ہیکرز میل ویئر وائرس کی مدد سے کرپٹو کرنسی والٹ سے ڈیٹا چرانے کیلئے سرگرم
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
ہیکرز میل ویئر وائرس کی مدد سے کرپٹو کرنسی والٹ ڈیٹا چرانے کے لیے سرگرم ہوگئے، کابینہ ڈویژن کے تحت پاکستان سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے ایڈوائزری جاری کردی۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہےکہ لیوما اسٹیلر نامی وائرس لاگ ان، براوزر انفارمیشن اور کرپٹوکرنسی والٹ کا ڈیٹا چرا سکتا ہے، وائرس سے چوری شدہ معلومات اور ڈیٹا کو ہیکنگ فورمز پر فروخت کیا جاسکتا ہے۔ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ پی ڈی ایف فائلز میں جعلی بوٹ ڈیٹیکشن سسٹم کی تصاویر کا استعمال کرکے وائرس پھیلایا جاتا ہے، بوٹ ڈیٹیکشن سسٹم کے ذریعے وسیع پیمانے پر فشنگ مہم کی نشاندہی کی گئی ہے۔
ایڈوائزری کے مطابق حملہ آور سرچ انجن میں ردو بدل کرکے نقصان دہ پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کرنے پر مجبور کرتے ہیں، پی ڈی ایف فائلز میں دھوکا دہی پر مبنی بوٹ ڈیٹیکشن سسٹم کی تصاویر شامل ہوتی ہیں، تصاویر پر کلک کرنے سے صارفین فشنگ ویب سائٹس پر منتقل ہو جاتے ہیں، یہ ویب سائٹس مالی معلومات چوری یا سسٹمز کو مالویئر وائرس سے متاثر کرتی ہیں۔ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ وائرس سے متاثرین کے انٹرنیٹ کا غلط استعمال بھی کیا جاسکتا ہے، فشنگ مہم ٹیکنالوجی، مالی خدمات اور مینوفیکچرنگ سیکٹرز کے صارفین کو متاثر کرچکی ہے۔
ایڈوائزری میں نقصان دہ پی ڈی ایف پہچاننےکی تربیت دینے، جعلی ویب سائٹس کی نگرانی اور دھوکا دہی پر مبنی ڈومینز کو رپورٹ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ایڈوائزری میں اداروں کو اہم ڈیٹا کا باقاعدہ بیک اپ اور ریکوری کے عمل کی تصدیق، حملوں کی روک تھام کے لیے تمام سسٹمز کواپ ڈیٹ، ملٹی فیکٹر تصدیق کا نظام اپنانے اور سائبر سیکیورٹی دفاع کو مضبوط بنانے کی سفارش کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایڈوائزری میں پی ڈی ایف
پڑھیں:
بھارت میں کووڈ ایکٹیو کیسز کی تعداد 6000 سے زیادہ ہوگئی، وزارت صحت کی ایڈوائزری
وزارت صحت نے اشارہ کیا کہ انفلوئنزا جیسی بیماری اور شدید سے شدید سانس کی بیماری پر نظر رکھنے کیلئے مربوط بیماریوں کی نگرانی کے پروگرام کے تحت ریاست اور ضلع کی نگرانی کو بڑھا دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کوویڈ کے 770 نئے کیسس درج کئے گئے جس کے بعد ملک میں کوویڈ کے ایکٹو کیسز کی تعداد 6000 سے زیادہ تک پہنچ گئی۔ مرکزی وزارت صحت نے تمام ریاستوں کو ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہنگامی طور پر فرضی مشقیں کی جائیں۔ اتوار کو جاری کردہ وزارت صحت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کیرالا سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ہے، اس کے بعد گجرات، مغربی بنگال اور دہلی ہیں۔ اس سال جنوری سے اب تک ملک میں کل 65 اموات ہوئی ہیں۔
تازہ وباء کے چلتے مہاراشٹر میں اس سال جنوری سے اب تک کووڈ کیسز سے سب سے زیادہ 18 اموات ہوئی ہیں۔ کیرالہ میں اب تک 12 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں اس کے بعد دہلی اور کرناٹک میں 7 اموات ہوئی ہیں۔ تمل ناڈو اور اتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات اور پنجاب میں کووڈ سے مرنے والوں کی تعداد 5 تھی، ہر ایک میں دو اموات ہوئیں۔ مغربی بنگال اور راجستھان میں ایک ایک موت کی اطلاع ہے۔ سرکاری بیان کے مطابق فرضی مشقوں کی مرکز کی ایڈوائزری کا مقصد معاملات میں تیزی آنے کی صورت میں ہنگامی تیاریوں کی جانچ کرنا، آکسیجن، آئسولیشن بیڈز، وینٹی لیٹرز اور ضروری ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانا تھا۔
ڈاکٹر سنیتا شرما، ڈائرکٹر جنرل ہیلتھ سروسز نے اس ماہ کے اوائل میں موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے مجموعی منظرنامے کا جائزہ لیا۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل، ایمرجنسی مینجمنٹ ریسپانس سیل، نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ، انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس پروگرام، دہلی کے مرکزی حکومت کے اسپتالوں اور تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نمائندے اس بات چیت کا حصہ تھے۔ وزارت صحت کے حکام نے اشارہ کیا کہ انفلوئنزا جیسی بیماری اور شدید سے شدید سانس کی بیماری پر نظر رکھنے کے لئے مربوط بیماریوں کی نگرانی کے پروگرام کے تحت ریاست اور ضلع کی نگرانی کو بڑھا دیا گیا ہے۔