رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ، جولائی تا فروری کے عرصے میں جاری کھاتہ 69 کروڑ ڈالر فاضل رہا جبکہ گذشتہ مالی سال کے دوران زیرتبصرہ مدت میں جاری کھاتے کو ایک ارب 73  کروڑ ڈالر کے خسارے کا سامنا رہا تھا۔  اسلام ٹائمز۔ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں جاری کھاتہ 69 کروڑ ڈالر فاضل رہا، جبکہ تجارتی خسارہ تجارتی خسارہ 16 ارب 50 کروڑ ڈالر رہا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ، جولائی تا فروری کے عرصے میں جاری کھاتہ 69 کروڑ ڈالر فاضل رہا جبکہ گذشتہ مالی سال کے دوران زیرتبصرہ مدت میں جاری کھاتے کو ایک ارب 73 کروڑ ڈالر کے خسارے کا سامنا رہا تھا۔ مرکزی بینک کے مطابق فروری 2025 میں جاری کھاتے کو ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا جو جنوری 2025ء کے مقابلے میں 38 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کم ہے۔ 

جنوری 2025 میں جاری کھاتے کو 39 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا خسارہ درپیش رہا تھا، اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا فروری تجارتی خسارہ 16 ارب 50 کروڑ ڈالر رہا جبکہ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے کا خسارہ 14 ارب 5 کروڑ ڈالر تھا۔ رواں مالی سال جولائی تا فروری اشیاء و خدمات کی تجارت کا خسارہ 18 ارب 75 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 15 ارب 78 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا تھا۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جولائی تا فروری رواں مالی سال تجارتی خسارہ مالی سال کے لاکھ ڈالر ڈالر رہا رہا تھا

پڑھیں:

رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے

حکومت کی جانب سے جاری کردہ قومی اقتصادی سروے برائے رواں مالی سال کے مطابق ملکی معیشت کئی اہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس صرف 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی کی شرح 12 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں صرف 5 فیصد تک محدود رہی، جو عوامی سطح پر نسبتاً مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق سالانہ فی کس آمدن کا ہدف 543,969 روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم اصل فی کس آمدن 34,794 روپے کم یعنی تقریباً 509,175 روپے رہی۔

بالواسطہ ٹیکس آمدن 7,799 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 8,393 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، جب کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ٹیکس نیٹ میں اضافے کا عندیہ دیتی ہے۔

زرعی شعبے کی کارکردگی بھی توقعات سے کم رہی۔ دو فیصد کے ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی محض 0.56 فیصد رہی۔ تاہم سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات اور سبز چارے کی پیداوار میں بہتری آئی۔

ادھر صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد گروتھ کے مقابلے میں 4.8 فیصد کارکردگی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو اور پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ تاہم بڑی صنعتوں کی پیداواری کارکردگی تشویشناک رہی، جہاں 3.5 فیصد کے ہدف کے برعکس منفی 1.5 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔

صحت، بجلی، گیس اور واٹر سیکٹر کی گروتھ بھی مقررہ اہداف حاصل نہ کر سکی۔ نجی شعبے کو دئیے گئے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 294 ارب روپے سے بڑھ کر 870 ارب روپے ہو گئے۔

اقتصادی سروے کے مطابق ملک کی معیشت کا مجموعی حجم 410.96 ارب ڈالر رہا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • پاکستان: رواں مالی سال اقتصادی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کی توقع
  • حکومت کے قرضے رواں مالی سال کے 9 ماہ میں 76 ہزار 7 ارب تک پہنچ گئے
  • آئی ٹی برآمدات 2 ارب 82 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں
  • رواں مالی سال ٹیکس چھوٹ کی مالیت 5 ہزار 840 ارب سے تجاوز کرگئی
  • آئندہ مالی سال 26-2025ء کے سالانہ ترقیاتی پلان کے اہم اہداف طے
  • رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 411ارب ڈالر ہے،وزیرخزانہ محمد اورنگزیب
  • رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7فیصد رہی،وزیرخزانہ نے اقتصادی سروے میں اہم بیان
  • آئندہ مالی سال 26-2025 کے سالانہ ترقیاتی پلان کے اہم اہداف طے
  • رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
  • حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا