جنوبی وزیرستان اپر اور لوئر میں کرفیو ختم، تمام راستے ٹریفک کیلئے بحال
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک : جنوبی وزیرستان اپر اور لوئر میں کرفیو ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا، جس کے بعد تمام راستے ٹریفک کے لیے بحال ہوگئے۔
جنوبی وزیرستان اپر اور لوئر کے ڈپٹی کمشنرز نے صبح سے نافذ کرفیو ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ انتظامیہ نے بتایا کہ صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک بند رہنے والے تمام راستوں کو اب ٹریفک کے لیے بحال کر دیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر ناصر خان نے کہا کہ زالئی سے نیو کیڈٹ کالج وانا تک سڑک اور تنائی، سرویکئی، جنڈولہ روڈ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے، اسی طرح وانا گومل زام روڈ آج سارا دن مسافروں اور ٹریفک کے لیے کھلا رہا۔ اس کےعلاوہ ڈپٹی کمشنر سلیم جان نے کہا کہ احمد وام سے کوٹکئی تک کا روڈ بھی ٹریفک کے لیے بحال کر دیا گیا ہے۔
سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر تیزی ، ڈالر سستا
دونوں ڈپٹی کمشنرز نے واضح کیا کہ کرفیو سیکورٹی خدشات اور تھریٹس کے پیشِ نظر نافذ کیا گیا تھا لیکن اب حالات بہتر ہونے کے بعد راستوں کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ٹریفک کے لیے دیا گیا گیا ہے
پڑھیں:
ضلع شیرانی: دہشت گردوں کا حملہ، سیکورٹی فورسزکے4 جوان شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ بلوچستان کے ضلع شیرانی میں پولیس اور لیویز کے تھانوں پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 3 لیویز اہلکار اور ایک بی سی کانسٹیبل شہید ہوگئے۔ ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ کے مطابق حملہ رات گئے کیا گیا جس میں دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے تھانے کا کمیونیکیشن نظام بھی متاثر ہوا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ حملے میں پولیس اور لیویز کے متعدد اہلکار زخمی ہیں۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے۔ حملے کے بعد سے ایک لیویز سپاہی اعظم خان لاپتہ ہے۔ڈپٹی کمشنر شیرانی کے مطابق ڈی سی کی سربراہی میں فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر موجود ہے اور لاپتہ سپاہی کی تلاش اور سرچ آپریشن میں مصروف ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے صورتحال پر کڑی نظر رکھتے ہوئے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں اور ژوب کے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جب کہ ایمبولینسز بھی روانہ کر دی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ ضلع شیرانی بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی آخری حدود میں واقع ہے اور اس علاقے میں ماضی میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے کئی بار پولیس تھانوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔