35 ہزار والا ٹکٹ اب صرف 13 ہزار میں، ایئر ٹکٹس کی قیمت میں بڑی کمی کی وجہ کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
ملک بھر میں بذریعہ ہوائی جہاز سفر کرنے والوں کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ ان دنوں سفر کے لیے ٹکٹ کی قیمت میں کافی حد تک کمی واقع ہوچکی ہے اور 30 سے 35 ہزار روپے کے درمیان ملنے والا ٹکٹ اب 13 ہزار روپے میں مل رہا ہے۔
ٹکٹ میں خاطر خواہ کمی کے حوالے سے ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان نے بتایا کہ قیمت کا تعین طلب اور رسد کی قوت کرتی ہے اور جب بھی ڈیمانڈ نیچے جائے گی تو کرائے کم ہوں گے اور جب ڈیمانڈ اوپر جائے گی تو قیمتیں بھی اسی اعتبار سے بڑھنا شروع ہوجاتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عید کے دنوں یا دیگر تہواروں میں جب ڈیمانڈ زیادہ ہوتی ہے تو کرائے بھی بڑھ جاتے ہیں، تو یوں سمجھ لیں کہ اس کا دارومدار سیزن پر ہے، ایونٹس پر یا تہواروں پر ہے۔
مزید پڑھیں: ’وقت اور پیسے دونوں کی بچت‘، ایئر ایشیا نے کراچی کے لیے سستی اور براہ راست فلائٹس کا اعلان کردیا
ترجمان کے مطابق یہ ایک فری مارکیٹ ہے اور کرائے کا تعین کرنے کے لیے کوئی ادارہ موجود نہیں ہے بلکہ ہر ادارہ خود تعین کرتا ہے کہ اس نے کتنا کرایا رکھنا ہے۔ انہوں نے بات کو سمجھانے کے لیے بتایا کہ کئی مرتبہ ایسا بھی ہوا ہے کہ پی آئی اے کی پرواز خالی ہے اور دوسری کمپنی کے پرواز بھر چکی ہے تو پی آئی اے کا ٹکٹ سستا اور دوسری ایئرلائن کا مہنگا ہوگا۔
ترجمان کے مطابق موجودہ کرائے میں کمی کی وجہ رمضان المبارک کا مہینہ ہے جس میں اب تک لوگ سفر کم کررہے ہیں اور 21 سے 22ویں روزے تک ٹکٹ کی قیمتوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا لیکن اس کے بعد لمبی چھٹیاں آنے کے باعث شہری سفر شروع کریں گے جس سے کرائے میں اضافہ ہوگا بلکہ اگر آپ ابھی بھی آج کے کرائے اور عید کے 1، 2 دن بعد یا پہلے کا کرایہ دیکھیں تو بہت فرق دیکھائی دے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
ایئرانڈیا کی ساکھ کیسے بحال ہو؟ بھارتی حکومت اور ایئرلائن نے سر جوڑ لیے
حالیہ حادثات اور ریگولیٹری نگرانی کے بعد، ٹاٹا گروپ اور وزارتِ ہوا بازی ایئر انڈیا کی بحالی کے لیے اعلیٰ سطح پر غور و فکر میں مصروف ہیں۔
ٹاٹا سنز کے چیئرمین این چندرشیکھرن نے جمعہ کو وفاقی وزیرِ ہوا بازی رام موہن نائیڈو اور سیکریٹری سمیر کمار سنہا سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں:ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: بھارت نے برطانوی خاندانوں کو غلط لاشیں بھیج دیں
یہ میٹنگ 3 روزہ تفصیلی مشاورت کے بعد ہوئی جس میں ایئرلائن کے سی ای او کیمبل ولسن اور حکومت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی تھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ان اجلاسوں میں دیکھ بھال، قیادت، اور مواصلاتی حکمت عملی جیسے مسائل پر کھل کر بات ہوئی۔
چندرشیکھرن نے حکومت کو AI 171 کے مہلک حادثے کے بعد ایئر انڈیا کی جانب سے کیے گئے حفاظتی اقدامات سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مقصد یہ ہے کہ مسافروں کا اعتماد دوبارہ حاصل کیا جائے۔
اجلاس میں فوری توجہ کے لیے جن شعبوں کی نشاندہی کی گئی ان میں طیاروں کی پرواز کے قابل ہونے کی حالت، انجینئرنگ، اور مرمت شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:دہلی ایئرپورٹ پر ایئر انڈیا کے طیارے میں آگ بھڑک اٹھی
متعدد افراد کا کہنا ہے کہ اصل مسئلہ ’کلچر‘ کا ہے۔ گزشتہ نومبر میں وستارا کو ایئر انڈیا میں ضم کیا گیا، جبکہ ہونا اس کے برعکس چاہیے تھا۔ دونوں کمپنیوں کا کلچر مختلف ہے اور اب ایئر انڈیا انضمام کے بعد کے مسائل کا شکار ہے۔ اصل مسئلہ آپریشنز نہیں، بلکہ انجینئرنگ اور دیکھ بھال کا ہے۔
سنگاپور ایئرلائنز (SIA) جو کہ ایئر انڈیا میں 25.1 فیصد حصہ رکھتی ہے، اسے زیادہ فعال کردار میں لانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے تاکہ بحالی میں معاونت کی جا سکے۔ مسئلہ صرف ایئر انڈیا کی ساکھ کا نہیں بلکہ اس کے نئے مالکان، ٹاٹا گروپ اور سنگاپور ایئرلائنز کی ساکھ کا بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایئرانڈیا ٹاٹا گروپ سنگاپور ایئرلائن