جائیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جیسوال نے کہا کہ وہ (ذاکر نائیک) ایک مفرور ہیں، وہ ہندوستان میں مطلوب ہیں، اس لئے ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ جہاں بھی جائیں گے، وہ لوگ ان کے خلاف مناسب کارروائی کریں گے اور ہمارے سیکورٹی خدشات کو پورا کریں گے۔ ذاکر نائیک بھارتی حکام کو مبینہ طور پر منی لانڈرنگ اور نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے انتہا پسندی کو ہوا دینے کے الزام میں مطلوب ہیں۔ انہوں نے 2016ء میں ہندوستان چھوڑ دیا تھا۔