WE News:
2025-11-03@16:53:18 GMT

کراچی: ہاتھیوں میں انسان سے ٹی بی کی منتقلی کا پہلا مشتبہ کیس

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

کراچی: ہاتھیوں میں انسان سے ٹی بی کی منتقلی کا پہلا مشتبہ کیس

کراچی سفاری پارک کی 2 ہتھنیاں ملائیکہ اور مدھوبالا میں تپ دق (ٹی بی) کی تشخیص ہوئی ہے۔ خدشہ ہے کہ دونوں ہتھنیاں کراچی چڑیا گھر میں اپنی دیکھ بھال کرنے والے افراد میں سے کسی سے متاثر ہوئی ہیں۔

یہ پاکستان میں انسان سے جانوروں میں ٹی بی کی منتقلی کا پہلا دستاویزی کیس ہوسکتا ہے، جو جانوروں اور انسانوں کے لیے خطرات پیدا کرنے والے زونوٹک بیماریوں اور صحت کے خطرات کے بارے میں سنجیدہ خدشات کو اجاگر کرتا ہے۔

انفیکشنز کے ماہر ڈاکٹر نسیم صلاح الدین کے مطابق اس بات کا قوی امکان ہے کہ تمام 4 ہاتھیوں میں، جن میں وہ 2 بھی شامل ہیں جو پہلے مر چکے ہیں، کراچی چڑیا گھر کے اپنے دیکھ بھال کرنے والوں سے ٹی بی منتقل ہوئی۔ اب ملائیکہ اور مدھوبالا بھی اس مرض کا شکار ہیں اور ان کا علاج کرنے کے لیے کم از کم ایک سال کی ضرورت ہوگی۔

مزید پڑھیں: پوجا سے سونیا تک

متعدد ٹیسٹوں نے تصدیق کی کہ دونوں ہاتھیوں میں مائیکو بیکٹیریم ٹی بی کمپلیکس (MTBC) نامی بیکٹیریا موجود ہے، جو انسانوں اور جانوروں میں ٹی بی کی وجہ بنتا ہے۔ ڈاکٹر نسیم صلاح الدین کے مطابق MTBC دنیا بھر میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہے، جو انسانوں اور جنگلی حیات دونوں کو متاثر کرتا ہے۔

ہاتھیوں کی دیکھ بھال کرنے والوں کے ٹیسٹ بھی کیے گئے لیکن ان میں کوئی فعال ٹی بی کا کیس نہیں ملا۔ تاہم، انہوں نے کراچی چڑیا گھر کے تمام عملے کی اسکریننگ کرنے کی سخت سفارش کی تاکہ کسی بھی غیر علامتی کیریئر کا پتا چلایا جا سکے جو بیکٹیریا جانوروں تک منتقل کرسکتا ہو۔

ڈاکٹر نسیم صلاح الدین نے وضاحت کی کہ عام طور پر مویشی مائیکو بیکٹیریم سے متاثر ہوتے ہیں جو ٹی بی کا باعث بنتا ہے لیکن کراچی کے ہاتھیوں کے کیس میں ہم نے دوا مزاحم ٹی بی پائی ہے جو انسانوں سے جانوروں میں منتقل ہوچکی ہے۔ اس قسم کی ٹی بی پہلے بھی 2 ہاتھیوں کی موت کا سبب بنی تھی۔

مزید پڑھیں: سفاری پارک میں ہتھنی سونیا کی موت کیسے ہوئی؟ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اہم انکشاف

ہاتھیوں میں ٹی بی کی تصدیق کے بعد کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (KMC)نے متاثرہ جانوروں کے علاج کے لیے سندھ اسپتال، آغا خان یونیورسٹی اسپتال اور دیگر اداروں کے سینیئر انفیکشن ڈیزیز ماہرین سے مدد طلب کی ہے۔

طبی ماہرین کو ہاتھیوں میں ٹی بی کے علاج کا کوئی تجربہ نہیں تھا، انہوں نے عالمی ادارہ صحت (WHO) سے رابطہ کیا، جس نے انہیں سری لنکا میں قومی زولوجیکل گارڈن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر راجاپکسلے چندانا راجا پکشا کے بارے میں بتایا جنہیں ہاتھیوں میں ٹی بی کے علاج کا وسیع تجربہ ہے۔

ڈاکٹر نسیم صلاح الدین نے کہا کہ ہم نے ملائیکہ اور مدھوبالا کے علاج کے لیے ایک نسخہ تیار کیا ہے اور اسے ڈاکٹر راجاپکشا کو سری لنکا بھیجا ہے تاکہ وہ اس کا جائزہ لیں۔ ان کی منظوری ملنے کے بعد ہم ادویات کی فراہمی اور انہیں ہاتھیوں کو دینے کے لیے انتظامات شروع کریں گے۔

مزید پڑھیں: کراچی سفاری پارک کی ہتھنی سونیا کیسے مری؟

انہوں نے بتایا کہ ہر ہاتھی کو روزانہ کم از کم 300 گولیاں اینٹی ٹی بی ادویات کی درکار ہوں گی، اس کے ساتھ اضافی علاج جیسے اینٹی پیراسٹک ادویات، اینٹی بایوٹکس، اور بہتر غذا بھی دی جائے گی۔ علاج کا یہ کورس کم از کم ایک سال تک جاری رہنے کا امکان ہے، جس سے یہ عمل نہایت چیلنجنگ اور وسائل کی کمی کا سامنا کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہاتھیوں کا علاج کرنا ایک مشکل کام ہوگا کیونکہ ہم نے اس قسم کا کیس پہلے کبھی نہیں دیکھا اور پاکستان میں کسی کو ہاتھیوں میں ٹی بی کے علاج کا تجربہ نہیں۔ ہم روزانہ سری لنکن ماہرین سے مشاورت کر رہے ہیں اور ایک حکمت عملی تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ حکام ادویات اور دیگر ضروری وسائل کا انتظام کس طرح کریں گے۔

مزید پڑھیں: اپنی ساتھی ’سونیا‘ کی موت کے بعد ’ملکہ‘ غم سے دوچار

اسلام آباد کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (NIH) کے عہدیداروں نے تسلیم کیا کہ انسان، ٹی بی جانوروں میں منتقل کر سکتے ہیں، لیکن ان کے پاس ابھی تک پاکستان میں چڑیا گھر کے جانوروں یا مویشیوں میں مائیکو بیکٹیریم ٹی بی کمپلیکس سے متاثر ہونے کا کوئی دستاویزی ثبوت نہیں ہے۔

قومی ادارہ صحت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ وفاقی وزارت صحت نے حال ہی میں ’ون ہیلتھ ورک فورس ڈویلپمنٹ پروجیکٹ‘ شروع کیا ہے تاکہ زونوٹک بیماریوں، اینٹی مائیکروبائل مزاحمت اور موسمیاتی صحت کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ہنر مند ورک فورس کو تربیت دی جا سکے۔ زونوٹک بیماریاں، جو جانوروں اور انسانوں کے درمیان منتقل ہو سکتی ہیں، ایک حقیقی اور بڑھتا ہوا خطرہ ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پوجا ٹی بی سونیا کراچی چڑیا گھر کراچی سفاری پارک مدھوبالا ملائیکہ ملکہ ہاتھی ہتھنی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پوجا ٹی بی سونیا کراچی چڑیا گھر کراچی سفاری پارک مدھوبالا ملائیکہ ملکہ ہاتھی ہتھنی ڈاکٹر نسیم صلاح الدین مزید پڑھیں سفاری پارک ٹی بی کی علاج کا کے علاج اور ان کے لیے

پڑھیں:

سفرِ معرفت۔۔۔۔ ایک قرآنی مطالعہ

اسلام ٹائمز: معرفت عبادت کی روح ہے۔۔۔۔۔۔ عبادت عبودیت کی علامت اور عبودیت فنا کی حقیقت۔۔۔۔۔۔ انسانی تخلیق، اسی تسلسل کی کہانی ہے۔۔۔۔۔۔۔ پہچان سے جھکنے، جھکنے سے مٹنے اور مٹ کر باقی رہنے تک۔۔۔۔ یہی انسانیت کی معراج۔۔۔۔۔۔یہی اس کا انجام اور یہی اس کی ابدی سعادت ہے۔ عبادت اگر معرفت سے خالی ہو تو رسم۔۔۔۔۔۔ اور معرفت اگر عبادت میں ظاہر نہ ہو تو ادھورا احساس ہے۔ تحریر: ساجد علی گوندل
sajidaligondal55@gmail.com 

قرآنِ مجید، انسان کی خلقت کو محض ایک حیاتیاتی واقعہ نہیں۔۔۔۔۔۔ بلکہ ایک معنوی راز سے تعبیر کرتا ہے: "وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُون" (ذریات/56) "میں نے جن و انس کو محض اپنی عبادت کے لیے خلق کیا۔" مفسرین نے اس آیت کی تفسیر یوں کی ہے "لِيَعْبُدُونِ اَیْ لیَعْرِفُون" یعنی خالق نے مخلوق کو اپنی معرفت کے لیے پیدا کیا۔۔۔۔ یوں عبادت اور معرفت ایک ہی حقیقت کے دو رخ ہیں؛ معرفت باطن ہے تو عبادت اس کا ظہور۔۔۔۔۔ جب پہچان دل میں اترتی ہے تو بدن خود بخود سجدہ ریز ہوتا ہے۔۔۔۔۔ عبادت دراصل معرفت کی شعوری و عملی صورت ہے۔۔۔۔۔۔ عبادت محض حرکات و سکنات کا نام نہیں بلکہ نفی و اثبات پر مشتمل ایک مکمل نظام ہے، جس میں پہلے نفی: لا إله۔۔۔۔ یعنی ہر غیرِ خدا کا انکار ہے اور پھر إلا الله۔۔۔۔ کے ذریعے توحید تک رسائی ہے۔

عبادت کا آغاز اندر کے بت توڑنے سے ہوتا ہے۔ خواہ وہ بت خواہشات کے ہوں۔۔۔۔۔ خود پسندی کے یا پھر مادی۔۔۔۔۔ جب انسان اپنی پسند۔۔۔۔ اپنی چاہت۔۔۔۔ اپنی خواہش کو قربان کرتا ہے تو عبد بنتا ہے۔۔۔۔ اور یہی وہ راستہ ہے، جو انسان کو ظاہر سے حقیقت کی طرف لے جاتا ہے۔۔۔۔۔۔ "فَمَن يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى"(بقرہ/256) ۔۔۔۔۔ عبادت کا آغاز انکار میں اور اس کا کمال اقرار میں ہے۔۔۔۔ ہاں عبودیت ہی انسانی کمالات میں اعلیٰ و ارفع ترین منزل ہے، جس کو قرآن نے "سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ"(بنی اسرائیل/01) کی صورت میں بیان کیا اور عبودیت ہی وہ آئینہ ہے، جس میں رسالت کا نور جلوہ افروز ہوتا ہے۔ عبودیت کائنات کا سب سے بڑا شرف ہے۔

قرآن کے نزدیک نہ صرف انسان بلکہ تمام موجودات اسی دائرہ بندگی میں شامل ہیں: "إِنْ كُلُّ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِي الرَّحْمَٰنِ عَبْدًا"(مریم /93) عبد ہونا محض حکمِ شرع کا تقاضا نہیں بلکہ حقیقتِ وجود کا جوہر ہے۔۔۔۔۔ ہاں عبودیت فنا کا مقدمہ ہے۔۔۔۔۔۔  فنا کا مطلب مٹ جانا نہیں بلکہ حقیقتِ مطلقہ میں باقی رکھنا ہے: "كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ۩ وَيَبْقَىٰ وَجْهُ رَبِّك" (رحمن/26, 27) کائنات کا ہر ذرہ اسی فنا کے سفر میں ہے، ہر وجود اپنی اصل کی طرف لوٹ رہا ہے۔۔۔۔۔۔ فنا وہ مرحلہ ہے، جہاں انسان اپنی مرضی کو مٹا کر خدا کی مشیّت میں ڈوب جاتا ہے۔۔۔۔۔
  
مختصر یہ کہ معرفت عبادت کی روح ہے۔۔۔۔۔۔ عبادت عبودیت کی علامت اور عبودیت فنا کی حقیقت۔۔۔۔۔۔ انسانی تخلیق، اسی تسلسل کی کہانی ہے۔۔۔۔۔۔۔ پہچان سے جھکنے، جھکنے سے مٹنے اور مٹ کر باقی رہنے تک۔۔۔۔ یہی انسانیت کی معراج۔۔۔۔۔۔یہی اس کا انجام اور یہی اس کی ابدی سعادت ہے۔ عبادت اگر معرفت سے خالی ہو تو رسم۔۔۔۔۔۔ اور معرفت اگر عبادت میں ظاہر نہ ہو تو ادھورا احساس ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کیا مصنوعی ذہانت کال سینٹرز کا خاتمہ کر دے گی؟
  • سفرِ معرفت۔۔۔۔ ایک قرآنی مطالعہ
  • برطانیہ میں ٹرین پر چاقو سے حملہ، 10 افراد زخمی، دو مشتبہ حملہ آور گرفتار
  • سندھ لائیو اسٹاک کے تحت 65 موبائل ایمبولینسز خریدنے کا فیصلہ
  • تلاش
  • مسرّت کا حصول …مگر کیسے؟
  • سندھ جاب پورٹل پر جونیئر کلرکس کی آسامیوں کا پہلا اشتہار جاری
  • خالد مقبول صدیقی کا اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کیلئے پنجاب اسمبلی کی حمایت کا اعلان
  • ڈیم ڈیم ڈیماکریسی (پہلا حصہ)
  • کراچی چڑیا گھر سے ریچھ رانو کو منتقل نہ کیا جا سکا