وزارت پٹرولیم حکام کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سےمتعلق اہم بیان سامنے آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
مصطفیٰ محمود کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم کا اجلاس ہوا جس دوران پیٹرولیم مصنوعات کی ڈی ریگولیشن پالیسی اور ڈیلرز کے تحفظات کا معاملہ زیر غور آیا ۔
تفصیلات کے مطابق ارکان قائمہ کمیٹی نے کہا کہ پیٹرولیم ڈیلرز کے اس پر تحفظات ہیں، ان کو بلایا جائے۔ وزارت کے حکام نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں روزانہ تبدیل ہوں یا ہفتہ واراس پر بات چیت جاری ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ ہوئیں تو کچھ علاقوں کو نقصان ہوگا۔
وزارت پٹرولیم حکام کا کہناتھا کہ حکومت 12روپے فی لیٹر مارجن دیگر قیمتوں کو یکساں رکھتی ہے، ڈی ریگولیشن پر ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ چیئرمین اوگرا نے کہا کہ پیٹرولیم ڈیلرز کی جانب سے ہڑتال کی اپیل غلط فہمی کا نتیجہ ہے، ڈیلرز کو خطرہ ہے،آئل کمپنیاں ان کو مارجن نہیں دیں گی ۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کوڈی ریگولیٹ کرنے کی تجویز پر چیئرمین اوگرا اور ڈیلرز کو طلب کر لیا گیا ۔ حکام نے کہا کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کوڈیلرزکی مرضی کے بغیر ڈی ریگولیٹ نہیں کرے گی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات کی نے کہا کہ
پڑھیں:
افغانستان سے پھر فائرنگ، پاکستان کامؤثرجواب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251107-01-16
راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک+جسارت نیوز) چمن بارڈر پر افغانستان سے پاکستانی پوسٹوں پر ایک بار پھر بلا اشتعال فائرنگ کی گئی جس پر سیکورٹی فورسز نے مؤثر اور ذمے دارانہ جواب دے کر صورتحال پر قابو پا لیا۔ترجمان وزارت اطلاعات کے مطابق افغانستان کی جانب سے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب پاک افغان سرحد چمن پر پیش آنے والے واقعے سے متعلق پھیلائے گئے الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ ترجمان وزارت اطلاعات نے بتایا کہ چمن باڈر پر افغانستان سے کچھ عناصر نے پاکستانی پوسٹوں پربلا اشتعال فائرنگ کی۔ترجمان وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ فائرنگ افغان جانب سے شروع کی گئی، جس پر ہماری سیکورٹی فورسز نے فوری اور مؤثر ردعمل دیتے ہوئے ذمے دارانہ طریقے سے جواب دیا۔ترجمان وزارت اطلاعات کے مطابق پاکستانی فورسز کی ذمے دارانہ کارروائی کے باعث صورتحال کو جلد قابو میں لے لیا گیا اور جنگ بندی برقرار ہے۔ترجمان وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلسل مذاکرات کے عمل کے لیے پرعزم ہے اور توقع کرتا ہے کہ افغان حکام بھی اسی طرح تعاون اور ذمے داری کا مظاہرہ کریں گے۔ادھر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ پاک افغان مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے ،دراندازی ہوتی رہی تو فوجی آپشن آخری حل ہوگا تاہم مذاکرات میں پیش رفت کا امکان کسی صورت رد نہیں کیا جا سکتا۔برطانوی میڈیا کو انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اگرسرحد پار سے دراندازی جاری رہی تو پاکستان اپنی سلامتی یقینی بنائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ افغان سرزمین سے دراندازی بند ہو۔ افغان طالبان حملے بند ہونے کی تحریری طور پر ضمانت نہیں دینا چاہتے۔خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کا کابل پر اثرورسوخ ہے وہ نہیں چاہے گا مذاکرات کامیاب ہوں۔ بھارت کی خواہش ہے وہ پاکستان کو دہشت گردی میں الجھائے رکھے۔