اسلام آباد: جنگی یادگارکے مقام پر ایک ہاؤسنگ پروجیکٹ کا متنازعہ منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 مارچ 2025ء) تفصیلات کے مطابق، یہ یادگار برطانوی سلطنت نے انیس سو چودہ کے بعد ان مقامی فوجیوں کی یاد میں اور انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تعمیر کی تھی جو پہلی عالمی جنگ میں لڑے تھے۔ یہ یادگار کُری روڈ پر واقع ہے لیکن اب کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے ایک مشترکہ ہاؤسنگ منصوبے کی وجہ سے مسمار ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔
دونوں اتھارٹیز نے حال ہی میں اس مقام پر ایک نیا ہاؤسنگ منصوبہ شروع کیا ہے جہاں یہ یادگار واقع ہے۔ پاکستان میں یہ کوئی نئی بحث نہیں کہ حکام تاریخ کو وہ اہمیت نہیں دیتے جو دی جانی چاہیے۔ اس یادگار کے انہدام کے منصوبے نے اس بحث کو ایک بار پھر ہوا دی ہے۔ خاص طور پر ان حلقوں میں جو ملک میں تاریخی ورثے کے تحفظ کی حمایت کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
یہ یادگار کُری روڈ کے ساتھ واقع ہے، جو کبھی ایک دور افتادہ یا دیہی علاقہ تھا کیونکہ اس علاقے میں زیادہ آبادی نہیں تھی اور ایک واحد سڑک مختلف مقامی دیہات کو آپس میں جوڑتی تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ، کئی ہاؤسنگ منصوبوں کی وجہ سے یہ علاقہ گنجان آباد ہو گیا اور وہ یادگار جو کبھی ایک سنسان مقام پر مقامی سڑک کے کنارے تھی، اب ہاؤسنگ سوسائٹیز کے لیے ایک پریشانی کا باعث بن گئی ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی تاریخی یادگار کو تباہی کا سامنا ہے بلکہ ماضی میں بھی کئی بار ایسا ہو چکا ہے اور نہ ہی پاکستانی حکومت اور نہ ہی برطانوی حکومت نے کبھی ان علامتڈی ایچ اے فراڈ کیس، سابق آرمی چیف کے بھائی کے خلاف تحقیقاتی مقامات کے بارے میں پوچھا کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔
ڈی ایچ اے فراڈ کیس، سابق آرمی چیف کے بھائی کے خلاف تحقیقات
راولپنڈی اسلام آباد کے بارے میں ایک تاریخی کتاب راول راج کے مصنف سجاد اظہر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ کری روڈ والا مونومنٹ پہلی عالمی جنگ کی یاد گار ہے اور یہ مانومنٹ برٹش راج کی جانب سے مقامی افراد کی قربانیوں اور بہادری کے صلے کے طور پر بنایا گیا تھا۔
یہ ہماری تاریخ کے ایک اہم ترین حصے یعنی ’’نوآبادیاتی دور‘‘ کی ترجمانی کرتے ہیں مگر ان کی حفاظت کے لیے نہ تو پاکستان کے محکمہ آثار قدیمہ نے کبھی دلچسپی لی ہے اور نہ ہی برٹش ہائی کمیشن نے کبھی ان کی خبر لی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’برٹش گورمنٹ راولپنڈی میں صرف گورا قبرستان کی دیکھ بھال کرتی ہے. برطانیہ اور پاکستان دونوں کی عدم توجہی کی وجہ سے اب ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ایسے ہی کئی مونومنٹ ڈی ایچ اے اور بحریہ ٹاؤن کے اندر آ چکے ہیں جنہیں مسمار کر دیا گیا تھا تاہم اس کا نوٹس کسی ادارے نے نہیں لیا۔‘‘
ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ صرف تاریخ اور ورثے کو اہمیت دینے کا معاملہ ہے، ورنہ ان مقامات کو گرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔
کیا یادگار کو کہیں منتقل بھی کیا جا سکتا ہے؟
بعض ذرائع کے مطابق سی ڈی اے میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ اس یادگار کو کسی اور جگہ منتقل کر دیا جائے، لیکن محکمہ آثار قدیمہ کے ماہرین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ یادگاریں مخصوص مقامات کے لیے بنائی جاتی ہیں اور انہیں اس علاقے کے ان افراد کی یاد میں تعمیر کیا گیا تھا جنہوں نے پہلی عالمی جنگ میں حصہ لیا تھا۔
اُدھر ڈاکٹر محمود الحسن، جو کہ ایک معروف ماہر آثار قدیمہ ہیں، کا کہنا ہے کہ اس یادگار کو کسی اور جگہ منتقل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس سے اس کی تاریخی اہمیت ختم ہو جائے گی، لیکن اسے منصوبے کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔ دونوں اتھارٹیز، جو اس علاقے میں مشترکہ طور پر ہاؤسنگ منصوبہ تعمیر کر رہی ہیں، کو اس پہلو پر غور کرنا چاہیے۔
چونکہ سی ڈی اے اور ڈی ایچ اے اس ہاؤسنگ منصوبے میں شراکت دار ہیں جو اس مقام پر بنایا جا رہا ہے جہاں یادگار موجود ہے، ڈی ڈبلیو نے اس معاملے پر مؤقف جاننے کے لیے بطور مرکزی شراکت دار سی ڈی اے سے رابطہ کیا تاہم بارہا کوششوں کے باوجود سی ڈی اے نے کوئی جواب نہیں دیا۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام آباد یہ یادگار یادگار کو سی ڈی اے جا سکتا کے لیے ہے اور
پڑھیں:
چیئرمین سی ڈی اے و چیف کمشنر اسلام آباد کی ہدایت پر اسلام آباد میں تجاوزات کیخلاف مہم جاری
چیئرمین سی ڈی اے و چیف کمشنر اسلام آباد کی ہدایت پر اسلام آباد میں تجاوزات کیخلاف مہم جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 28 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)چیئرمین سی ڈی اے و چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا- اجلاس میں سی ڈی اے کے ممبر ایڈمن و اسٹیٹ طلعت محمود، ممبر انجینئرنگ سید نفاست رضا، ممبر پلاننگ ڈاکٹر خالد حفیظ، آئی جی اسلام آباد، سید علی ناصر رضوی ؛ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، ڈی جی بلڈنگ کنٹرول اینڈ ہاسنگ، ڈائریکٹر آئی سی ٹی کے علاوہ دیگر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر چیرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا کی سربراہی میں اسلام آباد بھر میں تجاوزات کے خلاف بھرپور مہم جاری ہے۔
اس مہم کا مقصد سرکاری اراضی کو قابضین سے واگزار کرانا، عوامی راستوں، آبی گذرگاہوں اور گرین ایریاز کی بحالی اور شہریوں کو محفوظ اور صاف ستھرا ماحول فراہم کرنا ہے۔چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ سی ڈی اے کے انسداد تجاوزات شعبے نے حالیہ دنوں میں اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں قانون کے مطابق کارروائیوں میں درجنوں غیر قانونی دکانیں، تعمیرات اور دیگر تجاوزات کو ہٹا دیا گیا ہے جبکہ مزید کے خلاف قانون کے مطابق کاروائیاں جاری رہیں گی۔ چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ اسلام آباد ایک خوبصورت اور منظم منصوبہ بندی کے تحت تعمیر کیا گیا ہے اسے ہرطرح کی غیر قانونی و تجاویزات سے پاک رکھنے کے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جارہے ہیں
چیئرمین سی ڈی اے نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ تجاوزات کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے اور اس سلسلے میں عوامی شکایات پر فوری عمل کیا جائے۔ مزید برآں واگزار کرائی گئی زمین پر دوبارہ تجاوزات روکنے کے لیے مستقل نگرانی کا نظام بھی قائم کیا جا رہا ہے۔شہریوں سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ نالوں کے اوپر کسی بھی قسم کی تجاوزات کی اطلاع فوری طور پر سی ڈی اے بلڈنگ کنٹرول اینڈ ہاوسنگ ڈیپارٹمنٹ اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو دیں تاکہ ان غیر قانونی عمارات کو قانون کے مطابق سیل کر کے قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرالیکشن کمیشن نے سندھ میں ضمنی بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا الیکشن کمیشن نے سندھ میں ضمنی بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا حکومت نے شوگر ملز سے چینی کی خریداری کیلئے شرائط عائد کردیں، سیلز ٹیکس کی رجسٹریشن ہونا لازمی قرار وزارت خزانہ کی جانب سے ماہانہ اقتصادی آوٹ لک رپورٹ جاری کردی گئی قصور، گلی میں کھیلتی بچی کے ساتھ نازیبا حرکت کرنے والا ملزم گرفتار جنوبی وزیرستان اپر میں کرفیو کے نفاذ کا فیصلہ، نوٹیفکیشن جاری اسحاق ڈار کا ترک ہم منصب کو فون، اسرائیلی مظالم کی مذمت، غزہ جنگ بندی کا مطالبہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم