حکومتی پارٹیوں کا قومی سلامتی پر گھریلو اجلاس قوم کے ساتھ مذاق ہے، لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
لاہور:
نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومتی پارٹیوں کا قومی سلامتی پر گھریلو اجلاس قوم کے ساتھ مذاق ہے۔
لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ ملک کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے حکومت، اپوزیشن اور ریاستی اداروں کا مشترکہ قومی ایکشن پلان ناگزیر ہو چکا ہے۔
لیاقت بلوچ نے حکومت کو مشورہ دیا کہ صوبوں کی شکایات کے ازالے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس فوری طور پر طلب کیا جائے تاکہ صوبوں کے مسائل حل کیے جا سکیں۔
ملک میں مہنگی بجلی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ سستی بجلی کے لیے قوم عید کے بعد ایک بڑی تحریک کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ احتجاج ہی حکومت کو آئی ایم ایف کی غلامی سے نجات دلا سکتا ہے۔
اسرائیلی جارحیت پر تبصرہ کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ فلسطینیوں کے قتل عام کا سلسلہ امت مسلمہ کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے اور مسلم دنیا کو اس کے خلاف سخت موقف اختیار کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ کے لیے
پڑھیں:
حکومتی کامیابیاں فوج کے کھاتے میں ،ناکامیوں کا بوجھ شہباز شریف پر ڈالنا ناانصافی ،مفتاح اسماعیل
سابق وزیر خزانہ اور عوام پاکستان پارٹی کے سیکرٹری جنرل مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی سیاست ’نِل بٹا نِل‘ ہو گئی ہے۔
وی نیوزکودیئے گئے انٹرویومیں ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کا کوئی لیڈر الیکشن جیتنے کی پوزیشن میں نظر نہیں آ رہا۔
مریم نواز کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات پر انہوں نے طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کے الیکشن کرا کر دیکھ لیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں سے عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دب گئے ہیں۔ چینی برآمد کر کے 130 روپے سے 200 روپے کر دی گئی، 3 سال سے پاکستان کی اوسط انکم کم ہو رہی ہے اور ہر پاکستانی غریب ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ کی سیاست کو لسانی تنازع نہیں سمجھنا چاہیے، اصل مسئلہ مراعات یافتہ طبقے کا ہے جو عوام کے خلاف کھڑا ہے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ جب تک اسٹرکچرل اصلاحات نہیں ہوں گی، ملک آگے نہیں بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب 20 فیصد سے زیادہ بے روزگاری ہو تو کہنا کہ ملک اچھا چل رہا ہے، شرم کی بات ہے۔
انہوں ںے مزید کہا کہ 2014 سے سویلین اسپیس سکڑنی شروع ہوئی اور سنہ 2018 سے ہائبرڈ نظام قائم ہوا لیکن نئی قیادت کے آنے کے امکانات اب بھی موجود ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ’میں نہیں سمجھتا کہ پاکستان میں صرف 2،3 خاندان ہی ملک چلا سکتے ہیں۔ ہم (ان سے زیادہ) بہتر (کام) کر سکتے ہیں۔
معاشی مسائل پر مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ گندم کی خریداری سے ’مڈل مین‘ نے بڑے پیمانے پر منافع کمایا جبکہ حکومت نے کچھ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی، گیس خطے میں سب سے مہنگی ہیں، ہم نے پالیسی چینج کر کے گیس میں نقصان کیا، آذربائیجان سے ایل این جی خریدنے کا معاہدہ بھی ختم کر دیا۔ مفتاح اسماعیل نے حکومت پر الزام لگایا کہ 3 سال میں نہ نجکاری کی گئی نہ رائٹ سائزنگ۔ انہوں نے کہا کہ ’آپ بات روز کرتے ہیں مگر عملی قدم نہیں اٹھاتے۔
انہوں نے دنیا میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے دفاعی معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں فوج نے کلیدی کردار ادا کیا ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی فوجی قیادت کی تعریف کی ہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ حکومت کی کامیابیوں کو فوج کے کھاتے میں ڈال دینا اور ناکامیوں کا بوجھ صرف شہباز شریف پر ڈالنا ناانصافی ہے۔