ساؤتھ کا سپراسٹار، شاہ رخ، سلمان اور اکشے کمار بھی جس کی فلموں کا ریکارڈ نہ توڑ سکے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
MUMBAI:
رجنی کانت، شاہ رخ خان، سلمان خان اور اکشے کمار بھارتی فلمی دنیا کے کامیاب ترین اداکار ہیں جنہوں نے فلم انڈسٹری کو متعدد بلاک بسٹر فلمیں دی ہیں، مگر ان میں سے کوئی بھی تمل سپراسٹار تھلاپتھی وجے کے ریکارڈ کو نہ پہنچ سکا جس کی مسلسل سات فلمیں دو ارب روپے سے زیادہ کا بزنس کرچکی ہیں۔
ہندی فلموں کے شائقین کے لیے تھلاپتھی وجے کا نام شائد غیرمانوس ہو مگر تمل فلم نگری میں اسے وہی حیثیت حاصل ہے جو بولی وڈ میں شاہ رخ خان کی ہے۔
وجے جوزف جسے اس کے چاہنے والے تھلاپتھی ( کمانڈر) وجے کہتے ہیں کی مسلسل دو ارب روپے سے زیادہ کمانے والی فلموں میں مرسل، سرکار، بیگل، ماسٹر، بیسٹ، وریسو اور لیو شامل ہیں۔
ایک فلمی جریدے کے مطابق 50 سالہ سپراسٹار کی 2017 میں ریلیز ہونےو الی فلم ’’ مرسل‘‘ نے دنیا بھر میں 220 کروڑ روپے کمائے۔ 2018 میں نمائش کیلیے پیش کی گئی فلم ’’ سرکار‘‘ نے 252 کروڑ روپے کا بزنس کیا۔ 2019 میں ’’ بیگل‘‘ کی ریلیز سے باکس آفس پروجے کی حکمرانی ایک بار پھر برقرار رہی ہے۔ بیگل نے 295 کروڑ روپے کمائے۔
2020 میں آنے والی کورونا کی وبا بھی وجے کی کامیابیوں کی راہ میں ریکاوٹ نہ بن سکی، اور 2021 میں اس کی اگلی فلم ’’ ماسٹر ‘‘223 کروڑ روپے کماکر بلاک بسٹر قرار پائی۔ 2022میں ’’ بیسٹ ‘‘ 216 کروڑ روپے کی آمدن حاصل سال کی سب سے زیادہ نفع بخش تمل فلم قرار پائی۔ پھر اگلے ہی سال ’’ وریسو‘‘ نے 297 کروڑ روپے کما کر سپراسٹار اور فلم سازوں کے بینک بیلنس میں اضافہ کیا۔
2023 میں تھلاپتھی وجے کی فلم ’’ لیو‘‘ نمائش کے لیے پیش کی گئی جس نے باکس آفس پر تہلکہ مچا دیا۔ ایکشن اور سنسنی خیزی سے بھرپور فلم نے ملکی سطح پر 3 ارب روپے سے زائد جبکہ عالمی باکس آفس پر 5 ارب روپے سے زائد کما کر نئے ریکارڈ قائم کردیے۔
مسلسل 7 فلموں کی تاریخ ساز کامیابی نے وجے کو ہندوستانی فلم انڈسٹری کے کامیاب ترین اور سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اداکاروں کی صف میں لا کھڑا کیا ہے، تاہم یہ اعزاز صرف وجے کو حاصل ہے کہ اس کی مسلسل سات فلمیں دو ارب روپے سے زیادہ کا بزنس کرچکی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارب روپے سے کروڑ روپے سے زیادہ
پڑھیں:
ڈی آئی جی ساؤتھ نے حمیرا اصغر کیس کی تفصیلات بتادیں
کولاج فوٹو: فائلڈی آئی جی ساؤتھ کراچی نے اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کے کیس کی تفصیلات بتادیں۔
ماڈل اور اداکارہ حمیرا اصغر کی پُراسرار موت کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کے دوران کیس سے متعلق کئی اہم حقائق عوام کے سامنے رکھے۔
ڈی آئی جی اسد رضا نے بتایا کہ لاش ملنے کے بعد فوری طور پر فرانزک اور کیمیکل سیمپلز مختلف لیبارٹریز کو بھیجے گئے۔ چونکہ ان کی موت کو کئی مہینے گزر چکے تھے، اس لیے موت کے فوراً بعد حاصل ہونے والے ثبوت دستیاب نہیں تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلیٹ سے کسی بھی قسم کے خون کے دھبے یا ہڈیوں کے ٹوٹنے کے آثار نہیں ملے، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ موت کے وقت جسمانی تشدد یا زور زبردستی نہیں کی گئی۔
اداکارہ حمیرا اصغر اور فلیٹ کے مالک کے درمیان کرائے کا تنازع 2019ء سے جاری تھا، مالک مکان کی جانب سے حمیرا اصغر کے خلاف کیس کی تفصیلات ’جیو نیوز‘ نے حاصل کر لیں۔
پولیس افسر کے مطابق ابھی تک خودکشی یا قتل کے امکانات کو مکمل طور پر رد نہیں کیا گیا، لیکن شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ قدرتی موت ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حمیرا کے موبائل فون کی فرانزک تحقیقات میں بھی کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا کہ وہ کسی بلیک میلنگ کا شکار تھیں، البتہ انہوں نے اپنے واٹس ایپ ہیک ہونے کی شکایت ضرور درج کروائی تھی، جس کی متعلقہ تھانے میں تفتیش جاری ہے۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ اہم بات یہ بھی سامنے آئی کہ ان کے فلیٹ سے کوئی ڈپریشن کی دوا بھی برآمد نہیں ہوئی، جو ذہنی دباؤ یا خودکشی کی تھیوری کو مزید کمزور کرتی ہے۔
اسد رضا نے کہا کہ پولیس کا کام انصاف کی فراہمی ہے، نہ کہ متاثرین کی کردار کشی۔
واضح رہے کہ اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 میں ایک فلیٹ سے ملی تھی، وہ گزشتہ 7 سال سے اس کرائے کے فلیٹ میں مقیم تھیں، اداکارہ 2018ء میں لاہور سے کراچی منتقل ہوئیں تھیں۔