اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 مارچ 2025ء) 2022 کے وسط میں آنے والے سیلاب نے پاکستان کے ایک تہائی رقبے پر تباہی مچائی جس سے لاکھوں لوگوں کی زندگی اجڑ گئی۔ کڑی مشکلات جھیلتے یہ سیلاب زدگان تاحال بحالی کی جدوجہد میں مصروف ہیں جس میں انہیں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کا تعاون بھی حاصل ہے۔

سیلاب سے بری طرح متاثر ہونے والے صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ کی اساتا بی بی کے خاندان نے بھی اس آفت میں اپنا سب کچھ کھو دیا تھا لیکن 'یو این ڈی پی' کی مدد سے ان کی زندگی بڑی حد تک معمول پر واپس آ گئی ہے۔

اساتا بی بی لاڑکانہ کے گاؤں امام بخش محلہ میں رہتی ہیں۔ سیلاب ان کے لیے محض ایک قدرتی آفت سے کہیں بڑی تباہی ثابت ہوئی۔ اس میں انہوں نے ناصرف اپنا گھر بلکہ چھوٹی سی پرچون کی دکان بھی کھو دی جو کئی سال سے ان کی آمدنی کا بنیادی ذریعہ تھی۔

(جاری ہے)

اساتا کو زندگی بچانے کے لیے اپنے دو بچوں کے ساتھ نقل مکانی کرنا پڑی جن میں سے ایک جسمانی طور پر معذور اور دوسرا زیرتعلیم ہے۔

سیلاب نے روزگار چھینا تو اساتا کے شوہر کو مچھلیاں پکڑ کر روزی روٹی کا بندوبست کرنا پڑا لیکن یہ کام اس زندگی کی بحالی کے لیے کافی نہیں تھا جو انہوں نے سیلاب میں کھو دی تھی۔ ایسے میں انہیں روزانہ بقا کی جنگ لڑنا پڑی یہاں تک کہ 'یو این ڈی پی' ان کی مدد کو آیا جس نے ان کا وقار اور امید بحال کی۔ روزگار، زندگی اور امید کی بحالی

جاپان کی حکومت کے تعاون سے 'یو این ڈی پی' سیلاب سے بحالی کے پروگرام (ایف آ ر پی) کے ذریعے اساتا بی بی جیسے لوگوں کو زندگی معمول پر لانے، فوری مدد کی فراہمی کے ساتھ انہیں طویل مدتی طور پر مضبوط بنانے اور اس ضمن میں خاص طور پر ان کے روزگار کو بحال کرنے میں تعاون مہیا کر رہا ہے۔

اس پروگرام کے ذریعے سیلاب زدہ خاندانوں کی فوری ضروریات پوری کرنے کے لیے انہیں چھوٹے پیمانے پر روزگار کے ذرائع مہیا کیے جاتے ہیں تاکہ ان کی آمدنی بحال ہو سکے۔

اس پروگرام کے تحت شروع کیے گئے 'کریانہ ڈویلپمنٹ انٹرپرائز انیشی ایٹو' کے ذریعے ادارے نے 2,200 سے زیادہ لوگوں کو اپنا کاروبار بحال کرنے میں مدد دی ہے۔ ان میں اساتا بی بی بھی شامل ہیں جنہیں اپنے علاقے میں واپسی کے بعد اپنی دکان دوبارہ شروع کرنے کے لیے درکار سامان مہیا کیا گیا ہے۔

© UNDP اساتا بی بی گھر میں اپنے بچوں کے ساتھ۔

چند ماہ پہلے تک سیلاب سے تباہ حال یہ خستہ حال دکان خالی پڑی تھی جو اب کھانے پینے کے سامان سے بھری نظر آتی ہے۔ اس دکان سے حاصل ہونے والی آمدنی کی بدولت ناصرف ان کے گھریلو اخراجات پورے ہوتے ہیں بلکہ وہ اپنے بیٹے کی تعلیم کے لیے رقم بھی بچا لیتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ دکان ہی ان کا سب کچھ ہے۔ اس سے ان کا گھر چلتا ہے اور وہ اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کی امید پاتی ہیں۔

'یو این ڈی پی' کی اس مدد سے صرف اساتا بی بی کے خاندان کو ہی فائدہ نہیں ہوا بلکہ یہ دکان اس گاؤں کے لوگوں کے لیے بھی روزمرہ اشیا کے حصول کا وسیلہ بنی ہے جنہیں اس مقصد کے لیے دور نہیں جانا پڑتا۔

مستحکم مستقبل کی جانب سفر

2022 کا سیلاب پاکستان کی تاریخ میں آنے والی ایک بدترین موسمیاتی تباہی تھی جس سے تین کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے اور 80 لاکھ کو راتوں رات نقل مکانی کرنا پڑی۔

'ایف آر پی' کے ذریعے سیلاب متاثرین کو طویل مدتی معاشی بحالی اور اساتا بی بی جیسی خواتین کو ناصرف اپنی بقا بلکہ مستحکم روزگار کے لیے بااختیار بنانے میں بھی مدد ملی ہے۔

تعمیرنو کا یہ سفر جاری ہے اور 'یو این ڈی پی' کا کہنا ہے کہ ہر کاروبار، ہر گھر اور ہر بچے کی زندگی و تعلیم کی بحالی ان لوگوں کو ایسے مستقبل کی جانب ایک قدم مزید قریب لے آتی ہے جہاں استحکام تباہی پر غالب ہو گا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یو این ڈی پی اساتا بی بی سیلاب سے کے ذریعے کے لیے

پڑھیں:

عوام کی جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح ہے، صدر مملکت اور وزیراعظم کا سیلابی صورتحال کے باعث جانی و مالی نقصانات پر اظہار افسوس

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22جولائی 2025)صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں اور سیلاب کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور متاثرین کی ہرممکن مدد کی ہدایت کی، عوام کی جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح ہے، دونوں رہنماؤں کی زخمی ہونے والوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے اور متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشنز تیز تر کرنے کی ہدایت۔

سیلاب اور مختلف حادثات میں جاں بحق ہونے والوں کی بلند درجات کی دعاء اور ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کی۔صدر و وزیراعظم دونوں نے ریاستی اداروں کو تاکید کی کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے اور ہر ممکن وسائل بروئے کار لا کر متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کو یقینی بنایا جائے۔

(جاری ہے)

صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنے بیان میں جاں بحق افراد کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی ہے اور متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

صدر مملکت نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں فوری اور مؤثر انداز میں تیز کی جائیں تاکہ متاثرین کو بروقت امداد اور ضروری سہولیات فراہم کی جا سکیں۔دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے بھی سیلاب اور مختلف حادثات میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے اور زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

وزیراعظم نے سیلاب اور مختلف حادثات میں جاں بحق ہونے والوں کی بلند درجات کی دعاء اور ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کی۔وزیراعظم شہباز شریف نے حادثات میں زخمی ہونے والوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشنز تیز تر کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے این ڈی ایم اے کو صوبوں اور متعلقہ محکموں سے مسلسل رابطے میں رہنے اور انہیں تمام تر ضروری سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ متاثرہ عوام تک فوری ریلیف پہنچایا جائے اور آنے والے دنوں میں کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے تمام تیاریاں مکمل رکھی جائیں۔ وزیراعظم نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور ایف ڈبلیو او کو سیلاب سے متاثرہ شاہراہوں اور رابطہ سڑکوں کی بحالی کا کام تیز تر کرنے کی ہدایت کر دی ۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب: متاثرہ فصلوں اور لائیو اسٹاک کے نقصان کا ازالہ کرنے کا فیصلہ
  • ’ تھک ‘ میں تمام لاپتہ افراد کو نکالنے تک ریسکیو آپریشن جاری رہے گا، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان
  • پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم جلد ایک ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، بنگلادیشی ڈپٹی ہائی کمشنر
  • ریاستی ادارے سیلاب و بارش متاثرہ افراد کی بحالی یقینی بنائیں( صدرمملکت، وزیراعظم)
  • دیامر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، نظامِ زندگی مفلوج
  • بارشوں اور سیلاب سے نقصان ،متاثرہ خاندانوں کی فوری اور مکمل مدد کی جائے: وزیر اعظم
  • صدر آصف زرداری کی بارش و سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت
  • عوام کی جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح ہے، صدر مملکت اور وزیراعظم کا سیلابی صورتحال کے باعث جانی و مالی نقصانات پر اظہار افسوس
  • گلگت بلتستان میں پاک فوج کا ریسکیو آپریشن، سیلاب سے متاثرہ چند مقامات کلیئر
  • متعلقہ اداروں کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت