عید الفطر کس تاریخ کو منائی جائے گی ؟ اہم پیشگوئی سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )رویت ہلال ریسرچ کونسل کے سیکرٹری جنرل خالد اعجاز مفتی کے مطابق 29 روزوں کے بعد عیدالفطر پیر 31 مارچ 2025 کو ہونے کا امکان ہے۔
رویت ہلال ریسرچ کونسل کے سیکرٹری جنرل خالد اعجاز مفتی کے مطابق اتوار 30مارچ 2025 کی شام پاکستان کے جس علاقے میں بھی مطلع صاف ہوا وہاں چاند کی رویت بآسانی ہو جائے گی تاہم اس کا حتمی فیصلہ رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے ہی کیا جائے گا۔
خالد اعجاز مفتی کے مطابق نیا چاند 29 مارچ 2025 کو پاکستان وقت کے مطابق دوپہر تین بج کے 58منٹ پر پیدا ہوگا 29 رمضان المبارک یعنی اتوار 30 مارچ 2025 کی شام غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر جو رویت ہلال کے لیے کم از کم 18 گھنٹوں سے زائد ہونی چاہیے وہ پاکستان کے تمام علاقوں میں 26 گھنٹوں سے بھی زائد ہو چکی ہوگی دوسری جانب غروب شمس اور غروب قمر کے درمیان فرق کو کم از کم 40 منٹ ہونا چاہیے ہے وہ پاکستان کے مختلف شہروں میں ہوگا۔
6 روز قبل اغوا ہونیوالی نئی نویلی دلہن جھنگ سے بازیاب
واضح رہے کہ حکومت نے سال 2025 میں عام تعطیلات اور اختیاری چھٹیوں کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کے مطابق آئندہ سال میں 40 چھٹیاں ہوں گی۔حکومت کے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں بتایا گیا کہ 30 ،31 مارچ اور یکم اپریل 2025 کو عید الفطر کی 3 چھٹیاں ہوں گی جب کہ 7 سے 9 جون 2025 کو عیدالاضحی کی 3 چھٹیاں ہوں گی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے بچے قتل
ہزاروںمحصور، شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا،عینی شاہدین کا انکشاف
سیٹلائٹ تصاویر سے الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں
سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔