وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) نے سولر نیٹ میٹرنگ بجلی کے صارفین سے 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔

ایف ٹی او نے 9.8 ارب روپے کے ریونیو نقصان کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈسکوز کی جانب سے کی جانے والی قابل ٹیکس سپلائی پر سولر نیٹ میٹرنگ صارفین سے سیلز ٹیکس 18 فیصد کی شرح سے وصول کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا حکومت سولر نیٹ میٹرنگ پالیسی تبدیل کر رہی ہے؟

ایف ٹی او کا مؤقف ہے کہ  سیلز ٹیکس ایکٹ کی دفعات کے تحت سولر نیٹ میٹرنگ کا کوئی تصور نہیں ہے، سیلز ٹیکس سپلائی کی قیمت پر وصول کرنا ضروری ہے نہ کہ نیٹ آف ویلیو پر، نیٹ میٹرنگ کے کسی بھی اثر کے بغیر مجموعی رقم پر اسے کاٹنا ضروری ہے۔

ایف ٹی او کے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ  نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) بجلی کی فراہمی پر ٹیرف کے تعین سے متعلق اتھارٹی ہے اور اسے سیلز ٹیکس یا انکم ٹیکس وصول کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

 ایف ٹی او کی ہدایات ہیں تمام ٹیکس حکام ایکٹ کے سیکشن 72 اور آرڈیننس کی دفعہ 214 کے مطابق بورڈ کی طرف سے جاری کردہ احکامات اور ہدایات پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیٹ میٹرنگ یا گراس میٹرنگ؟ پاور ڈویژن کا مؤقف سامنے آگیا

وفاقی ٹیکس محتسب کا کہنا ہے کہ بغیر کسی شک و شبہ کے یہ ثابت کیا جاسکتا ہے کہ کے الیکٹرک قانونی طور پر درست شقوں کے مطابق بجلی کے بلوں پر سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس وصول کررہی ہے جبکہ اس کے برعکس دیگر 11 ڈسکوز بجلی کے صارفین سے سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس وصول کرتے وقت قانونی طور پر درست شقوں پر عمل نہیں کررہی ہیں۔

ایف ٹی او کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 12 ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) میں سے ایک، شکایت کنندہ نے ایس آر او 892(l)/201 5 مورخہ یکم ستمبر 2015 کے تحت متبادل اور قابل تجدید توانائی اور نیٹ میٹرنگ کا استعمال کرتے ہوئے تقسیم شدہ جنریشن کے ریگولیشن کے لیے نیپرا کے تجویز کردہ فریم ورک کے مطابق سولر پینل لگائے ہیں۔

حکمنامے کے تحت ایف بی آر متعلقہ کمشنرز آئی آر کو ہدایت کرے گا کہ وہ نیٹ میٹرنگ پر ٹیکس ٹریٹمنٹ سے متعلق قانون کی قانونی دفعات پر سختی سے عمل درآمد کریں جیسا کہ بورڈ نے وضاحت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا پاکستان میں نیٹ میٹرنگ ختم ہورہی ہے؟ وزیر توانائی نے اہم بیان دے دیا

حکمنامے میں مزید کہا گیا کہ ایف ٹی او کو ہر سال اربوں روپے کے سرکاری ریونیو کے بڑے نقصان پر انکوائری شروع کرنی چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news انکم ٹیکس ایف ٹی او پاکستان سولر نیٹ میٹرنگ سیلز ٹیکس کے الیکٹرک وفاقی ٹیکس محتسب.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انکم ٹیکس ایف ٹی او پاکستان سولر نیٹ میٹرنگ سیلز ٹیکس کے الیکٹرک وفاقی ٹیکس محتسب سولر نیٹ میٹرنگ صارفین سے سیلز ٹیکس ٹیکس وصول انکم ٹیکس ایف ٹی او بجلی کے

پڑھیں:

نیٹ ورک مسائل سے کاروبار کے تسلسل اور صارفین کے اعتماد کو خطرہ: کاسپرسکی

اسلام آباد(اوصاف نیوز) نیٹ ورک کی بندش کاروباروں کے لیے اہم چیلنجز کا باعث بنتی ہے، مالیاتی نقصان، صارفین کے اعتماد کو ٹھیس اور پیداواری صلاحیت میں خلل ڈالتی ہے ۔ کیسپرسکی کی حالیہ کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 71فیصد تر کمپنیوں کو نیٹ ورک کی بندش کے بعد کام بحال کرنے کے لیے ایک سے پانچ گھنٹے درکار ہوتے ہیں، جب کہ دس میں سے ایک کمپنی کو کام کا پورا دن یا اس سے بھی زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔

نیٹ ورک کی بندش ایسا مسئلہ ہے جب نیٹ ورک دستیاب نہ ہو یا اکثر ہارڈ ویئر کی ناکامی، سافٹ ویئر کی خرابیوں، انسانی غلطیوں، یا قدرتی آفات کی وجہ سے خرابی کا شکار ہو جائے۔ ۔ پرانا سامان، خراب دیکھ بھال، یا غیر متوقع طور پر بجلی کے اضافے عام مسائل ہیں۔نیٹ ورک کی بندش میں انسانی غلطی بھی ایک اہم عنصر ہے۔

غلط کنفیگریشنز، سازوسامان کی غلط ہینڈلنگ، یا اہم ڈیٹا کا حادثاتی طور پر حذف ہونا۔ مزید برآں، سائبر حملے جیسے ڈی ڈاس حملے یا میلویئر انفیکشن نیٹ ورک کی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں اور رکاوٹیں پیدا کر سکتے ہیں۔

کیسپرسکی تجویز کرتا ہے کہ کمپنیوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ بندش کے بعد اپنے نیٹ ورک کو تیزی سے اور مؤثر طریقے سے بحال کرنے کے لیے ایک منصوبہ منصوبہ بنائیں۔ نیٹ ورک کی بندش سے بحالی کا پہلا قدم مسئلہ کی بنیادی وجہ کا تعین کرنا اور تمام متعلقہ فریقوں کو ملازمین، صارفین، سپلائرز اور دیگر شراکت داروں کو بندش کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔ واضح اور بروقت کمیونیکیشن کا انتظام بندش کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کر سکتاہے۔

مستقبل میں نیٹ ورک کی بندش کو روکنے کے لیے، کاروباروں کے پاس سسٹم اور بیک اپ ہونے چاہئیں جن میں بیک اپ سرورز، نیٹ ورک کا سامان، اور ڈیٹا سٹوریج کے حل شامل ہو سکتے ہیں جنہیں بندش کی صورت میں فعال کیا جا سکتا ہے۔ کمپنیوں کو نیٹ ورک کی کارکردگی کی نگرانی، باقاعدہ ٹیسٹ کرنے اور سائبر خطرات سے بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات کو نافذ کرنے کے لیے پروٹوکول قائم کرنا چاہیے۔

تقریباً ایک تہائی کمپنیوں کے پاس روٹرز اور کسٹمر پریمیسس ایکوئپمنٹ (سی پی ای) کے لیے کم فریکوئنسی یا کوئی باقاعدہ متبادل شیڈول نہیں ہے جو نیٹ ورکس تک محفوظ رسائی فراہم کرنے اور متعدد مقامات کے درمیان رابطے کو فعال کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

قابل اعتماد نیٹ ورکس بنانے اور جغرافیائی تقسیم شدہ کاروبار کو برقرار رکھنے کے لیے، یہ تجویز کی جاتی ہے کہ خصوصی حل جیسے کہ کیسپرسکی وین ایس ڈی استعمال کریں۔

یہ حل ایک ہی کنسول سے پورے کارپوریٹ نیٹ ورک کا انتظام کرتا ہے، کمپنیوں کی ایپلیکیشن کی کارکردگی کو بڑھاتا ہے اور الگ الگ کمیونیکیشن چینلز اور نیٹ ورک کے افعال کو یکجا کرتا ہے۔ ان سفارشات پر عمل کر کے، کاروبار نیٹ ورک کی بندش کے اثرات کو کم کر سکتے ہیں اور اپنے کاموں کے تسلسل کو یقینی بنا سکتے ہیں۔

کشمیر حملے کے بعد بھارت نےحکومت پاکستان کے ایکس اکاؤنٹ تک رسائی پر پابندی لگا دی

متعلقہ مضامین

  • محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
  • واٹس ایپ نے صارفین کی پرائیویسی کیلئے اہم فیچر متعارف کرادیا
  • نیٹ ورک مسائل سے کاروبار کے تسلسل اور صارفین کے اعتماد کو خطرہ: کاسپرسکی
  • فیشن ڈیزائنر نومی انصاری 1.25 ارب روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ میں گرفتار،تفتیش شروع
  • عالمی شہرت یافتہ فیشن ڈیزائنر نومی انصاری کیخلاف سوا ارب روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ کا مقدمہ درج
  • لیسکو نے سولر سسٹمز کے لیے AMI بائی ڈائریکشنل میٹرز کی قیمت میں کمی کر دی
  • امریکا کا جنوب مشرقی ایشیا سے سولر پینلز کی درآمد پر 3500 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ
  • امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان
  • چین کی بجلی پیدا کرنے کی نصب شدہ صلاحیت میں 14.6 فیصد اضافہ
  • بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا صارفین کو بلوں میں اربوں روپے کاریلیف دینے کافیصلہ