ہیکرز میل ویئر وائرس کی مدد سے کرپٹو کرنسی والٹ ڈیٹا چرانے کے لیے سرگرم ہوگئے، کابینہ ڈویژن کے تحت پاکستان سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے ایڈوائزری جاری کردی۔

ایڈوائزری میں کہا گیا ہےکہ لیوما اسٹیلر نامی وائرس لاگ ان، براوزر انفارمیشن اور کرپٹوکرنسی والٹ کا ڈیٹا چرا سکتا ہے، وائرس سے چوری شدہ معلومات اور ڈیٹا کو ہیکنگ فورمز پر فروخت کیا جاسکتا ہے۔ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ پی ڈی ایف فائلز میں جعلی بوٹ ڈیٹیکشن سسٹم کی تصاویر کا استعمال کرکے وائرس پھیلایا جاتا ہے، بوٹ ڈیٹیکشن سسٹم کے ذریعے وسیع پیمانے پر فشنگ مہم کی نشاندہی کی گئی ہے۔

ایڈوائزری کے مطابق حملہ آور سرچ انجن میں ردو بدل کرکے نقصان دہ پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کرنے پر مجبور کرتے ہیں، پی ڈی ایف فائلز میں دھوکا دہی پر مبنی بوٹ ڈیٹیکشن سسٹم کی تصاویر شامل ہوتی ہیں، تصاویر پر کلک کرنے سے صارفین فشنگ ویب سائٹس پر منتقل ہو جاتے ہیں، یہ ویب سائٹس مالی معلومات چوری یا سسٹمز کو مالویئر وائرس سے متاثر کرتی ہیں۔ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ وائرس سے متاثرین کے انٹرنیٹ کا غلط استعمال بھی کیا جاسکتا ہے، فشنگ مہم ٹیکنالوجی، مالی خدمات اور مینوفیکچرنگ سیکٹرز کے صارفین کو متاثر کرچکی ہے۔

ایڈوائزری میں نقصان دہ پی ڈی ایف پہچاننےکی تربیت دینے، جعلی ویب سائٹس کی نگرانی اور دھوکا دہی پر مبنی ڈومینز کو رپورٹ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ایڈوائزری میں اداروں کو اہم ڈیٹا کا باقاعدہ بیک اپ اور ریکوری کے عمل کی تصدیق، حملوں کی روک تھام کے لیے تمام سسٹمز کواپ ڈیٹ، ملٹی فیکٹر تصدیق کا نظام اپنانے اور سائبر سیکیورٹی دفاع کو مضبوط بنانے کی سفارش کی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایڈوائزری میں پی ڈی ایف

پڑھیں:

ٹیکس فراڈ مقدمات میں ایف بی آر کو شہریوں کے انٹرنیٹ پروٹوکول ڈیٹا تک رسائی مل گئی

فائل فوٹو 

ٹیکس فراڈ مقدمات میں ایف بی آر کو شہریوں کے انٹرنیٹ پروٹوکول ڈیٹا تک رسائی مل گئی، جیوفیکٹ چیک نے سوشل میڈیا پر پھیلی اس خبر کی تصدیق کردی۔

نئی ترامیم کے تحت ایف بی آر کو اجازت ہوگی کہ وہ براہِ راست انٹرنیٹ سروس فراہم کرنیوالے اداروں، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور نجی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں سے ٹیکس فراڈ کے مشتبہ شخص کا انٹرنیٹ پروٹوکول ڈیٹا حاصل کرسکے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو فنانس ایکٹ 2025 کی منظوری کے بعد یہ اختیار حاصل ہو گیا ہے کہ اگر کسی شخص پر ٹیکس فراڈ کا شبہ ہو تو اس کے انٹرنیٹ استعمال سے متعلق ڈیٹا تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے، اس بات کی تصدیق فنانس ایکٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایک وکیل نے بھی کی ہے۔

29 جون کو گزٹ ہونے والے فنانس ایکٹ 2025 نے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 میں کئی ترامیم کی ہیں۔

1990 کے قانون کے سیکشن 38B میں کی گئی ایک اہم ترمیم، ذیلی شق (5) کا اضافہ ہے، جو ایف بی آر کو اجازت دیتی ہے کہ وہ کسی فرد کا انٹرنیٹ پروٹوکول (IP) ڈیٹا براہِ راست انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اداروں، سرکاری پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) اور نجی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں سے حاصل کر سکے۔

اس سے قبل سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 صرف ایف بی آر کو کسی فرد، محکمے یا ادارے سے دستاویزات یا ریکارڈ طلب کرنے کا اختیار دیتا تھا تاہم، نئی ذیلی شق اس اختیار کو الیکٹرانک دائرہ کارتک توسیع دیتی ہے۔

جیو فیکٹ چیک سوشل میڈیا پر پھیلی خبروں کی جانچ کا مؤثر پلیٹ فارم ہے، کسی بھی خبر کی حقیقت جاننے کے لیے جیو فیکٹ چیک سے رابطہ کیا جاسکتا ہے، فیک نیوز سے چھٹکارہ پا کر جیو۔

متعلقہ مضامین

  • آسان پاس ورڈ لگانے کی غلطی: 158 سال پرانی کمپنی بند،سینکڑوں افراد بے روزگار
  • بڑے سیاسی گھرانے کی شخصیت کے کرپٹو میں 10 کروڑ ڈالر ڈوب گئے
  • پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری، ڈالر کے مقابلے میں 76 پیسے کا اضافہ
  • جنگ کے دوران انڈیا نے 1684 بار ڈیٹا ہیک کرنے کوشش کی، ایف بی آر کا انکشاف
  • بھارت نے 1 دن میں ایف بی آر پر 1684 سائبر حملے کیے،ممبرکادعویٰ
  • بھارت کے ایک دن میں ایف بی آر پر 1684 سائبر حملے ناکام کر دیئے گئے
  • پُرانے آئی فونز میں یو ایس بی-سی پورٹ شامل کرنے والا ’کیس‘ متعارف
  • ٹیکس فراڈ مقدمات میں ایف بی آر کو شہریوں کے انٹرنیٹ پروٹوکول ڈیٹا تک رسائی مل گئی
  • عالمی ادارہ صحت نے چکن گونیا وائرس کی عالمی وبا کا خدشہ ظاہر کر دیا
  • پاکستان اور ایل سلواڈور میں کرپٹو تعاون پر مبنی تعلقات کا آغاز