راولپنڈی، پولیس کا مقابلے میں 13سالہ نوجوان کی ہلاکت کا دعوی، لواحقین کا جعلی مقابلے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
راولپنڈی، پولیس کا مقابلے میں 13سالہ نوجوان کی ہلاکت کا دعوی، لواحقین کا جعلی مقابلے کا الزام WhatsAppFacebookTwitter 0 2 March, 2025 سب نیوز
راولپنڈی (آئی پی ایس ) تھانہ نصیر آباد کے علاقے میں پولیس مقابلے میں سلمان نامی 13 سالہ نوجوان کی ہلاکت پر لواحقین نے سخت احتجاج کرتے ہوئے پولیس پر جعلی مقابلے کا الزام عائد کر دیا۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پولیس نے سلمان کو 25 فروری کی صبح 3بجے گھر سے گرفتار کیا تھا اور بعد میں اسے جعلی مقابلے میں قتل کر دیا۔ لواحقین نے الزام لگایا کہ پولیس نے ان کے گھر سے 2لاکھ روپے نقدی اور 5 تولے زیور بھی اٹھا لیا تھا۔اہل خانہ کا موقف ہے کہ سلمان نہ کسی مقدمے میں مطلوب تھا اور نہ ہی کسی بیماری میں مبتلا تھا، بلکہ اسے پولیس حراست میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نشانات اس کے جسم پر واضح ہیں، جبکہ اس کی ایک آنکھ بھی ضائع کر دی گئی۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ پولیس نے ان سے سلمان کی لاش ہسپتال سے وصول کرنے کا کہا اور اب اسے جعلی مقابلہ قرار دے رہی ہے۔ اہل خانہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس مبینہ جعلی پولیس مقابلے کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے۔واضح رہے کہ پولیس نے گزشتہ روز دعوی کیا تھا کہ سلمان اور اس کے ساتھی خلیل کو پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا تھا، تاہم لواحقین اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔دوسری جانب ترجمان راولپنڈی پولیس نے سلمان کے حوالے خبر کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ خبر حقائق کے منافی اور گمراہ کن ہے، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ترجمان پولیس نے بتایا کہ سلمان خطرناک ڈکیت گینگ کا رکن اور ڈکیتی کی متعدد وارداتوں میں ملوث تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جعلی مقابلے مقابلے میں
پڑھیں:
اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی 72 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں منظم انداز میں قتلِ عام کیا، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں، فلسطینیوں کو جبری بے دخل کیا اور حتیٰ کہ ایک فَرٹیلیٹی کلینک کو بھی تباہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی افواج گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کر رہی ہیں، جس میں نصف سے زائد جاں بحق افراد خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔
رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نہ صرف نسل کشی کی بلکہ دانستہ طور پر وہاں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کی کوشش بھی کی، اسرائیلی حکام اور فوج فلسطینی عوام کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے کے ارادے سے نسل کشی کر رہے ہیں۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اور سابق وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات واضح شواہد فراہم کرتے ہیں کہ یہ اقدامات ریاستی پالیسی کے تحت کیے گئے، اس لیے اسرائیل کو اس نسل کشی کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بائیکاٹ کیا تھا اور اب رپورٹ سامنے آنے کے بعد اسے ’’جھوٹا اور توہین آمیز‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 64 ہزار 905 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔