وفاقی کابینہ میں نئے شامل ہونے والے وزراء، مشیروں اور معاونین کو قلمدان تفویض
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری کو پارلیمانی امور کاقلمدان دیا گیا ہے جبکہ علی پرویز ملک کو وزیر پیٹرولیم، اورنگزیب خان کچھی کو قومی ورثہ اور ثقافت، خالد حسین مگسی کو وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی، محمد حنیف عباسی کو وزیر ریلوے، محمد معین وٹو کو وزیر آبی وسائل، محمد جنید انور کو وزیر بحری امور کا قلمدان دیدیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایک ہفتہ سے زائد کی تاخیر کے بعد بالآخر وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ میں نئے شامل کئے گئے وفاقی وزراء، وزرائے مملکت، مشیروں اور معاونین خصوصی کو قلمدان سونپ دئیے ہیں۔ اس سلسلے میں جاری کردہ ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری کو پارلیمانی امور کاقلمدان دیا گیا ہے جبکہ علی پرویز ملک کو وزیر پیٹرولیم، اورنگزیب خان کچھی کو قومی ورثہ اور ثقافت، خالد حسین مگسی کو وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی، محمد حنیف عباسی کو وزیر ریلوے، محمد معین وٹو کو وزیر آبی وسائل، محمد جنید انور کو وزیر بحری امور، محمد رضا حیات ہراج کو وزیر دفاعی پیداوار، سردار محمد یوسف کو مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی، شزہ فاطمہ خواجہ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی مواصلات، رانا مبشر اقبال کو امور عامہ اور سید مصطفی کمال کو وزیر صحت کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
وزرائے مملکت میں ملک رشید احمد خان قومی غذائی تحفظ اور تحقیق، عبد الرحمن خان کانجو توانائی اور امور عامہ یونٹ کا اضافی چارج، عقیل ملک قانون اور انصاف، بلال اظہر کیانی ریلویز، کیسومل کھیل داس مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی، محمد عون ثقلین بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور انسانی وسائل کی ترقی، مختار احمد ملک صحت، طلال چوہدری امور داخلہ اور انسداد منشیات اور وجیہہ قمر کو وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی وزیر مملکت کے قلمدان سونپے گئے ہیں۔ مشیروں میں ڈاکٹر سید توقیر حسین شاہ کو وزیراعظم آفس، محمد علی نجکاری اور پرویز خٹک کو امور داخلہ کا قلمدان دیا گیا ہے۔ وزیراعظم کے معاونین خصوصی میں ہارون اختر کو صنعتوں اور پیداوار کا قلمدان دیا گیا ہے جبکہ حزیفہ رحمان کو قومی ورثہ اور ثقافت، مبارک زیب کو قبائلی امور اور طلحہ برکی کو سیاسی امور کیلئے وزیراعظم کا معاون خصوصی مقرر کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ایک سے زائد قلمدان رکھنے والے وزراء سے اضافی قلمدان واپس لے لیے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر مصدق ملک سے پیٹرولیم اور آبی وسائل کے قلمدان واپس لے کر موسمیاتی تبدیلی کا قلمدان دے دیا گیا، عبد العلیم خان سے نجکاری اور سرمایہ کاری کے قلمدان واپس لے کر انہیں وزیر مواصلات بنا دیا گیا ہے۔ قیصر احمد شیخ سے میری ٹائم افیرز کا قلمدان واپس لے کر سرمایہ کاری بورڈ کا قلمدان دے دیا گیا، رانا تنویر حسین سے صنعت و پیداوار کا قلمدان واپس لے کر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کا قلمدان سونپ دیا گیا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف سے دفاعی پیداوار اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سے پارلیمانی امور کا اضافی قلمدان واپس لے لیا گیا ہے۔ وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ سے قومی ورثہ اور ثقافت، وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانی چوہدری سالک سے مذہبی امور اور وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت کا اضافی قلمدان واپس لے لیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قومی ورثہ اور ثقافت قلمدان دیا گیا ہے قلمدان واپس لے کر وفاقی وزیر کا قلمدان امور اور امور کا کو وزیر
پڑھیں:
صحافی وسعت اللہ خان کے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور ان کی کابینہ اراکین کے ماضی سے متعلق حیران کن انکشافات
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن ) سینئر صحافی وسعت اللہ خان نے بی بی سی اردو پر بلاگ شائع کیا ہے جس میں انہوں نے پاکستان کی نامور شخصیت سے ماضی میں جڑے نہایت حیران کن واقعات کا ذکر کیاہے جس نے بہت سے افراد کو چونکا کر رکھ دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق وسعت اللہ خان نے اپنی تحریر میں بتایا کہ موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی پر ماضی میں بچی کے اغواء کا مقدمہ درج کیا گیا ، سیشن عدالت نے ان کی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے گرفتار ی کا حکم دیا جس کے بعد وہ غائب ہو گئے تاہم بعدازاں انہوں نے اسے گھریلو جھگڑا قرار دیا اور کچھ عرصہ کے بعد انہیں عدالت نے بے گناہ قرار دیا اور پھر اس کے بعد ان کی ترقی کے راستے کھلتے چلے گئے ، اس طرح وہ وفاقی وزیر داخلہ بننے کے بعد اب وزیراعلیٰ بلوچستان ہیں ۔
کراچی کے 25ٹاؤنز میں پارکنگ فیس ختم، نوٹیفکیشن جاری
سرفراز بگٹی کی موجودہ کابینہ میں اس موجود وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کے گھر کے قریب واقع کنویں سے ماضی میں تین لاشیں برآمد ہوئیں تھیں ، جن میں دو مرد اور ایک عورت شامل تھی، ان کے ایک سابق ملازم نے ان پر الزام بھی عائد کیا تھا کہ اس کی بیوی ، دو بیٹے اور ایک بیٹی 2019 سے سردار کی نجی جیل میں ہے ۔بعدازان ان کی ضمانت ہو گئی اور محمد مری کا یہ دعویٰ غلط نکلا کہ اس کے خاندان کو سردار کے حکم پر مارادیا گیا ۔ خیر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کنویں سے ملنے والی لاشیں کس کی تھیں۔
سرفراز بگٹی کی کابینہ میں شامل وزیر مواصلات صادق عمرانی 2008 میں وزیر ہاوسنگ تھے، اسی سال گاؤں بابا کوٹ سے خبر آئی کہ پسند کی شادی کی ضد پر تین لڑکیوں اور اُن کا ساتھ دینے والی دو معمر خواتین کو اغوا اور فائرنگ سے شدید زخمی کرنے کے بعد ویرانے میں زندہ دفن کر دیا گیا۔ اس واردات میں صوبائی نمبر پلیٹ کی گاڑی استعمال ہوئی، صادق عمرانی نے وضاحت کی کہ پانچ نہیں دو عورتیں مری ہیں اور یہ کہ اس واردات میں اُن کے بھائی کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، البتہ مرنے والیوں کا تعلق اُن کے قبیلے سے ضرور ہے۔
"ایک اہم صوبائی عہدےدار ڈیرہ اسماعیل خان میں طالبان کو کتنے پیسے ہر ماہ دیتا ہے ؟"وزیرداخلہ محسن نقوی کا ٹوئیٹ، سوال اٹھا دیا
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے تیسرے دن ہی اس واقعے کا نوٹس لے لیا تھا۔ اس واقعہ کا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بھی ازخود نوٹس لے کر اپنی سربراہی میں تین رکنی بنچ بنایا۔پولیس کو ایک گڑھے سے دو خواتین کی بے کفن لاشیں ملیں۔
مزید :