ملک بھر میں بذریعہ ہوائی جہاز سفر کرنے والوں کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ ان دنوں سفر کے لیے ٹکٹ کی قیمت میں کافی حد تک کمی واقع ہوچکی ہے اور 30 سے 35 ہزار روپے کے درمیان ملنے والا ٹکٹ اب 13 ہزار روپے میں مل رہا ہے۔

ٹکٹ میں خاطر خواہ کمی کے حوالے سے ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان نے بتایا کہ قیمت کا تعین طلب اور رسد کی قوت کرتی ہے اور جب بھی ڈیمانڈ نیچے جائے گی تو کرائے کم ہوں گے اور جب ڈیمانڈ اوپر جائے گی تو قیمتیں بھی اسی اعتبار سے بڑھنا شروع ہوجاتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عید کے دنوں یا دیگر تہواروں میں جب ڈیمانڈ زیادہ ہوتی ہے تو کرائے بھی بڑھ جاتے ہیں، تو یوں سمجھ لیں کہ اس کا دارومدار سیزن پر ہے، ایونٹس پر یا تہواروں پر ہے۔

مزید پڑھیں: ’وقت اور پیسے دونوں کی بچت‘، ایئر ایشیا نے کراچی کے لیے سستی اور براہ راست فلائٹس کا اعلان کردیا

ترجمان کے مطابق یہ ایک فری مارکیٹ ہے اور کرائے کا تعین کرنے کے لیے کوئی ادارہ موجود نہیں ہے بلکہ ہر ادارہ خود تعین کرتا ہے کہ اس نے کتنا کرایا رکھنا ہے۔ انہوں نے بات کو سمجھانے کے لیے بتایا کہ کئی مرتبہ ایسا بھی ہوا ہے کہ پی آئی اے کی پرواز خالی ہے اور دوسری کمپنی کے پرواز بھر چکی ہے تو پی آئی اے کا ٹکٹ سستا اور دوسری ایئرلائن کا مہنگا ہوگا۔

ترجمان کے مطابق موجودہ کرائے میں کمی کی وجہ رمضان المبارک کا مہینہ ہے جس میں اب تک لوگ سفر کم کررہے ہیں اور 21 سے 22ویں روزے تک ٹکٹ کی قیمتوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا لیکن اس کے بعد لمبی چھٹیاں آنے کے باعث شہری سفر شروع کریں گے جس سے کرائے میں اضافہ ہوگا بلکہ اگر آپ ابھی بھی آج کے کرائے اور عید کے 1، 2 دن بعد یا پہلے کا کرایہ دیکھیں تو بہت فرق دیکھائی دے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کے لیے ہے اور

پڑھیں:

ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: جاں بحق مسافروں کے لواحقین نے امریکی کمپنیوں پر مقدمہ دائر کر دیا

ایئر انڈیا کے ایک طیارے کو پیش آنے والے تین ماہ پرانے خوفناک حادثے کے بعد، جاں بحق مسافروں کے اہل خانہ نے انصاف کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔ مقدمہ امریکی ریاست ڈیلویئر کی سپیریئر کورٹ میں دائر کیا گیا ہے، جس میں دو معروف امریکی کمپنیوں — بوئنگ اور ہنی ویل — کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

فیول سوئچز پر سوال، تحقیقات کی گونج

متاثرہ خاندانوں کا دعویٰ ہے کہ طیارے میں نصب فیول سوئچز میں خرابی حادثے کی بڑی وجہ بنی۔ ان سوئچز کی تیاری ہنی ویل نے کی تھی، جبکہ طیارہ بوئنگ کا تیار کردہ تھا۔ مقدمے میں 2018 کی امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) کی ایک رپورٹ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، جس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ بوئنگ کے متعدد طیاروں میں فیول کٹ آف سوئچز کے لاکنگ میکانزم کی جانچ ضروری ہے۔

اہل خانہ کا مؤقف ہے کہ ان سفارشات کے باوجود ایئر انڈیا نے معائنے کا عمل مکمل نہیں کیا، جس کی وجہ سے یہ جان لیوا حادثہ پیش آیا۔

کاک پٹ ریکارڈنگ میں اہم انکشاف

حادثے کی تحقیقات کے دوران سامنے آنے والی کاک پٹ ریکارڈنگ میں انکشاف ہوا کہ پائلٹ نے غلطی سے انجنز کو فیول کی فراہمی روک دی تھی۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ سوئچز کا مقام اس طرح تھا کہ وہ غلطی سے دب سکتے تھے۔ تاہم، کچھ ایوی ایشن ماہرین نے اس امکان کو سوئچ کے “ڈیزائن” کی بنیاد پر مسترد کیا ہے۔

بوئنگ اور ہنی ویل کی خاموشی

تاحال بوئنگ اور ہنی ویل نے اس مقدمے یا حادثے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔

بھارتی تحقیقاتی رپورٹ کا مؤقف

بھارت کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بوئنگ اور انجن بنانے والی کمپنی GE ایروسپیس کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا، جبکہ رپورٹ کا فوکس زیادہ تر پائلٹس کی کارکردگی پر رہا۔ تاہم، متاثرہ خاندان اس نقطہ نظر سے مطمئن نہیں اور اس تحقیق کو نامکمل اور یکطرفہ قرار دے رہے ہیں۔

پہلا مقدمہ، پہلا قدم

یہ حادثے سے متعلق امریکا میں دائر ہونے والا پہلا مقدمہ ہے، جس میں چار جاں بحق افراد — کانتابین دھیرُبھائی پگھڈال، ناویا چرگ پگھڈال، کوبربھائی پٹیل، اور بابیبین پٹیل — کے لواحقین نے معاوضے کا باقاعدہ مطالبہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ اس المناک حادثے میں: 229 مسافر 12 عملے کے ارکان 19 زمینی افراد
ہلاک  ہوئے تھے، جب کہ صرف ایک مسافر زندہ بچ پایا تھا۔

امریکی عدالتیں: متاثرین کے لیے امید کی کرن

قانونی ماہرین کے مطابق، متاثرہ خاندان عموماً مینوفیکچررز (جیسے بوئنگ یا ہنی ویل) کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہیں، کیونکہ:

ایئرلائنز پر قانونی طور پر ہرجانے کی حد مقرر ہوتی ہے۔

جبکہ مینوفیکچررز پر ایسی کوئی حد لاگو نہیں ہوتی۔

اس کے علاوہ، امریکی عدالتیں متاثرین کے ساتھ نسبتاً زیادہ ہمدردانہ رویہ اختیار کرتی ہیں، جس سے بہتر معاوضے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • سونے کی قیمت 3لاکھ 88 ہزار 600 روپے فی تولہ پر مستحکم
  • افغانستان سے بگرام ایئر بیس لینے جارہے ہیں: ٹرمپ کے بیان پر برطانوی وزیراعظم حیران رہ گئے
  • ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: جاں بحق مسافروں کے لواحقین نے امریکی کمپنیوں پر مقدمہ دائر کر دیا
  • موٹروے توڑنا آسان فیصلہ نہیں، ہر قیمت پر جلال پور پیر والا کو بچانا ترجیح ہے: عبدالعلیم خان
  • ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت 3 لاکھ 88 ہزار 600 روپے برقرار
  • جعلی دستاویزات پر بیلجیئم جانیوالے 2 افراد لاہور ایئر پورٹ سے گرفتار
  • توشہ خانہ میں جمع کرائے گئے تحائف کی تفصیلات جاری، کس کو کیا ملا؟
  • میچ ریفری نے معذرت کرلی، آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی انکوائری کرائے گا، محسن نقوی
  • ملک بھر میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 2400 روپے کمی
  • سونے کی قیمت 3 لاکھ 90 ہزار روپے کی سطح سے بھی اوپر چلی گئی