ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق جاری مالی سال کے دوران 450 ملین روپے پشاور کی ترقی، خوبصورتی اور تفریح کو فروغ دینے کے لیے راستوں، سروس ایریاز، اور تاریخی ورثے کی حفاظت کے منصوبے، کے لیے خرچ کیے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف پشاور کی جانب سے حکومت پر پشاور نظرانداز کرنے کے الزام کے بعد حکومت کی جانب سے ایک سال میں پشاور میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کی فہرست جاری کردی گئی۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق جاری مالی سال کے دوران 450 ملین روپے پشاور کی ترقی، خوبصورتی اور تفریح کو فروغ دینے کے لیے راستوں، سروس ایریاز، اور تاریخی ورثے کی حفاظت کے منصوبے، کے لیے خرچ کیے گئے۔ ناصر باغ اور پبی ترناب روٹ کے لئے بی آر ٹی کی 70 نئی بسوں کا اضافہ کیا گیا، جس سے مزید 55000 مسافروں کو سہولت ملے گی، جبکہ روزانہ 300,000 مسافر پہلے سے اس سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں، پشاور بس ٹرمینل بنایا جارہا ہے جس سے 2 ملین مسافروں کے لئے سفری سہولتوں میں بہتری آئے گی  اور پانچ ہزار سے زائد روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

اس کے علاوہ زو بزنس سینٹر چمکنی 50 سے زائد کاروبار کھلیں گے جن سے  دو ہزار ملازمتیں پیدا ہوں گی، کینال پیٹرول روڈ (ناصر باغ روڈ) کی ترقی ماحولیاتی تحفظ اور بنیادی ڈھانچے میں بہتری لائی گئی ہے جس سے پانچ ہزار سے زیادہ شہری مستفید ہوں گے۔ رینگ روڈ کا شمالی سیکشن (مسنگ لنک) - ورسک روڈ سے ناصر باغ روڈ تک 8.

7 کلومیٹر پر محیط، اور ڈبل کیریج وے کی تعمیر کا کام جاری ہے، سڑکوں کے نیٹ ورک کی بحالی اور توسیع 125 کلومیٹر سڑک کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے 16 اسکیمیں منظور کی گئی ہیں جس پر 1175 ملین روپے جاری کیے گئے ہیں۔ 70 ملین روپے سے ناصر باغ روڈ پر بی آر ٹی فیڈر روٹس کے لئے یو ٹرن پل تعمیر کی جارہی ہے جس سے  5000 رہائشیوں کے لئے ٹریفک کے بہاؤ میں بہتری آئے گی، حیات آباد (فیز 5) میں 144 جدید فلیٹس تعمیر کیے جارہے ہیں، پشاور اور نوشہرہ کے سنگم پر 80,000 رہائشی یونٹ پر مشتمل رہائشی منصوبہ تعمیر کیا جارہا ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی جانب سے ملین روپے کی ترقی کے لیے کے لئے

پڑھیں:

حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا

رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی، زرعی اور خدمات شعبوں کے اہداف بھی حاصل نہ ہوسکے، رواں مالی سال صنعتی ترقی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ رہی۔
رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا، قومی اقتصادی سروے کے اہم خدوخال سامنے آگئے ہیں، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے، زرعی اورخدمات شعبوں کے اہداف بھی حاصل نہیں ہوسکے۔
قومی اقتصادی سروے کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال صنعتی ترقی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ رہی، معاشی شرح نمو 3.6 فیصد ہدف کے مقابلے میں2.7 فیصد رہی، زرعی شعبے کی ترقی 2 فیصد ہدف کے مقابلے میں 0.6 فیصد رہی، خدمات شعبے کی ترقی 4.1 فیصد ہدف کے مقابلے 2.9 فیصد رہی۔
اس ضمن میں دستیاب دستاویز کے مطابق صنعتی شعبے کی ترقی 4.4 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 4.8 فیصد رہی، مجموعی سرمایہ کاری14.2فیصد ہدف کےمقابلے13.8فیصد رہی، فکسڈ انویسٹمنٹ 12.5 فیصد ہدف کے مقابلے میں 12 فیصد ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال پرائیوٹ انویسٹمنٹ 9.7 فیصدکے ہدف کے مقابلے میں 9.1 فیصد رہی۔
قومی اقتصادی سروے کی دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال قومی بچت مقررہ 13.3 فیصد ہدف کی نسبت 14.1 فیصد رہی، وفاقی حکومت کورواں مالی سال مہنگائی کا ہدف حاصل کرنے میں کامیابی ملی، رواں مالی سال مہنگائی 12 فیصد کےمقررہ ہدف کے مقابلے اوسط5 فیصد رہی، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں مجموعی اخراجات میں 19.4 فیصدکا اضافہ ہوا، اسی دوران مجموعی آمدنی میں 36.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں جاری اخراجات میں 18.3 اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ترقیاتی اخراجات میں 32.6 فیصد اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارہ 23.9 فیصد کم ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں پرائمری بیلنس میں 114.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
دستاویز کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر، برآمدات اور درآمدات میں اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں کمی ہوئی، رواں مالی سال کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ رiکارڈ کیا گیا، مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں ترسیلات زر 30.9 فیصد اضافے سے 31 ارب 21کروڑ ڈالرز رہیں، برآمدات میں 10 ماہ میں 6.8 فیصد کا اضافہ ہوا، درآمدات 11.8 فیصد بڑھ گئیں۔
رواں مالی سال کے 10 ماہ میں برآمدات 27 ارب 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہیں، جولائی 2024 تا اپریل 2025 درآمدات 48 ارب 62 کروڑ ڈالر رہیں، جولائی تا اپریل براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 2.8 فیصد کمی سے ایک ارب 78 کروڑ ڈالر سے زائد رہی، کرنٹ اکاؤنٹ جولائی تا اپریل ایک ارب 88 کروڑ ڈالر سرپلس رہا، اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.4 ارب ڈالرز ہوگئے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی محصولات میں جولائی تا اپریل 26.3 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، رواں مالی سال کے دوران نان ٹیکس آمدنی میں 69.9 فیصد کا اضافہ ہوا،
ایف بی آر محصولات میں اضافے کے باوجود رواں مالی سال کا مقررہ ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • زرعی شعبہ بحران کا شکار، ترقی کی شرح 6.4 سے گر کر 0.56 فیصد پر آ گئی
  • بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری
  • محکمہ موسمیات نے شدید موسمی صورتحال کی وارننگ جاری کردی
  • حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • گورنر پختونخوا کی صوبائی حکومت پر کڑی تنقید، کرپشن اور بے امنی پر سوالات اٹھا دیے
  • ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پنجاب اور بلوچستان میں نئے سیٹ اپ کا اعلان کردیا 
  • وفاق سے 700 ارب ملنے کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت قیام امن میں ناکام ہے، فیصل کریم کنڈی
  • اسلام آباد میں عید الاضحیٰ کی نماز کے اوقات کا اعلان فول پروف سیکیورٹی انتظامات مکمل،فہرست دیکھئے
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
  • وزیراعظم کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی