امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اعلیٰ ایرانی حکام کو ایک خط بھیجا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ مذاکرات چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے ٹرمپ کی طرف سے ایران کے نام مذاکرات یا جنگ کے عنوان سے لکھے گئے خط کے دعوے کے جواب میں کہا ہے کہ ہمیں ابھی تک کوئی ایسا خط نہیں ملا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اعلیٰ ایرانی حکام کو ایک خط بھیجا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ مذاکرات چاہتے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے واضح طور پر کہا تھا کہ جب تک زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی جاری رہیگی، ہمارے اور امریکا کے درمیان جوہری مسئلے پر براہ راست مذاکرات کا کوئی امکان نہیں ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی اور رائٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس بزنس کو بتایا کہ میں نے انہیں ایک خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مجھے امید ہے کہ آپ مذاکرات کرنے جا رہے ہیں کیونکہ اگر ہمیں فوجی راستہ اختیار کرنا پڑا تو یہ ان (ایران) کے لیے ایک خوفناک چیز ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں انہیں یہ خط مل جائے گا، دوسرا متبادل یہ ہے کہ ہمیں کچھ کرنا ہوگا، کیونکہ ایک اور ایٹمی ہتھیار نہیں بننے دے سکتے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: میں کہا

پڑھیں:

امریکی وزیر خارجہ کے تازہ ریمارکس پر ایرانی اہلکار کا دوٹوک "انکار"

عمان میں تہران و واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے موقع پر، ایک ایرانی اہلکار نے روئٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے، یورینیم افزودگی پر مبنی ایرانی حق کیخلاف امریکی وزیر خارجہ کے ریمارکس کو "ناقابل قبول" قرار دیا ہے! اسلام ٹائمز۔ "صفر فیصد افزودگی ناقابل قبول ہے" یہ الفاظ روئٹرز کو انٹرویو دینے والے، ایرانی مذاکراتی ٹیم کے قریبی، اعلی ایرانی اہلکار ہیں۔ اس حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں روئٹرز نے لکھا ہے کہ ایرانی اعلی عہدیدار نے یہ ردعمل یورینیم افزودگی کے ایرانی پروگرام کے بارے جاری ہونے والے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے حالیہ بیان کے جواب میں دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز جاری ہونے والے اپنے بیان میں، ایرانی جوہری پروگرام کے بارے ٹرمپ انتظامیہ کے مبہم و متضاد موقف کو جاری رکھتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر ایران پرامن جوہری پروگرام پر عمل پیرا ہے تو وہ بھی خطے کے بہت سے دوسرے ممالک کی طرح اپنا جوہری پروگرام جاری رکھ سکتا ہے لیکن اس شرط پر کہ "وہ (افزودگی انجام نہ دے اور) افزودہ شدہ مواد درآمد کرے"!! واضح رہے کہ ایران مخالف امریکی تھنک ٹینک "یونائیٹڈ اگینسٹ نیوکلیئر ایران" (United Against Nuclear Iran) کے رکن جیسن براڈسکی (Jason Brodsky) سمیت بہت سے امریکی تجزیہ کاروں نے مارکو روبیو کے موقف کو "ایران میں مقامی طور پر یورینیم افزودگی پر امریکہ کی شدید مخالفت" سے تعبیر کیا ہے۔ ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ عمان میں جاری امریکہ - ایران بالواسطہ مذاکرات میں پیشرفت کے ساتھ ساتھ، ایرانی جوہری پروگرام پر ممکنہ معاہدے کے ضمن میں "یورینیم کی مقامی طور پر افزودگی" کے معاملے پر ٹرمپ انتظامیہ کے موقف میں متضاد تشریحات سامنے آ رہی ہیں!

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نئے دلدل میں
  • تجارتی مسائل دباؤ سے نہیں مذاکرات اور سفارتکاری سے حل کرنے کی ضرورت ہے: عاصم افتخار احمد
  • امریکی وزیر خارجہ کے تازہ ریمارکس پر ایرانی اہلکار کا دوٹوک "انکار"
  • امریکا نے ایرانی ایل پی جی کمپنی اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ٹرمپ
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • صیہونی وزیراعظم اور ڈونلڈ ٹرامپ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو
  • میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر
  • ہیگستھ پیٹ بہترین کام کر رہے ہیں‘ میڈیا پرانے کیس کو زندہ کرنے کی کوشش کررہا ہے .ڈونلڈ ٹرمپ