WE News:
2025-09-18@00:01:07 GMT

ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2025: ایک تنقیدی جائزہ

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

وفاقی حکومت کی حالیہ قانون سازی میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2025 ایک نمایاں قانون ہے، جس کا مقصد ملک میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو ہر سطح پر فروغ دینا، ڈیجیٹل معیشت کی تشکیل اور ڈیجیٹل طرز حکمرانی کو تقویت دینا ہے۔

اگرچہ یہ قانون ایک مثبت اقدام کے طور پر سامنے آیا ہے، لیکن اس پر تفصیلی نظر ڈالنے کی ضرورت ہے تاکہ اس کی ممکنہ خامیوں اور چیلنجز کو واضح کیا جا سکے۔

قانون سازی کی آئینی حدود اور دائرہ کار

یہ قانون وفاقی سطح پر پورے ملک کے لیے بنایا گیا ہے، جس کی بظاہر وجہ آئین میں وفاق کو کمیونیکیشن کے موضوع پر قانون سازی کا اختیار حاصل ہونا ہے۔

تاہم، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا دائرہ کار صرف کمیونیکیشن تک محدود نہیں، بلکہ اس میں ڈیجیٹل ڈیٹا، ڈیجیٹل اثاثے، ڈیجیٹل پراپرٹی اور ڈیجیٹل حقوق جیسے کئی پیچیدہ موضوعات بھی شامل ہیں، جن کا آئینی ڈومین ابہام کا شکار ہے۔

چونکہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی نوعیت ایسی ہے کہ اس کے لیے ملک گیر یکساں قانون اور نظام درکار ہے، اس لیے یہ قانون کسی حد تک اس خلا کو پورا کرتا ہے۔ تاہم، قانونی حلقوں میں اس معاملے پر بحث جاری رہنی چاہیے تاکہ آئین میں ضروری ترامیم کے امکانات کا بھی جائزہ لیا جا سکے۔

قانون کی بنیادی خامیاں

یہ قانون ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے جڑے ہمارے 3 بڑے مسائل کو براہ راست اور وضاحت کے ساتھ حل نہیں کرتا۔

ڈیجیٹل رسائی اور پابندیاں

ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تک بلا رکاوٹ عوامی رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ سیکیورٹی خدشات کے نام پر لگائی گئی غیر ضروری پابندیاں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔ قانون میں ایسا کوئی ریگولیٹری فریم ورک شامل نہیں جو ان پابندیوں کو شفافیت سے کنٹرول کر سکے۔

ڈیٹا سیکیورٹی اور پرائیویسی کا فقدان

پاکستان میں ابھی تک ڈیٹا پروٹیکشن کا جامع قانون موجود نہیں ہے۔ ہر شخص کا ڈیجیٹل فٹ پرنٹ مختلف پلیٹ فارمز پر بکھرا ہوا ہے، جو سیکیورٹی رسک کا باعث بن سکتا ہے۔ ڈیجیٹل پراپرٹی کے تحفظ اور ذاتی معلومات کے غیر مجاز استعمال کے خلاف کوئی ٹھوس حفاظتی اقدامات نہیں کیے گئے۔

نگرانی (Surveillance) اور پرائیویسی خدشات

بغیر کسی واضح فریم ورک کے نگرانی کا بے تحاشا استعمال جاری ہے۔ پرائیویسی کے حقوق پر کوئی تفصیلی شق شامل نہیں، جو شہری آزادیوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ جدید جمہوری ممالک میں ریگولیٹڈ سرویلنس سسٹمز کا تصور موجود ہے، لیکن اس قانون میں اس پہلو کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

ادارہ جاتی ڈھانچہ اور اس کے مسائل

اس قانون کے تحت 3 بڑے فورمز قائم کیے گئے ہیں۔

نیشنل ڈیجیٹل کمیشن

18 رکنی کمیشن جس کی سربراہی وزیراعظم کریں گے، ممبران میں زیادہ تر سیاسی اور بیوروکریٹک شخصیات شامل ہیں، جس سے اس کے عملی نفاذ میں پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ اس کمیشن کے اجلاسوں کا انعقاد بذات خود ایک چیلنج ہوگا۔

پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی

اس کے 3 سے 5 ممبران ہوں گے، جنہیں وزیراعظم مقرر کریں گے۔خدشہ ہے کہ یہ ادارہ بھی بیوروکریسی یا ریٹائرڈ افسران کے لیے مخصوص کر دیا جائے گا، جیسے نادرا اور پی ٹی اے میں دیکھا گیا ہے۔

اوور سائیٹ کمیٹی

9 رکنی کمیٹی جس کی سربراہی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کریں گے۔ اس میں 3 وزارتوں کے سیکرٹریز اور اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے گریڈ 21 کے افسر کو شامل کیا گیا ہے۔ مزید 4 آزاد ممبران کی تقرری کا اختیار بھی وزیراعظم کے پاس ہوگا، جو ادارہ جاتی خودمختاری پر سوالیہ نشان ہے۔

ڈیجیٹل ٹیکنالوجی جیسے ماڈرن اور تیز رفتاری سے بدلتے ہوئے شعبے کو بھاری بھرکم بیوروکریسی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ یہ ادارے ایسے لگتے ہیں جیسے سیاست اور بیوروکریسی کا امتزاج ہیں، جو عملی طور پر ڈیجیٹل ترقی کو سست رفتار اور غیر مؤثر بنا سکتے ہیں۔

اس وقت جب دنیا بھر میں حکومتی سائز کم کرنے کی بات ہو رہی ہے، پاکستان میں مزید نئے ادارے بنانے کی پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے، جو غلط حکمت عملی ہے۔ ڈیجیٹل حقوق اور پرائیویسی قوانین کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ قانونی فریم ورک کو جدید بین الاقوامی ڈیٹا پروٹیکشن معیارات (جیسے GDPR) سے ہم آہنگ کیا جائے۔

ادارہ جاتی بوجھ کم کرنے اور فیصلہ سازی میں تکنیکی ماہرین اور نجی شعبے کی شمولیت یقینی بنائی جائے۔

ریگولیٹری فریم ورک کو ڈیجیٹل معیشت کے تقاضوں کے مطابق بنایا جائے، نہ کہ محض بیوروکریسی کے انتظامی کنٹرول کے لیے۔

ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2025 ایک اہم قانونی پیش رفت ہے، لیکن اس میں کئی بنیادی خامیاں موجود ہیں، جو اس کے مؤثر نفاذ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔

اس قانون میں ڈیجیٹل حقوق، ڈیٹا پروٹیکشن، نگرانی کے قوانین اور ادارہ جاتی خود مختاری جیسے مسائل کو بہتر بنانے کی فوری ضرورت ہے، تاکہ یہ قانون واقعی ملک میں ڈیجیٹل ترقی کا ذریعہ بن سکے، نہ کہ ایک غیر مؤثر بیوروکریٹک ڈھانچہ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عزیز درانی

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈیجیٹل ٹیکنالوجی ادارہ جاتی میں ڈیجیٹل یہ قانون ضرورت ہے گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

وزیر اعظم کا پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل  کا دورہ، انگریزی چینل کا افتتاح کردیا

وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان ٹیلی ویژن میں قائم کردہ پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل کے قیام  کی تختی کی نقاب کشائی کی اور بعد ازاں ڈیجیٹل چینل کی باقاعدہ نشریات کے آغاز کا افتتاح بھی کیا۔

اس موقع پر وزیر اطلاعات و نشریات عطاللہ تارڑ اور سیکرٹری اطلاعات عنبرین جان اور دیگر اعلی حکام موجود تھے۔

وزیر اعظم نے نئے چینل کے مختلف سیکشن کا دورہ بھی کیا، وہاں کام کرنے والے نوجوانوں سے بات چیت کی۔

وزیر اعظم نے نوجوانوں کے جذبے کی تعریف کی اور کہا کہ بیرونی بیانیہ کی جنگ میں انکا کردار انتہائی اہم ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس ڈیجیٹل چینل کے آغاز کا بنیادی مقصد مسلسل حقیقی خبریں فراہم کرتے ہوئے پاکستان کے بارے میں ہونے والی غلط بیانی اور پروپیگنڈے کا مؤثر جواب دینا ہے۔

وزیر اعظم نے پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل کی نشریات کے لیے اپنا پہلا  انٹرویو بھی ریکارڈ کروایا۔

افتتاح کے موقع پر وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے وزیر اعظم کو پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔

انھوں نے بتایا کہ پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل عالمی سامعین کو پاکستان کے لیے ایک فعال اور مستند آواز فراہم کرنے، معلومات کے فرق کو ختم کرنے اور عوامی سفارت کاری کے لیے انگریزی زبان کے ایک  پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔

پلیٹ فارم کا اسٹریٹجک مقصد پاکستان کی جانب سے دنیا سے بات کرنا اور سب سے پہلے اپنی خبر پہنچانا ہے۔

یہ تمام خبریں اور معلومات پاکستان کے حوالے سے  اہم امور   کا احاطہ کریں گی جیسے کہ بین الاقوامی امور، ثقافتی بصیرت، اور اقتصادی پیش رفت اور تجزیے، یہ سب ایک منفرد پاکستانی تناظر کے ساتھ پیش کیے جائیں گے۔

ایک مستعد  پروڈکشن ورک فلو کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ اندرون ملک رپورٹنگ کو مربوط کرے گا جبکہ  فری لانسرز کا ایک عالمی نیٹ ورک اور Reuters اور Associated Press (AP) جیسی معروف وائر سروسز کے ساتھ شراکت داری، پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل کی ریئیل ٹائم، تصدیق شدہ اور اعلیٰ معیار کی کوریج کو یقینی بنائے گا۔

مغربی و بھارتی اثر زدہ علاقائی میڈیا میں جاری یک طرفہ بیانیے کا توڑ کرے گا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کی پاکستان ڈیجیٹل ٹی وی  بڑی خبروں کا مرکز ہے۔ جیسا کہ وہ ایک پاکستانی زاویے سے دیکھی جاتی ہیں۔

https://x.com/GovtofPakistan/status/1968174181423648854

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • پاکستان میں 6 ہزارسے زیادہ ادویاتی پودے پائے جاتے ہیں، ماہرین
  • امریکہ کی طرف جھکاؤ پاکستان کو چین جیسے دوست سے محروم کر دے گا،علامہ جواد نقوی
  • وزیر اعظم کا پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل کا دورہ، انگریزی چینل کا افتتاح کردیا
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • راولپنڈی میں ایچ پی وی ویکسی نیشن مہم کا دوسرا دن مکمل
  • وزیر اعظم کا پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل  کا دورہ، انگریزی چینل کا افتتاح کردیا
  • وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل اور انگریزی چینل کا افتتاح کر دیا
  • سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار