واٹس ایپ نے ایک ماہ میں 84لاکھ بھارتی شہریوں کے اکائونٹس بند کردیئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 فروری2025ء) دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے میسجنگ پلیٹ فارم واٹس ایپ نے ایک ماہ میں 84لاکھ سے زائدبھارتی واٹس ایپ اکائونٹس کو بند کیا ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق واٹس ایپ کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے ان اکائونٹس کو دھوکہ دہی کی سرگرمیوں کے پیش نظربند کیا ہے۔
(جاری ہے)
میڈیا رپورٹس کے مطابق اگست 2024 میں واٹس ایپ کو 10ہزار707صارفین کی جانب سے شکایات موصول ہوئی تھیں جن میں سے 93فیصد شکایات پر فوری کارروائی کی گئی ۔
میٹا نے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت بھارت میں تقریبا 84لاکھ50ہزارواٹس ایپ اکائونٹس کو معطل کیا ہے۔ادھر واٹس ایپ نے کہا ہے کہ اکائونٹس پر پابندی صارفین کی جانب سے دھوکہ دہی اور مشکوک سرگرمیوں کی اطلاعات موصول ہونے کے بعدعائد کی گئی ہے۔اس پابندی کے تحت بلاک کیے گئے اکائونٹس میں سے 16لاکھ60ہزارصارفین کو سنگین خلاف ورزیوں کی وجہ سے فوری طور پر بلاک کر دیا گیاہے جبکہ باقی اکائونٹس کو تحقیقات کے بعد مشکوک قرار دے کر بلاک کیا گیاہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اکائونٹس کو واٹس ایپ
پڑھیں:
بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبر جھوٹی قرار
— فائل فوٹوپاور ڈویژن نے بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبر سے متعلق وضاحت دے دی۔
پاور ڈویژن کے ترجمان نے کہا ہے کہ بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبر سراسر جھوٹی اور گمراہ کن ہے، بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی جھوٹی خبر عوام میں بے چینی پھیلانے کی مذموم کوشش ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ ایسی جھوٹی خبریں پھیلانا اور شیئر کرنا پیکا ایکٹ کے تحت قابلِ سزا جرم ہے، رہائشی جگہ پر دوسرا بجلی کا میٹر آج بھی مروجہ قوانین کے تحت حاصل کیا جاسکتا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ بجلی کے اسمارٹ میٹر لگانے کا کام جلد مکمل کیا جائے تاکہ بلنگ نظام میں شفافیت لائی جاسکے۔
پاور ڈویژن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایسی رہائشی جگہ جو علیحدہ پورشن، سرکٹ، داخلی راستہ، علیحدہ کچن پر مشتمل ہو وہاں علیحدہ میٹر کی تنصیب کی اجازت ہے، بجلی کے ناجائز استعمال اور سبسڈی کے غلط فائدے کو روکنے کیلئے قانون پہلے بھی موجود تھا اور اب بھی مکمل طور پر نافذ العمل ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ بجلی کے میٹرز کے درست اور شفاف استعمال میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے تعاون کیا جائے۔