کراچی میں جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے قریب غیر ملکیوں پر خودکش حملے کے کیس میں پولیس نے چالان عدالت میں جمع کرا دیا۔کراچی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں چینی باشندوں پر خود کش حملے کے کیس کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت پولیس کی جانب سے کیس کا چالان عدالت میں جمع کرایا گیا، چالان میں کہا گیا  کہ دھماکے کے ماسٹر مائنڈ بشیر احمد، عبدالرحمان عرف رحما گل اور سراج بھٹار عرف دانش مفرور ہیں، کیس میں 2 ملزمان محمد جاوید اور مسمات گل نسا گرفتار ہیں۔واضح رہے کہ 6 اکتوبر 2024 کو رات 11 بجے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سول ایوی ایشن کے گارڈ روم کے سامنے دھماکہ ہوا تھا، دھماکے میں ہلاک دو چینی باشندوں کی نعشیں کوسٹر کے پاس پڑی تھیں، دھماکے کی ذمے داری کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی مجید بریگیڈ نے سوشل میڈیا پر قبول کی تھی۔چالان کے مطابق حملہ آوروں کو مبینہ طور پر کسی غیر ملکی ملک دشمن خفیہ ایجنسی کی مدد حاصل تھی، خود کش دھماکے کا مقصد پاکستان اور چین کے تعلقات کو متاثر کرنا تھا، دھماکے کا مقصد ملک کی سلامتی کو متاثر کرنا، معاشی قتل اور مالی فوائد تھے۔عدالت میں جمع کرائے گئے چالان میں کہا گیا کہ ملزمان نے دھماکے سے عوام میں خوف اور ملکی سلامتی اداروں کا مورال پست کرنا تھا، خود کش دھماکے میں دو چائینز باشندے ہلاک اور 10 افراد زخمی ہوئے۔چالان کے مطابق کیس میں گرفتار ملزم جاوید نے دیگر ملزمان کے ساتھ جائے وقوعہ پر جا کر سہولت کاری کی، ملزمہ گل نسا نے خود کش حملہ آوار کو کراچی میں داخل کرایا تھا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: عدالت میں جمع

پڑھیں:

ایران کے شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کا حملہ

تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جولائی 2025ء ) ایران میں مسلح دہشت گردوں نے عدالت پر حملہ کردیا۔ ایرانی میڈیا کے مطاقب ایران کے سرحدی شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا ہے، مسلح دہشت گردوں کے اس حملے میں متعدد افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، حملے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اس کے علاوہ ایمرجنسی سروسز نے بھی موقع پر ریسکیو اور زخمیوں کے لیے فوری امداد پہنچنانے کا کام شروع کردیا۔

اس سے پہلے رواں برس جنوی میں دارالحکومت تہران میں سپریم کورٹ میں فائرنگ کے حملے میں دو سینیئر ایرانی جج جاں بحق ہو گئے تھے، تب ہونے والے حملے میں ایک مسلح شخص نے عدالت میں فائرنگ کرنے کے بعد خود کی بھی گولی مار کی جان لے لی تھی، حملے میں مقتولین کی شناخت مسلم سکالرز علی رضانی اور محمد مغیث کے طور پر ہوئی، دونوں حجت الاسلام کے عہدے پر فائز تھے اور ہر ایک عدالت کی مختلف شاخوں کی صدارت کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا تھا کہ ہینڈگن سے مسلح ایک شخص دو ججوں کے کمرے میں داخل ہوا اور انہیں گولی مار دی جس کے بعد حملہ آور نے خودکشی کی، حملہ آور کی شناخت اور اس کا مقصد فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا تھا، تاہم ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا تھا کہ مجرم کے خلاف سپریم کورٹ میں پہلے سے کوئی کیس نہیں تھا اور نہ ہی وہ اس کے رشتہ داروں مین سے کسی کا کیس زیر سماعت تھا۔

سرکاری خبر رساں ادارے تہران ٹائمز نے بتایا تھا کہ حملے میں ایک جج کا ایک محافظ بھی زخمی ہوا، واقعے کے بعد عدالت کی عمارت میں کام کرنے والے متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا جہاں یہ حملہ ہوا تھا، صدر مسعود پیزیشکیان نے کہا تھا کہ دہشت گردانہ اور بزدلانہ ایکٹ کے خلاف سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس مین ملوث افراد کا جلد از جلد تعاقب کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران کے شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کا حملہ
  • کراچی: لیاری گینگ وار کے 3 ملزمان زخمی حالت میں گرفتار، پولیس اہلکار بھی زخمی
  • کراچی: چالان ہونے پر رکشہ ڈرائیور نے خود کو زخمی کر لیا
  • ثنا یوسف قتل کیس میں اہم پیش رفت، پولیس نے چالان پروسیکیوشن برانچ میں جمع کردیا
  • ثناء یوسف قتل کیس: پولیس چالان میں عمر حیات قاتل قرار
  • ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس میں اہم پیشرفت
  • ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس میں بڑی پیشرفت،پولیس نے چالان تیارکرلیا
  • پولیس حملہ کیس میں عمران خان طلب، شبلی فراز کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • کراچی، پولیس مقابلے کے بعد زخمی سمیت 2 منشیات فروش گرفتار، 5 کلو سے منشیات اور اسلحہ برآمد
  • امریکی ویزا فیس میں اضافہ، غیر ملکیوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا ہوگا؟