معروف موسیقار کو قید کی سزاسنا دی گئی ، وجہ کیا بنی ؟ جانیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
برطانوی شہر برمنگھم میں موسمِ گرما کی بدنظمی کے واقعات کے دوران آن لائن دھمکیاں دینے والے موسیقار عمر عبدیریزاک کو 4 ماہ سے زیادہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
عمر عبدیریزاک کو گزشتہ برس 10 اگست کو شیئر کی گئی ویڈیو میں رائفل کے اشارے کرتے اور ہتھیار چلانے کے عمل کی نقل کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا، جس کے بعد اسے فوری گرفتار کر لیا گیا تھا۔ بعد ازاں گلوکار کو جنوری میں سوشل میڈیا کے ذریعے جارحانہ یا دھمکی آمیز پیغام بھیجنے کے جرم میں مجرم قرار دیا گیا۔
برمنگھم میں لانگ اسٹریٹ پر رہنے والے عبدیریزاک کو 7 مارچ کو برمنگھم مجسٹریٹس کی عدالت میں 20 ہفتوں کی تحویل کی سزا سنائی گئی۔ موسیقار نے بھنگ رکھنے اور نسلی طور پر بڑھتے ہوئے امنِ عامہ کے جرم کا ارتکاب کرنے کے الزامات کا بھی اعتراف کیا ہے۔
واضح رہے کہ پولیس کی اگست میں بورڈسلے گرین اور ملک کے مختلف مقامات پر ہونے والے واقعات کی تحقیقات کے نتیجے میں گزشتہ روز 10 افراد کو سزا سنائی گئی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
سوات واقعہ پر معروف عالم دین مولاناطارق جمیل کاردعمل سامنے آگیا
معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے سوات کے مدرسے میں استاد کے تشدد سے بچے کےجاں بحق ہونے کی شدید مذمت کی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ قاری نے بچے پر اتنا تشدد کیا کہ اس کا انتقال ہوگیا، اس پر بہت دکھ ہوا۔
مولانا طارق جمیل نے کہا کہ بچے کی کمر کی تصویر دیکھ کر بہت صدمہ ہوا، معصوم بچے کی میت کی تصویر بھی دیکھی اور نامراد قاری کی بھی میں نے تصویر دیکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہ یہ دین کا طریقہ ہے اور نہ ہی ہمارے نبیؐ نے اس طرح کی تعلیم دی ہے، ایک دن بچے نے چھٹی کرلی اسے پیار سے بھی سمجھایا جاسکتا تھا لیکن اسے اتنا مارا پیٹا گیا کہ وہ مر ہی گیا اس کے والدین پر کیا گزری ہوگی۔
مولانا طارق جمیل نے کہا کہ ہمارا ستم یہ ہے کہ ایک بچہ حفظ کرکے فارغ ہوتا ہے اسے بغیر سمجھائے اور تربیت کے حفظ کی جماعت میں بٹھا دیتے ہیں سوٹی اس کے ہاتھ میں ہوتی ہے، وہ جدھر چاہتا ہے اسے سفاکانہ طریقے سے استعمال کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ والدین بھی اتنے نادان ہیں کہ وہ چاہتے ہیں ہمارا بچہ بس حافظ بن جائے، چاہے اس کی کھال اتار دی جائے، میں کہتا ہوں وہ حافظ تو بن جائے گا مگر صحیح مسلمان نہیں بن سکے گا، کیونکہ مار پیٹ سے کبھی کسی کو ہدایت نہیں ملتی کسی کو راستہ نہیں ملتا۔
واضح رہے کہ 21 جولائی کو سوات کے مدرسے میں استاد کے تشدد سے بچہ جاں بحق ہوگیا تھا، 14 سالہ مقتول فرحان کے چچا کے مطابق مدرسے کے مہتمم کا بیٹا بچے سے ناجائز مطالبات کرتا تھا۔
21 جولائی کو خوازہ خیلہ اسپتال میں 12 سالہ فرحان کی تشدد زدہ لاش لائی گئی تھی۔ مقتول کے چچا صدر ایاز کی مدعیت میں مدرسے کے مہتمم قاری محمد عمر، اُس کے بیٹے احسان اللّٰہ، ناظم مدرسہ عبد اللّٰہ، اور بخت امین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔