الیکشن کمیشن: پیپلز پارٹی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں پیپلز پارٹی کے انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔
ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، اس دوران وکیل پیپلز پارٹی ساجد تنولی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے الیکشن بورڈ تشکیل دے دیا ہے، پانچ ہفتوں میں انٹرا پارٹی الیکشن کا عمل مکمل ہوجائے گا۔
اس دوران ممبر خیبر پختونخوا نے استفسار کیا کہ پارٹی کا چیئرمین کون ہے؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چئیرمین ہیں۔
انہوں نے پھر استفسار کیا کہ بلاول بھٹو کس جماعت سے رکن اسمبلی ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ بلاول پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز (پی پی پی پی) سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔
وکیل نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں کا آپس میں ایم او یو ہے۔
حکام الیکشن کمیشن نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے انٹرا پارٹی الیکشن جنوری 2025 میں کروانے تھے، ہم نے پیپلز پارٹی کو شوکاز نوٹس جاری کر رکھا ہے، انٹرا پارٹی انتخابات میں کیوں تاخیر ہوئی؟
اس پر پیپلز پارٹی کے وکیل کا کہنا تھا کہ مختلف وجوہات اور قیادت کی مصروفیات کے باعث تاخیر ہوئی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے وکیل ساجد خان تنولی نے کہا کہ کمیشن کو بتایا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی نے الیکشن کیلئے بورڈ تشکیل دے دیا ہے، انٹرا پارٹی انتخابات کا عمل پانچ ہفتوں میں مکمل کر کے رپورٹ جمع کروا دیں گے۔
انکا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی باقاعدہ انٹرا پارٹی انتخابات کروائے گی، کاغذات نامزدگی جمع ہوں گے اور پولنگ بھی کروائی جائے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انٹرا پارٹی الیکشن پیپلز پارٹی
پڑھیں:
پی ٹی آئی گِدھوں کے قبضے میں ہے، اثاثے اور اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں، اکبر ایس بابر
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پارٹی کے اندر مالی اور انتظامی بے ضابطگیوں پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر پیسوں کی بندر بانٹ جاری ہے اور پی ٹی آئی کے فنڈز کو تحفظ دینے کی فوری ضرورت ہے۔
اکبر بابر نے کہا کہ جب تک پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے قانونی تقاضے پورے نہیں کرتی، اس کے اکاؤنٹس اور اثاثے منجمد کر دیے جائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ”کہا جا رہا ہے پی ٹی آئی گدھوں کے قبضے میں ہے، اصل میں یہ گِدھوں کے قبضے میں ہے جو اسے نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں۔“
اکبر بابر نے انکشاف کیا کہ الیکشن کمیشن نے بھی تسلیم کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے موجودہ عہدیداران خود ساختہ ہیں، اور غیرقانونی جنرل باڈی کے تحت انٹرا پارٹی الیکشن منعقد کیے گئے، جو پارٹی آئین اور قانونی تقاضوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا، ’ہم پی ٹی آئی پر پابندی نہیں چاہتے، لیکن اگر یہی روش جاری رہی تو پارٹی ڈی لسٹ ہو سکتی ہے، اور الیکشن کمیشن کے پاس اسے فارغ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچے گا۔‘
اکبر ایس بابر نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ صرف پی ٹی آئی کا نہیں بلکہ ملک کی دیگر جماعتیں بھی اسی راہ پر گامزن ہیں جہاں سیاسی لیڈر بلامقابلہ سربراہ منتخب ہو رہے ہیں۔ جب تک اندرونی جمہوریت کو فروغ نہیں ملے گا، ملکی جمہوریت بھی کمزور ہی رہے گی۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر الیکشن کمیشن سے اپیل کی کہ پی ٹی آئی کے غیرقانونی استعمال ہونے والے اکاؤنٹس فوری طور پر منجمد کیے جائیں تاکہ پارٹی کو مزید مالی نقصان سے بچایا جا سکے۔
مزیدپڑھیں:انٹرا پارٹی الیکشن کیس: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد سے چیئرمین پی ٹی آئی کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن کے سخت سوالات