8 ماہ میں جاری کھاتہ 69 کروڑ ڈالر فاضل، تجارتی خسارہ 16 ارب ڈالر رہا
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ، جولائی تا فروری کے عرصے میں جاری کھاتہ 69 کروڑ ڈالر فاضل رہا جبکہ گذشتہ مالی سال کے دوران زیرتبصرہ مدت میں جاری کھاتے کو ایک ارب 73 کروڑ ڈالر کے خسارے کا سامنا رہا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں جاری کھاتہ 69 کروڑ ڈالر فاضل رہا، جبکہ تجارتی خسارہ تجارتی خسارہ 16 ارب 50 کروڑ ڈالر رہا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ، جولائی تا فروری کے عرصے میں جاری کھاتہ 69 کروڑ ڈالر فاضل رہا جبکہ گذشتہ مالی سال کے دوران زیرتبصرہ مدت میں جاری کھاتے کو ایک ارب 73 کروڑ ڈالر کے خسارے کا سامنا رہا تھا۔ مرکزی بینک کے مطابق فروری 2025 میں جاری کھاتے کو ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا جو جنوری 2025ء کے مقابلے میں 38 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کم ہے۔
جنوری 2025 میں جاری کھاتے کو 39 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا خسارہ درپیش رہا تھا، اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا فروری تجارتی خسارہ 16 ارب 50 کروڑ ڈالر رہا جبکہ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے کا خسارہ 14 ارب 5 کروڑ ڈالر تھا۔ رواں مالی سال جولائی تا فروری اشیاء و خدمات کی تجارت کا خسارہ 18 ارب 75 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 15 ارب 78 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جولائی تا فروری رواں مالی سال تجارتی خسارہ مالی سال کے لاکھ ڈالر ڈالر رہا رہا تھا
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد دینے کا اعلان
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں سماجی تحفظ پروگرام کیلئے 33کروڑ ڈالر اضافی امداد دے گا۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے سالانہ رپورٹ جاری کردی، سماجی تحفظ پروگرام سے 93 لاکھ افراد مستفید ہوں گے، بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم کیلیے مشروط نقد منتقلی فراہم کیجائے گی۔امدادی رقم سے بہتر غذائیت تک رسائی میں اضافہ کیا جائے گا، آفت زدہ علاقوں میں خواتین، نوجوان لڑکیوں اور بچوں کیلئے صحت کی خدمات شامل ہیں۔وسطی اور مغربی ایشیاکواب بھی ترقیاتی تفریق اورسماجی بہبود کے چیلنجز کا سامناہے، افغانستان، کرغزستان اور پاکستان کو بلند غربت جیسے مسائل درپیش ہیں۔ ان ممالک کو ضروری خدمات تک محدود رسائی جیسے مسائل درپیش ہیں ان ممالک کے عوام کو ضروری سہولیات تک رسائی محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بینک ایسے اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو سماجی فلاح کو فروغ دیں۔۔علاوہ ازیں صحت کی سہولیات کی فراہمی بھی امدادی پروگرام کا حصہ ہو گی۔یہ سہولیات ان طبقات کے لیے ہوں گی جنہیں عمومی طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔