ایلون مسک کو سائنس دانوں کے معروف ادارے سے نکالنے کے مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 1660 میں قائم ہونے والی رائل سوسائٹی خود کو ’دنیا کے بہت سے ممتاز سائنسدانوں کی فیلوشپ‘ کے طور پر بیان کرتی ہے، اور عالمی سائنسی کمیونٹی میں کلیدی آواز سمجھی جاتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کی رائل سوسائٹی دنیا کے امیر ترین شخص اور ٹیکنالوجی کے ارب پتی ایلون مسک کو سائنس دانوں کے معروف ادارے سے نکالنے کے مطالبے کے بعد رواں ہفتے ایک اہم اجلاس منعقد کرے گی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 1660 میں قائم ہونے والی رائل سوسائٹی خود کو دنیا کے بہت سے ممتاز سائنسدانوں کی فیلوشپ کے طور پر بیان کرتی ہے، اور عالمی سائنسی کمیونٹی میں کلیدی آواز سمجھی جاتی ہے۔
اس سے قبل البرٹ آئن اسٹائن، آئزک نیوٹن، چارلس ڈارون، ڈوروتھی ہوجکن، بینجمن فرینکلن اور اسٹیفن ہاکنگ بھی اس ارکان میں شامل رہے ہیں۔ تاہم 2018 میں فیلو منتخب ہونے والے ایکس کے مالک ایلون مسک کے بارے میں اراکین کی جانب سے تشویش کا اظہار کیے جانے کے بعد تنظیم نے کہا کہ اب وہ عوامی اعلانات اور فیلوز کے رویوں سے متعلق اصولوں پر تبادلہ خیال کرے گی۔ نوبیل انعام جیتنے والوں سمیت 3 ہزار افراد نے گزشتہ ماہ شائع ہونے والے ایک کھلے خط پر دستخط کیے تھے۔
خط میں کہا گیا تھا کہ ایلون مسک نے بے بنیاد سازشی نظریات کو فروغ دے کر سوسائٹی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ ایلون مسک نے 2022 میں سوشل میڈیا سائٹ پر قبضہ کرنے کے بعد ایکس میں تبدیلیاں کیں۔ 53 سالہ ایلون مسک نے بار بار اپنے اکاؤنٹ کا استعمال کرتے ہوئے جھوٹ پھیلایا ہے، جس میں کووڈ 19، ویکسین، اسقاط حمل اور دل کے مسائل کے بارے میں غلط دعوے شامل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایلون مسک
پڑھیں:
الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ: معروف چینی کمپنی پاکستان میں قدم جمانے کوتیار
چین کی معروف الیکٹرک گاڑی ساز کمپنی بی وائی ڈی نے 2026 کے وسط تک پاکستان میں اسمبل کی گئی اپنی پہلی گاڑی متعارف کرانے کا اعلان کر دیا ۔ کمپنی کا ہدف پاکستان اور خطے میں الیکٹرک و پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی طلب سے فائدہ اٹھانا ہے۔ یہ بات بی وائی ڈی پاکستان کے نائب صدر برائے سیلز و اسٹریٹجی دانش خالق نے رائٹرز سے گفتگو میں کہی۔
پاکستان میں پلانٹ کی تعمیر اور مقامی اسمبلنگ
بی وائی ڈی اور پاکستانی توانائی کمپنی حب پاور کے ذیلی ادارے میگا موٹر کمپنی کے اشتراک سے کراچی کے قریب ایک پلانٹ تعمیر کیا جا رہا ہے، جو اپریل 2024 سے زیر تعمیر ہے۔ ابتدائی مرحلے میں پلانٹ سالانہ 25,000 گاڑیاں تیار کرنے کی صلاحیت رکھے گا، جو دو شفٹوں میں کام کرے گا۔ تاہم، مکمل پیداواری صلاحیت حاصل کرنے کی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
ابتدائی طور پر گاڑیاں درآمد شدہ پرزہ جات کی اسمبلنگ کے ذریعے بنائی جائیں گی، جبکہ چند نان الیکٹرک اجزاء مقامی طور پر تیار کیے جائیں گے۔ پیداوار صرف مقامی مارکیٹ کے لیے ہوگی، مگر مستقبل میں برآمدات پر بھی غور کیا جا رہا ہے، خاص طور پر دائیں ہینڈل ڈرائیو والے ممالک کی جانب۔
پاکستانی مارکیٹ میں طلب اور کمپنی کی حکمتِ عملی
دانش خالق کے مطابق، پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی طلب میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور بی وائی ڈی کو مستقبل میں اضافی پیداواری صلاحیت کے مسائل کی توقع نہیں۔ کمپنی نے مارچ 2024 میں پاکستان میں درآمد شدہ گاڑیوں کی فروخت شروع کی تھی، اور اگرچہ درست تعداد نہیں بتائی گئی، تاہم فروخت نے کمپنی کے داخلی اہداف سے 30 فیصد زیادہ کارکردگی دکھائی۔
کمپنی کو توقع ہے کہ 2025 میں مارکیٹ کا حجم 3 سے 4 گنا بڑھ جائے گا، اور بی وائی ڈی اس میں 30 سے 35 فیصد مارکیٹ شیئر حاصل کرنے کا ہدف رکھتی ہے۔
مالی کارکردگی اور نئی گاڑی کی لانچ
حبکو کی ایک فائلنگ کے مطابق، بی وائی ڈی پاکستان نے مارچ 2025 کی سہ ماہی میں تقریباً 44 کروڑ 40 لاکھ روپے (1.56 ملین امریکی ڈالر) کا منافع حاصل کیا۔
کمپنی رواں ہفتے جمعہ کو “شارک 6” پلگ اِن ہائبرڈ پک اَپ ٹرک پاکستان میں متعارف کرانے جا رہی ہے۔ پاکستان کی مارکیٹ میں پہلے ہی ایم جی بھی اس شعبے میں جلد داخل ہونے والی ہے۔
چارجنگ انفرااسٹرکچر اور حکومتی اقدامات
پاکستان میں چارجنگ اسٹیشنز کی کمی کے باعث پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیاں زیادہ عملی انتخاب بنتی جا رہی ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر، حکومت نے جنوری 2025 میں ای وی چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کے نرخوں میں 45 فیصد کمی کی ہے تاکہ الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال اور نجی چارجنگ انفرااسٹرکچر کو فروغ دیا جا سکے۔