تربیلا ڈیم میں پانی کا قابل استعمال ذخیرہ آج ختم ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح آج رات تک ڈیڈ لیول تک پہنچنے کا امکان ہے اور ڈیڈ لیول پر پہنچنے پر پانی کا قابل استعمال ذخیرہ ختم ہوجائے گا۔
رپورٹ کے مطابق ارسا ذرائع نے کہا کہ تربیلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ 26 ہزار ایکڑ فٹ رہ گیا، ارسا کا کہنا ہے کہ تربیلا ڈیم کا ڈیڈ لیول تک پہنچے کےلیے سطح صرف 3 فٹ رہ گئی۔
رپورٹ کے مطابق تربیلا ڈیم کے ڈیڈ لیول پر پہنچنے پر پانی کا قابل استعمال ذخیرہ ختم ہوجائے گا، تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1405 فٹ ریکارڈ ہے۔
ارسا نے کہا کہ تربیلا ڈیم میں پانی 1402 فٹ تک زراعت کےلیے استعمال کیا جاسکتا ہے، دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد 14 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا، تربیلا ڈیم سے پانی کا اخراج 20 ہزار کیوسک ہے۔
منگلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ ایک لاکھ 94 ہزار ایکڑ فٹ ہے، دریائے جہلم میں منگلا کے مقام پر پانی کی آمد 16 ہزار اور اخراج 23 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا، دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد9 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا، دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 11 ہزار کیوسک ریکارڈ ہوا۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ملک کے شمالی علاقوں کا درجہ حرارت کم ہونے کے باعث برف پگھلنے کا عمل انتہائی سست ہے، اسکردو سمیت شمالی علاقوں میں درجہ حرارت 2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تربیلا ڈیم میں پانی ہزار کیوسک ریکارڈ ریکارڈ کیا گیا کے مقام پر ڈیڈ لیول پانی کی پر پانی پانی کا
پڑھیں:
پنجاب: مون سون بارشوں کا ساتواں اسپیل آج سے شروع ہونے کا امکان
— فائل فوٹوپنجاب میں مون سون بارشوں کا ساتواں اسپیل آج سے شروع ہونے کا امکان ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق مون سون بارشوں کا ساتواں اسپیل زیادہ مضبوط ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ پنجاب کے بالائی حصوں میں 13 سے17 اگست کے دوران مون سون بارشیں متوقع ہیں جبکہ 18سے21 اگست تک میدانی اضلاع میں بھی بارشوں کا امکان ہے۔
ترجمان کے مطابق لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے، شدید بارشوں کی وجہ سے دریاؤں سے ملحقہ ندی نالوں میں فلیش فلڈنگ کا بھی خطرہ ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ مری و گلیات میں لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خطرہ ہے۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ کچے مکانات اور مخدوش عمارتوں کو نقصان پہنچنے کا بھی خدشہ ہے۔