اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 مارچ ۔2025 )ڈرون ٹیکنالوجی دنیا بھر میں زراعت میں انقلاب برپا کر رہی ہے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کر رہی ہے اور لاگت کو کم کر رہی ہے ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق روایتی کاشتکاری کے طریقوں کے برعکس ڈرون بڑے علاقوں کا احاطہ کر سکتے ہیں اور فصل کی پیداوار کو بہتر بنا سکتے ہیں جدید سینسرز اور کیمروں سے لیس، ڈرون کھادوں اور کیڑے مار ادویات کے درست استعمال کے قابل بناتے ہیںیہ بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیاں فصلوں کی موثر نگرانی، کھادوں اور کیڑے مار ادویات کے فوری اور درست استعمال اور فصل کی کاشت کے لیے اچھی زمین کی شناخت میں مدد کرتی ہیںان فوائد کی وجہ سے صرف چند دہائیوں میں 100 سے زائد ممالک کے کسانوں نے اس سمارٹ ٹیکنالوجی کو اپنا لیا ہے.

امریکہ اور یورپی ممالک کے علاوہ جاپان، چین اور کوریا زراعت کے لیے ڈرون استعمال کرنے والے سرفہرست ہیں صرف چین میں پچھلے سال 251,000 چھڑکنے والے ڈرون کام کر رہے تھے جو تقریبا 178 ملین ہیکٹر کھیتوں کو ڈھانپنے کے قابل تھے کاشتکاری کا یہ جدید طریقہ حال ہی میں ترقی پذیر ممالک جیسے بھارت، انڈونیشیا، برازیل اور فلپائن میں بھی مقبول ہوا ہے زراعت کے لیے بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیوں کو تیزی سے اپنانے سے ڈرون مارکیٹ کو چند سالوں میں 6 بلین ڈالر تک پہنچنے میں مدد ملی ہے اور توقع ہے کہ سال 2032 تک یہ 24 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی.

دنیا بھر میں ایگریکلچر ڈرونز کے استعمال میں اضافے کے باوجود پاکستان میں کسان اس مستقبل کی ٹیکنالوجی سے بڑے پیمانے پر استفادہ نہیں کر سکے موسمیاتی سمارٹ ایگریکلچر ماہرین کے مطابق، زرعی ڈرونز کی درآمد اور استعمال کے حوالے سے کسی قانون سازی کی عدم موجودگی عالمی رجحانات سے ہم آہنگ ہونے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے موسمیاتی زراعت کے ماہر محمد عاصم نے ویلتھ پاک کو بتایاکہ ڈرون ٹیکنالوجی کے حوالے سے ٹھوس پالیسیوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے پاکستان میں زرعی ڈرون کا استعمال اپنے ابتدائی مرحلے میں ہے.

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت 200 سے زیادہ ایگریکلچر ڈرون نہیں ہیں کیونکہ ان کی درآمد پر پابندی ہے محمد عاصم نے کہا کہ ڈرون کے استعمال سے گنے اور مکئی جیسی لمبی فصلوں کے لیے کیڑے مار ادویات کے استعمال میں مدد مل سکتی ہے جسے عام طور پر دستی طور پر کرنا مشکل ہوتا ہے حال ہی میں، وزارت ہوا بازی نے ڈرونز اور بغیر پائلٹ کے طیاروں کی رجسٹریشن کے لیے قواعد و ضوابط کے ایک سیٹ کو حتمی شکل دی ہے لیکن اس مقصد کے لیے تیار کیے گئے قوانین کے مسودے کو پارلیمانی منظوری سے قانون کی شکل دینا ابھی باقی ہے پالیسی کے مسودے کا مقصد پاکستان بھر میں ڈرون کے استعمال کو ریگولیٹ کرنا ہے ان قوانین کے تحت تمام بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیوں کا وفاقی حکومت کے ساتھ رجسٹر ہونا ضروری ہے.

پاکستان میں پودوں کے تحفظ کی کچھ کمپنیوں نے کسانوں کو خدمات فراہم کر کے زرعی ڈرون کے فروغ کے لیے پائلٹ سکیمیں شروع کی ہیں محکمہ زراعت پنجاب نے صوبے کے مختلف حصوں میں ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال کے کامیاب تجربات کرنے کے علاوہ زراعت کے لیے ڈرون کے استعمال کے لیے سٹینڈنگ آپریٹنگ پروسیجرز بھی تیار کیے ہیں محکمہ زراعت پنجاب کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر انجم علی بٹر نے کہاکہ محکمہ زراعت پنجاب کسانوں کو اس ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے میں مدد کرے گا بشرطیکہ وفاقی حکومت کچھ جامع زرعی ڈرون پالیسی لے کر آئے حال ہی میں شروع کیے گئے گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت، کسانوں کو زراعت کے مقاصد کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کو اپنانے میں سہولت فراہم کی جائے گی.

ماہرین کا خیال ہے کہ ڈرون ٹیکنالوجی پاکستان کے زرعی شعبے کو تبدیل کرنے کے لیے تیار ہے بشرطیکہ بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیوں کے استعمال کو ریگولیٹ کرنے کے لیے کچھ جامع قانون سازی کی جائے دوسری صورت میں، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو دور نہیں کر سکے گا جو کاشتکاری کے طریقوں پر اثر انداز ہو رہے ہیں.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بغیر پائلٹ کے فضائی ڈرون ٹیکنالوجی پاکستان میں استعمال کے کے استعمال زراعت کے ڈرون کے

پڑھیں:

جاپان میں بھالوؤں کو آبادی سے دور رکھنے کیلئے ’بھونکنے والے ڈرونز‘ تعینات

جاپان میں کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں بھالو، خاص طور پر پہاڑی یا دیہی علاقوں میں انسانی آبادی کے قریب آ رہے ہیں اور انہیں دور رکھنے کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ 

جاپان کے ضلع گِفو میں مقامی حکومت نے بھالو دیکھے جانے کی بڑھتی ہوئی رپورٹس کے باعث ڈرون پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگلات میں بھالو کی قدرتی خوراک کم ہو رہی ہے اور آبادی ہلکی ہونے کی وجہ سے بھالو انسانوں کے نزدیک آ رہے ہیں۔ 

ڈرونز میں اسپیکرز لگائے گئے ہیں جن سے شکاری کتوں کی آواز چلائی آتی ہے۔ یہ آواز بھالوؤں کو خوفزدہ کرتی ہے اور ان کو واپس جنگلوں کی جانب بھگانے میں مدد دیتی ہے۔ ساتھ ہی کچھ ڈرونز میں آتشبازی یا دھماکہ خیز آلات بھی منسلک کیے گئے ہیں تاکہ بھالو پر مزید ڈراؤنا اثر ہو اور وہ واپس چلے جائیں۔ 

یہ ڈرونز تیز ردِ عمل اقدامات کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، خصوصاً ایسی جگہوں پر جہاں بھالو کے ٹھہرنے یا پھل توڑنے کی نشانیاں ملتی ہیں۔ 

گِفو ضلعی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس پائلٹ پروجیکٹ کو بڑھا کر دوسرے علاقوں میں بھی نافذ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں بشرطیکہ یہ طریقہ مؤثر ثابت ہو۔ یہ ٹیکنالوجی لاکھوں افراد کی حفاظت کے لیے ایک غیر مہلک اور تکنیکی حل فراہم کرتی ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو پہاڑی دیہات میں رہتے ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  •  بلوچستان میں چائلڈ میرج کے خلاف نیا قانون بڑی کامیابی: شیری رحمان
  • 27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان
  • پی ٹی اے انتباہ،غیر رجسٹرڈ فون استعمال کرنے والے ہو جائیں خبردار!
  • جاپان میں بھالوؤں کو آبادی سے دور رکھنے کیلئے ’بھونکنے والے ڈرونز‘ تعینات
  • عمران خان سے ملاقات میں رکاوٹ، سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی
  • قانون سازی ججوں کی خواہشات پر نہیں ہو سکتی، طلال چودھری
  • الٹرا پروسیسڈ غذاؤں سےخواتین میں آنت کے کینسر کے خطرات
  • الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کی کثرت، خواتین میں آنتوں کا کینسر بڑھنے کا انکشاف
  • ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان اور قطر میں اقتصادی، دفاعی اور زرعی شعبوں میں تعاون کے نئے دور کا آغاز
  • روس: کیف پر ڈرونز اور میزائلوں سے حملہ، 8 افراد ہلاک