WE News:
2025-11-03@16:05:02 GMT

ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2025: ایک تنقیدی جائزہ

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

وفاقی حکومت کی حالیہ قانون سازی میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2025 ایک نمایاں قانون ہے، جس کا مقصد ملک میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو ہر سطح پر فروغ دینا، ڈیجیٹل معیشت کی تشکیل اور ڈیجیٹل طرز حکمرانی کو تقویت دینا ہے۔

اگرچہ یہ قانون ایک مثبت اقدام کے طور پر سامنے آیا ہے، لیکن اس پر تفصیلی نظر ڈالنے کی ضرورت ہے تاکہ اس کی ممکنہ خامیوں اور چیلنجز کو واضح کیا جا سکے۔

قانون سازی کی آئینی حدود اور دائرہ کار

یہ قانون وفاقی سطح پر پورے ملک کے لیے بنایا گیا ہے، جس کی بظاہر وجہ آئین میں وفاق کو کمیونیکیشن کے موضوع پر قانون سازی کا اختیار حاصل ہونا ہے۔

تاہم، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا دائرہ کار صرف کمیونیکیشن تک محدود نہیں، بلکہ اس میں ڈیجیٹل ڈیٹا، ڈیجیٹل اثاثے، ڈیجیٹل پراپرٹی اور ڈیجیٹل حقوق جیسے کئی پیچیدہ موضوعات بھی شامل ہیں، جن کا آئینی ڈومین ابہام کا شکار ہے۔

چونکہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی نوعیت ایسی ہے کہ اس کے لیے ملک گیر یکساں قانون اور نظام درکار ہے، اس لیے یہ قانون کسی حد تک اس خلا کو پورا کرتا ہے۔ تاہم، قانونی حلقوں میں اس معاملے پر بحث جاری رہنی چاہیے تاکہ آئین میں ضروری ترامیم کے امکانات کا بھی جائزہ لیا جا سکے۔

قانون کی بنیادی خامیاں

یہ قانون ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے جڑے ہمارے 3 بڑے مسائل کو براہ راست اور وضاحت کے ساتھ حل نہیں کرتا۔

ڈیجیٹل رسائی اور پابندیاں

ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تک بلا رکاوٹ عوامی رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ سیکیورٹی خدشات کے نام پر لگائی گئی غیر ضروری پابندیاں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔ قانون میں ایسا کوئی ریگولیٹری فریم ورک شامل نہیں جو ان پابندیوں کو شفافیت سے کنٹرول کر سکے۔

ڈیٹا سیکیورٹی اور پرائیویسی کا فقدان

پاکستان میں ابھی تک ڈیٹا پروٹیکشن کا جامع قانون موجود نہیں ہے۔ ہر شخص کا ڈیجیٹل فٹ پرنٹ مختلف پلیٹ فارمز پر بکھرا ہوا ہے، جو سیکیورٹی رسک کا باعث بن سکتا ہے۔ ڈیجیٹل پراپرٹی کے تحفظ اور ذاتی معلومات کے غیر مجاز استعمال کے خلاف کوئی ٹھوس حفاظتی اقدامات نہیں کیے گئے۔

نگرانی (Surveillance) اور پرائیویسی خدشات

بغیر کسی واضح فریم ورک کے نگرانی کا بے تحاشا استعمال جاری ہے۔ پرائیویسی کے حقوق پر کوئی تفصیلی شق شامل نہیں، جو شہری آزادیوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ جدید جمہوری ممالک میں ریگولیٹڈ سرویلنس سسٹمز کا تصور موجود ہے، لیکن اس قانون میں اس پہلو کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

ادارہ جاتی ڈھانچہ اور اس کے مسائل

اس قانون کے تحت 3 بڑے فورمز قائم کیے گئے ہیں۔

نیشنل ڈیجیٹل کمیشن

18 رکنی کمیشن جس کی سربراہی وزیراعظم کریں گے، ممبران میں زیادہ تر سیاسی اور بیوروکریٹک شخصیات شامل ہیں، جس سے اس کے عملی نفاذ میں پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ اس کمیشن کے اجلاسوں کا انعقاد بذات خود ایک چیلنج ہوگا۔

پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی

اس کے 3 سے 5 ممبران ہوں گے، جنہیں وزیراعظم مقرر کریں گے۔خدشہ ہے کہ یہ ادارہ بھی بیوروکریسی یا ریٹائرڈ افسران کے لیے مخصوص کر دیا جائے گا، جیسے نادرا اور پی ٹی اے میں دیکھا گیا ہے۔

اوور سائیٹ کمیٹی

9 رکنی کمیٹی جس کی سربراہی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کریں گے۔ اس میں 3 وزارتوں کے سیکرٹریز اور اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے گریڈ 21 کے افسر کو شامل کیا گیا ہے۔ مزید 4 آزاد ممبران کی تقرری کا اختیار بھی وزیراعظم کے پاس ہوگا، جو ادارہ جاتی خودمختاری پر سوالیہ نشان ہے۔

ڈیجیٹل ٹیکنالوجی جیسے ماڈرن اور تیز رفتاری سے بدلتے ہوئے شعبے کو بھاری بھرکم بیوروکریسی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ یہ ادارے ایسے لگتے ہیں جیسے سیاست اور بیوروکریسی کا امتزاج ہیں، جو عملی طور پر ڈیجیٹل ترقی کو سست رفتار اور غیر مؤثر بنا سکتے ہیں۔

اس وقت جب دنیا بھر میں حکومتی سائز کم کرنے کی بات ہو رہی ہے، پاکستان میں مزید نئے ادارے بنانے کی پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے، جو غلط حکمت عملی ہے۔ ڈیجیٹل حقوق اور پرائیویسی قوانین کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ قانونی فریم ورک کو جدید بین الاقوامی ڈیٹا پروٹیکشن معیارات (جیسے GDPR) سے ہم آہنگ کیا جائے۔

ادارہ جاتی بوجھ کم کرنے اور فیصلہ سازی میں تکنیکی ماہرین اور نجی شعبے کی شمولیت یقینی بنائی جائے۔

ریگولیٹری فریم ورک کو ڈیجیٹل معیشت کے تقاضوں کے مطابق بنایا جائے، نہ کہ محض بیوروکریسی کے انتظامی کنٹرول کے لیے۔

ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2025 ایک اہم قانونی پیش رفت ہے، لیکن اس میں کئی بنیادی خامیاں موجود ہیں، جو اس کے مؤثر نفاذ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔

اس قانون میں ڈیجیٹل حقوق، ڈیٹا پروٹیکشن، نگرانی کے قوانین اور ادارہ جاتی خود مختاری جیسے مسائل کو بہتر بنانے کی فوری ضرورت ہے، تاکہ یہ قانون واقعی ملک میں ڈیجیٹل ترقی کا ذریعہ بن سکے، نہ کہ ایک غیر مؤثر بیوروکریٹک ڈھانچہ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عزیز درانی

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈیجیٹل ٹیکنالوجی ادارہ جاتی میں ڈیجیٹل یہ قانون ضرورت ہے گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

نادرا کا ڈیجیٹل پاکستان کی جانب ایک اور قدم، نکاح کے آن لائن اندراج کا آغاز

— فائل فوٹو

نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے عوام کےلیے ایک اور سہولت متعارف کروادی۔

اب مخصوص یونین کونسل (یو سی) کے شہری اپنے گھر بیٹھے اپنے نکاح کا آن لائن اندارج کروا سکیں گے۔

نادرا کے مطابق ابتدا میں محدود پیمانے پر یونین کونسل میں نکاح کے آن لائن اندراج کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کا مقصدر شہریوں کے لیے خدمات تک رسائی مزید آسان بنانا ہے۔


نادرا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاک آئی ڈی موبائل ایپ کے ذریعے نکاح کا اندراج متعلقہ یونین کونسل میں کروا یا جا سکتا ہے، اس کے بعد اپنا میرج رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ موبائل ایپ کے آئی ڈی والٹ میں ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

نادرا کے مطابق ابتدائی مراحل میں یہ سہولت پنجاب کے تین اضلاع چکوال، جہلم اور ننکانہ صاحب میں فراہم کی گئی ہے۔

اب چکوال کی 71 یونین کونسلز، جہلم کی 44 یونین کونسلز اور ننکانہ صاحب کی 65 یونین کونسلز کے شہری اپنے گھروں میں آرام سے اس سہولت تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں، جبکہ یہ سہولت بہت جلد مرحلہ وار پاکستان بھر میں فراہم کر دی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا نئے انوائرمنٹ ایکٹ لانے کا مطالبہ
  • ایکسکلیوسیو انٹرویوز اکتوبر 2025
  • فلمی ٹرمپ اور امریکا کا زوال
  • موضوع: عراق کے حساس انتخابات کا جائزہ، اسرائیلی امریکی سازشوں کے تناظر میں
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • پاک فوج کی کوششوں سے گوادر میں جدید ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ قائم
  • گوادر انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی : پاک فوج کی کاوشوں کا مظہر
  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 
  • نادرا کا ڈیجیٹل پاکستان کی جانب ایک اور قدم، نکاح کے آن لائن اندراج کا آغاز
  • لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی